اصغر علی انجینئر
10 جنوری2013
(انگریزی سے ترجمہ : مصباح الہدیٰ ، نیو ایج اسلام)
حال ہی میں ہم نے انتہائی درد کے ساتھ پڑھا ہے کہ پاکستان میں انتہا پسندوں نے کئی ایسی خواتین کو ہلاک کر دیا جو بچوں کے لئے پولیو خوراک کے نظم و نسق میں فعال تھیں ۔ ان کا خیال ہے کہ یہ دنیا میں مسلمانوں کی آبادی کم کرنے کے لئے ،ایک بین الاقوامی سازش ہے اس لئے کہ پولیو خوراک انسان کو نامرد بنا دیتی ہے ۔ ہندوستان میں بعض مسلمان اور مسجد کے امام بھی ایسا ہی سوچتے ہیں اور اپنے جمعہ کے خطبہ میں مسلمانوں سے ،سماجی کارکنوں کو ،ان کے بچوں کے لئے پولیو کی خوراک کے انتظام کی اجازت دینے سے منع کرتے ہیں ۔
لیکن ہندوستان میں یہ صرف ایک اپیل تھی ، کسی کو بھی جسمانی طور پر، نقصان نہیں پہنچایا گیا ، اور کم سے کم ہلاک نہیں کیا گیا ۔ پاکستان میں ان انتہا پسندوں کو تشدد کی ثقافت پر یقین ہے اور ان کے لئے ، ان کے احکامات کی خلاف ورزی کا واحد حل گولی مار دینا ہے۔ ملالہ کو گولی مار دیا گیا ،اس لئے کہ اس نے طالبان کی بات نہیں سنی اور اس نے لڑکیوں کے لئے تعلیم کی وکالت بند نہیں کی۔ وہ لوگ جو دوسروں کو اسلام کے نام پر قتل کرتے ہیں ، ان کے متقی مسلمان ہونے کی بات تو چھوڑئے وہ مسلمان بھی نہیں ہیں ۔ایک متقی مسلمان ہونے کے لئے منصف ہونا ضروری ہے ، قرآن میں ہے کہ "انصاف کرو وہ تقوی سے زیادہ قریب ہے۔ (5:8)
دوسروں کو قتل کرکے انصاف کے معیار سے رضامندی کا دعوی کوئی کیسے کر سکتا ہے؟ انصاف سب سے زیادہ مشکل کام ہے ،کہ قتل کے لئے بھی ہم کم از کم دو نیک اور ایماندار گواہوں کی ضرورت ہوتی ہے ۔اور عصمت دری یا زنا ثابت کرنے کی ان جیسے چار گواہوں کی ضرورت ہے۔ گواہی قبول کرنے سے پہلے ،شرعی قانون کے مطابق اس بات کو یقینی بنانا ہو گا کہ یہ گواہ ایماندار اور متقی ہیں۔یوں ہی کسی کی بھی گواہی قبول نہیں کی جا سکتی ۔ کسی کے قتل کی اجازت صرف بعض مخصوص معاملات میں ہے ، جیسے قتل ، اگر وہ بھی ‘قتل عمد’ نہ ہو تب ، (جان بوجھ کر اور وحشی قتل) پر اللہ معاوضہ کے ساتھ یا معاوضہ کے بغیر معاف کر دینے کو ترجیح دیتا ہے۔
بغیر کسی جواز کے کسی کو مارنا گناہ عظیم ہے۔ قرآن کہتا ہے کہ "جو شخص کسی کو (ناحق) قتل کرے گا (یعنی) بغیر اس کے کہ جان کا بدلہ لیا جائے یا ملک میں خرابی کرنے کی سزا دی جائے اُس نے گویا تمام لوگوں کو قتل کیا اور جو اس کی زندگانی کا موجب ہوا تو گویا تمام لوگوں کی زندگانی کا موجب ہوا "(5:32) یہ اس مقدس کتاب کا نہایت ہی اہم بیان ہے۔ زندگی مقدس ہے اور اتنی سستی نہیں ہے کہ ، کوئی کسی کو بھی کسی وجہ کے بغیر قتل کر سکے۔ کسی کی جان لینے کے لئے مضبوط جواز ہونا ضروری ہے۔ اگر زندگی ، کسی بھی وقت ، اور کسی کے بھی ذریعہ لی جا سکتی ہے تو پوری انسانیت وقت کے دوران ختم کر دی جائے گی۔
عام طور پر ہتھیاروں کا استعمال زندگی کی حفاظت کے لئے کیا جانا چاہئے ، نہ کہ زندگی لینے کےلئے ۔ اور کس شرعی قانون نے یہ حکم دیا ہے کہ پولیوکے انتظام پر موت کی سزا ملنی چاہیئے۔ وہ علاج ان دنوں میں موجود ہی نہیں تھی۔ قدامت پسند لوگ مناسب جواز کے باوجود بھی شریعت کے قانون میں کسی بھی تبدیلی کی سخت مخالفت کرتے ہیں لیکن شریعت کے قانون کو تبدیل کرنے یا باطل استدلال کے ذریعے اختراعات میں نہیں ہچکچاتے جب وہ ان کے مفادات کو مناسب ہوں ۔ پولیو کا انتظام کرنے والی خواتین کا قتل اسی کے مساوی ہے ۔ یہ جھوٹے جواز کے ساتھ ایک خالص بدعت ہے۔
ان انتہا پسندوں کو منشیات کی پیداوار اور اسے اسمگلنگ کے ذریعے فروخت کرنے اور ہزاروں نوجوان زندگیوں کو تباہ کرنے کے لئے ہتھیار خریدنے میں کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔ اسلام میں تمام منشیات کو سختی سے ممنوع قرار دیا گیا ہے، خاص طور پر شراب اور ڈرگ اور ابھی تک افغانستان اور پاکستان میں طالبان کو منشیات کے پیدا کرنے، اسمگلنگ کرنے اور اسلحہ خریدنے کے تعلق سے جانا جاتا ہے۔ میں نے افغانستان میں انسداد منشیات کانفرنس میں شرکت کی ہے اور میں جانتا ہوں کہ کس طرح ہزاروں لوگ اس کے شکار ہیں کیونکہ طالبان ہتھیار چاہتے ہیں۔ بہت سی خواتین بھی افغانستان میں منشیات کی عادی ہیں۔ طالبان کے اسلام کے لئے اتنا کچھ۔
اس کے علاوہ کس نے کہا کہ پولیو کی خوراک مردوں کو نا مرد بنا دیتی ہے؟ کیا انہو نے اس پر کوئی تحقیق کی ہے؟ یا وہ صرف افواہ پر یقین رکھتے ہیں ؟ کسی چیز کی حقیقت کی تصدیق کئے بغیر اس پر یقین کرنے کی قرآن نے سختی سے مذمت کی ہے ۔ اسےقرآن ظن (شک، اندازہ،) کہتا ہے ۔ قرانی کی آیات 48:9 ، 48:12، 49:12، 53:23 وغیرہ کو دیکھیں کہ کس طرح قرآن ظن کی مذمت کرتا ہے۔ کچھ صورتوں میں، اس کا کہنا ہے کہ ، وہ گناہ بھی ہے، بعض صورتوں میں یہ ہماری ذاتی خواہش ہے ، اور حق کے ساتھ اس کا کوئی تعلق نہیں ہے اور قرآن مومنوں کو زیادہ سے زیادہ ظن سے بچنے کا مشورہ دیتا ہے ۔
اور اگر وہ طالبان، جو ان پولیو خوراک کا انتظام کرنے والوں کو مار رہے ہیں یہ صرف ظن ہے، اور اس کا مقصد حقیقی کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔ اور انہوں نے اس حقیقت کی تصدیق کردی ہے انہیں ثبوت فراہم کرنے دیں ۔ یا وہ چاہتے ہیں کہ وہ نوجوان پوری زندگی کے لئے مفلوج پولیو سے متاثرہ رہ کر زندگی گذارنے کے لئے پیدا ہوں ؟ زندگی اللہ کی طرف سے ایک خوبصورت تحفہ ہے۔ کیا وہ اس خوبصورت تحفہ کوان نوجوان لوگوں کے لئے مصیبت بنانا چاہتے ہیں؟ وہ بھی محض شک یا اندازے کی بنیاد پر ؟
اس کے علاوہ اس مہم کا آغاز ، ہماری زمین سے اس لعنت کو ختم کرنے ، اور ہماری زندگی کو صحت مند اور خوش بنانے کے لئے اقوام متحدہ کی طرف سے کیا گیا ۔ یہ مسلمانوں کو ہدف بنانے سے دور ہے۔ پولیو خوراک کا انتظام دنیا بھر میں کیا جا رہا ہے ۔ پوری انسانیت اس سے نفع حاصل کر رہی ہے ، اور خاص طور پر افریقہ اور ایشیا جہاں دنیا کے سب سے زیادہ غریب رہتے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ یہ طالبان کا مسلمانوں کی آنے والے نسلوں کو مفلوج کرنے کی سازش ہے تاکہ وہ ان کے رحم و کرم پر ان کے صدقہ کے ذریعے رہ سکیں ؟
قرآن اور حدیث میں علم (علم ) پر بہت زیادہ زور دیا گیاہے ، اور سائنس اور سائنسی رویہ کے نقیب ہونے کی بجائے ،مسلم انتہا پسند اتنے جاہل اور توہم پرست ہوتے جا رہے ہیں ؟ اور وہ بندوق کی طاقت کے ذریعے مسلمانوں کو جہالت کے اندھیروں میں رکھنا چاہتے ہیں۔ در حقیقت جہالت کو دور کرنا اور ،روشن خیالی کے اس دور کی قیادت کرنا مسلمانوں کی ذمہ داری ہے ۔ لیکن طالبان جدید تعلیم نہیں چاہتے ، خاص طور پر خواتین کے لئے، جدید ادویات نہیں چاہتے ہیں اور آزادی بھی نہیں چاہتے۔ اس کے بجائے وہ بندوق کی ثقافت پھیلا رہے ہیں۔ کیا یہ اسلام ہے؟ ہمیں طالبان کے خطرات کا مقابلہ کرنے والے نوجوان تیار کرنا ہے اور یہ پولیو کی لعنت سے کم نہیں ہے۔
اصغر علی انجینئر ایک اسلامی ا سکالر ہیں، اورسینٹر فار اسٹڈی آف سوسائٹی اینڈ سیکولرازم کے سربراہ بھی ہیں۔
URL for English article:
URL for this article:
https://newageislam.com/urdu-section/they-understand-language-reason-peace/d/10883