آصف مرچنٹ، نیو ایج اسلام
31 اگست 2014
بہت سارے عقلمند لوگ اسلامی اصطلاح اور خلیفہ کے نام سے دھوکہ کھا رہے ہیں ۔ اور اس کا جواز پیش کرنے کے لئے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے نام کا استعمال کیا گیا ہے۔ اس میں کتنی سچائی ہے؟ ایک جماعت یہ دعویٰ کرتی ہے کہ وہ اسلام کی فوج ہے اور اس کے رہنما خلیفہ اسلام ہے۔ اسلامی روزناموں میں مضامین شائع کیے جا رہے ہیں اور ان میں یہ بتایا جا رہا ہے کہ ہر جگہ تمام مسلمان ایک آپسی اتحاد پیدا کرنے کی خواہش رکھتے ہیں اور یہ اس سمت میں پہلا قدم ہے۔ یہ نقطہ نظر کتنا معقول ہے؟
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مذہب کا نام اسلام ہے جس کا مطلب امن و سکون ہوتا ہے۔ اور یہی اس مذہب کا مقصد اصلی ہے۔ یہ ان کے اتحاد سے زیادہ اہم ہے جیسا کہ ان کے ہر روز کے کارناموں سے یہ ثابت بھی ہو رہا ہے۔ یہ جماعت اسلامی 'اتحاد' کے نام پر ہر جگہ امن کو تہ و بالا کر رہی ہے۔ کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا مقصد یہی تھا؟
کیا غلط ہوا ہے؟ موجودہ دور میں ایسے بہت سارے اچھے لوگ ہیں جن کا یہ ماننا ہے کہ اگر اسلام نہ ہوتا تو یہ دنیا ایک بہتر جگہ ہوتی۔ اسلام میں بہت ساری اچھائیاں ہیں۔ اگر اسلام کا وجود ختم ہو جائے تو یہ ایک بہت بڑا المیہ ہو گا لیکن عصر حاضر میں ایسا لگتا ہے کہ اسلام کی ایک بری شبیہ پھیل چکی ہے اور لوگوں کو اسلام کا یہی چہرہ نظر آ رہا ہے۔
مجھے لگتا ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دنیا کے سامنے اسلام کو پیش کیا تو ان کے پاس دو مقاصد تھے۔ سب سے پہلا اسلام کو ایک تہذیبی نمائندے کے طور پر پیش کرنا۔ اسلام میں ایسے مختلف قوانین ہیں کہ جن کا مقصد دنیا کو ایک بہتر جگہ بنانا ہے۔ ان تمام قوانین میں کافی لچک ہے جنہیں اسلام کو ایک سخت اور کٹر نظام حیات کے طور پر پیش کرنے والے علماء نے عام طور پر نظر انداز کر دیا ہے جس میں مسکرانا بھی اس بات کی ایک علامت ہے کہ شیطان آس پاس میں کہیں موجود ہے۔ جب کہ کوئی بھی اسلامی قانون سخت اور غیر لچکدار نہیں ہے۔ اسلامی قوانین میں تبدیل ہوتے ہوئے حالات کے مطابق بے شمار تشریحات کی گنجائش ہے۔
مجھے لگتا ہے کہ مسلمانوں نے یہ فیصلہ کر کے اپنی دانشورانہ کجروی کا ثبوت پیش کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کے مطابق زندگی گزارنے کا سب سے بہترین راستہ یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے تمام سنتوں کی پیروی کی جائے۔ اور انکے اسی نقطہ نظر کی وجہ سے نام نہاد 'علماء' اور 'مفتیان' کی ایک جماعت پیدا ہوئی جو ہر مسئلے کو مبینہ طور پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سے منسلک کرنے میں ماہر ہیں۔ تہذیبی مقصد اور امن کا فروغ، ان تمام باتوں کو نظر انداز کر دیا گیا۔ اسلام کے ان نام نہاد ذمہ داران کو اس بات کا ذرا بھی اندازہ نہیں ہے کہ ان کی یہ اسلامی تشریحات کس طرح اس دنیا کو ایک بہتر جگہ بنا سکتی ہیں۔
مکمل اتحاد قائم کرنے کے لیے اصل نقطہ نظر سے کسی بھی انحراف کے بغیر ایک مرکزی اتھارٹی کی ضرورت ہوتی ہے۔ نظم و نسق بنائے رکھنے کے لیے آزادانہ طور پر کوڑے کا استعمال کیا جائے گا۔ یہ اقتدار حاصل کرنے کے لیے کچھ لوگوں کی کوشش کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا نام اور اسلامی اصطلاحات کا استعمال تمام لوگوں کو بیوقوف بنانے کے لئے کیا جا رہا ہے۔ اسلام کا معنی 'اتحاد' نہیں بلکہ 'امن' ہے۔
ہمارے اندر کی اس غلاظت کو ختم کرنے کا طریقہ کیا ہے؟ سچائی یہ ہے کہ ہم جنہیں 'دانا اور عقلمند' سمجھتے ہیں وہ ہماری اصلاح کرنے میں ناکام ہو چکے ہیں۔ ان سے رہنمائی کی آس لگانا بے سود ہے۔ اس صورت حال میں ہمیں رہنمائی کہاں سے تلاش کرنی چاہئے؟
میرا اپنا نقطہ نظر یہ ہے کہ ہمیں کسی سے بھی رہنمائی حاصل کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ بے شک اسلام دنیا کو ایک بہتر جگہ بنانے کے لیے ایک تہذیبی نمائندہ ہے، لہٰذا ہم اسی کے مطابق اپنی زندگی گزار سکتے ہیں۔ ہم آسانی کے ساتھ تمام غیر مہذب معمولات کو مسترد کر سکتے ہیں اور ان تمام باتوں سے رک سکتے ہیں جو اس دنیا کو ایک بہتر جگہ بنانے میں خلل انداز ہوں۔ ہماری ہدایت اور رہنمائی کے لیے قرآن ہے لیکن اس کی روایتی تشریحات نہیں۔ تہذیبی نقطہ نظر سے قرآن کی تشریح کرنے کی ہمارے اندر جرات ہونی چاہئے۔ پوری دنیا میں تباہی مچانے کے لئے اسلام کو عذر نہیں بنایا جا سکتا۔
جیسا کہ مجھے لگتا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا دوسرے مقصد کا تعلق خالق اور مخلوق سے ہے۔ درج ذیل میں چند ایسے پہلو پیش کیے جا رہے ہیں جن پر غور کرنے کی ضرورت ہے:
قرآن مجید میں کائنات کے متعلق 756 آیات ہیں۔ کیا ان آیات سے ہمیں خالق کی مزید معرفت حاصل کرنے کے لیے ایک اعلیٰ ترین مخلوق کی حیثیت سے کائنات کا مطالعہ کرنے کی تحریک حاصل نہیں کرنی چاہئے؟
اگرچہ قرآن مجید میں 'نماز' کا کوئی ذکر نہیں ہے لیکن عبادات کو اہمیت دی جاتی ہے۔ شاید نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مبارکہ میں یا وفات کے فوراً بعد 'نماز' کو عبادت کی ایک شکل کے طور پر متعین کر دیا گیا تھا لیکن یہ بھی سچ ہے کہ عبادت کرنے کے لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا کوئی ایک مخصوص طریقہ نہیں تھا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بہت دنوں کے بعد اب 'نماز' کو ضرورت سے زیادہ اہمیت دے دی گئی ہے۔ اور ان تمام معمولات کی بنیاد وہ کہانیاں ہیں جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بارے میں ان کی وفات کے دو سو سال بعد لکھی گئی ہیں۔
ان سب کے باوجود نماز کے طریقوں کے بارے میں بے شمار تنازعات ہیں اور کبھی کبھی تو اس تعلق سے پر تشدد واقعات بھی رونماں ہو جاتے ہیں۔ ہمیں ان تمام حقائق کو کھلے دل سے قبول کرنا چاہئے جو اس دنیا کو زیادہ پر امن اور اسلام کے ساتھ ہم آہنگ بنا سکیں اس لیے کہ اسلام کا مطلب ہی امن ہے۔ یہ بات بھی سچ ہے لہٰذا ہمیں ہر اس چیز کو غیر اسلامی قرار دیکر ختم کر دینا چاہیے جو قیام امن میں مخل ہو۔
کائنات کا مطالعہ بھی عبادت کی ہی ایک شکل ہے۔ شاید یہی وجہ ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث بہت مشہور ہے کہ ایک گھنٹے علم سیکھنا پورے سال نماز پڑھنے سے بہتر ہے۔
رات میں کسی پہاڑ کی چوٹی پر اکیلے بیٹھ کر ارد گرد کی مخلوقات کا معائنہ کرنے سے امن کا ایک عجیب احساس پیدا ہوتا ہے۔ ذاتی طور پر میں اس احساس کے کسی منطقی نتیجے تک نہیں پہنچا لیکن مجھے لگتا ہے کہ صوفیوں کا مقصد یہی ہے۔ اور وہ تمام مخلوق کے ساتھ اتصال پیدا کرنا ہے اگر چہ وہ ایک لمحے کے لیے ہی ہو۔ اور اس 'اتصال ' کی صورت ہر صوفی کے لیے مختلف ہوتی ے اس کی وجہ شاید یہ ہے کہ یہ تجربہ الفاظ کے حدود و قیود سے ماوراء ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اسی تجربہ کو 'معراج' کا نام دیا گیا۔ قرآن میں اس کا مختصر اور فکر انگیز ذکر ہے۔ حدیث میں اس کا ایک طویل اور تفصیلی ذکر ہے جس کی صداقت انتہائی مشکوک ہے۔
تخلیق کے ساتھ اتصال پوری مخلوق کے لیے محبت کے احساس کو جنم دیتا ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ خواجہ معین الدین چشتی اور ان جیسے دوسرے عظیم صوفیوں اور سنتوں نے اسی کا اظہار کیا تھا۔ پورے ہندوستان میں اسلام کی تبلیغ و اشاعت انہیں لوگوں کی وجہ سے ہوئی ہے۔ انہوں نے نہ تو کسی کو جنت کی لالچ دی اور نہ ہی کسی کو جہنم کا خوف دلایا۔ انہوں نے لوگوں کے ساتھ صرف محبت کا معاملہ کیا اور لوگوں نے ان کی دعوت پر لبّیک کہا۔
آصف مرچنٹ پنچ گنی مہاراشٹر کے ایک آزاد مفکرہیں۔
URL for English article:
https://newageislam.com/islam-terrorism-jihad/the-isis-nothing-with-islam/d/98822
URL for this article:
https://newageislam.com/urdu-section/the-isis-nothing-with-islam/d/98889