New Age Islam
Tue Mar 28 2023, 08:38 PM

Urdu Section ( 2 Jul 2015, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

People Who Blood Stained the Sactity of Ramazan تقدس رمضان کو خون آلود کرنے والے

 

 

اسد رضا

3 جولائی، 2015

آج 15واں روز ہ ہے یعنی فرزندان توحید ماہ صیام کانصف اول نمازوں کی تکبیر قرآن پاک کی تلاوت اور روزوں کی برکت ، سحری کی چمک اور افطار کی مہک کے ساتھ گزارچکے ۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کی عبادت کو قبول فرمائے ۔‘‘ آمین ’’۔ لیکن اس کے ساتھ ہی یہ لکھتے ہوئے قلم لرزتاہے کہ اس دوران بعض نام نہاد مسلم تنظیمیں بالخصوص داعش ، القاعدہ اور طالبان وغیرہ اسلام کا نام لے کر تقدس رمضان کو خون آلود کرتی رہیں اوریہ سلسلہ ہنوز جاری ہے۔ شام ، یمن ، سعودی عرب ، کویت ، افغانستان ، پاکستان، تیونس اور عراق وغیرہ میں مبینہ مسلم دہشت گردوں کے خود کش حملے ہوتے رہے، نمازیوں کو بموں سے اڑایا جاتا رہا ، مساجد کو خون سےنہلایا جاتا رہا اور حسب دستور دنیا عموماً اور مسلم ممالک خصوصاً غارت و تشدد کے ان واقعات کی محض مذمت کرکے رہ گئے لیکن دہشت گردوں کے خلاف ٹھوس لائحہ عمل کسی نے نہیں تیار کیا ۔ مثلاً 8 رمضان کو نماز جمعہ کے دوران کویت کی مسجد امام صادق میں اس وقت دھماکہ ہوا جب وہاں تقریباً دوہزار نمازی موجود تھے ۔ اس خود کش حملے میں دو درجن سے زائد نمازی جاں بحق ہوئے اور بے شمار زخمی ۔ داعش یعنی آئی ایس آئی ( اسلامک اسٹیٹ) سےوابستہ ایک گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی۔ کویت پارلیمنٹ کےایک رکن خلیل الصلالح نے بتایا کہ دھماکہ مسجد میں اس وقت ہوا جب فرزند ان توحید نماز ادا کرتے ہوئے رکوع کی حالت میں تھے ۔ اگرچہ کویت میں اس طرح کے واقعات بہت کم ہوتے ہیں لیکن مقدس ماہ صیام میں ایک مسجد میں اور وہ بھی جمعہ کے دن بے قصور نمازیوں کے قاتل کس منہ سے خود کو مسلمان کہتےہیں ۔ اسی دن تیونس میں بھی دہشت گردوں نے 27 بے گناہ افراد کو اپنی خونیں سازش کا نشانہ بناتے ہوئے ہلاک کردیا اور متعد د لوگوں کو زخمی بھی کردیا۔بعد میں یہ انکشاف بھی عالمی میڈیا میں ہوا کہ کویت کی امام صادق مسجد میں دھماکہ کی سازش رچنے والا ایک سعودی شہری ہے جس کا نام بقول کویتی وزارت داخلہ سلیمان عبدالحسن القعب ہے۔ یہاں یہ تذکرہ بھی برمحل ہوگاکہ کویت کی مسجد میں خود کش حملے سے کچھ روز قبل جمعہ ہی کےدن سعودی عرب کے صوبہ القطیب اور دمام شہر میں دو مساجد پر تباہ کن حملے کیے گئے تھے جن میں نمازیوں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ ان حملوں میں بھی دو درجن سےزائد نمازی جاں بحق ہوئےتھے ۔ ان حملوں میں بھی سعودی وزارت داخلہ کے مطابق 16 سعودی باشندے ملوث ہیں ۔ یہاں یہ تذکرہ بھی بے محل نہ ہوگا کہ سعودی عرب کی مساجد پر دہشت گردانہ حملے کرنے والوں کا تعلق بھی داعش کی مقامی تنظیم سے ہی تھا ۔ واضح ہوکہ کویت کی مسجد میں ہوئے دھماکوں میں دو ہندوستانی مسلم شہری بھی جاں بحق ہوئے تھے ۔ اگر چہ سعودی عرب اور کویت کی جن مساجد میں دھماکےہوئے ان کا تعلق ایک مخصوص اسلامی مسلک سے ہے لیکن مغربی میڈیا اور کچھ مغرب پرست عرب حکمرانوں نے مذکورہ بالاحملوں کو شیعہ سنی رنگ دینے کی مذموم سازش کی ۔ اب یہ بات دیگر ہے کہ کویت کے باشندوں نے شاندار مظاہرہ کیا اور مہلوکین کی نماز جنازہ میں بڑی تعداد میں کویتی سنی بھی شیعہ بھائیوں کےساتھ شامل ہوئے ۔ اسی طرح کویت کے حملوں سےمتاثر مسجد میں اسی روز مغرب کی نماز شیعہ سینوں نےایک جماعت میں پڑھ کر ساری دنیا کو عموماً اور داعش ، القاعدہ اورطالبان کےدہشت گردوں کو خصوصاً یہ پیغام دیا کہ دھماکےکرکے شیعہ سنی اتحاد کو پارہ پارہ نہیں کرسکتے ۔

مگر اب سوال یہ پیدا ہوتاہے کہ جہاں عام مسلمان مل جل کر اور ایک دوسرے کے دکھ درد میں شامل ہو کر امن و سکون سے رہنا اور اپنے اپنے مسالک اور عقائد کے مطابق عبادت کرنا چاہتے ہیں ، لیکن کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو بھولےبھالے مسلمانوں کو مذہب ومسلک کی غلط تعلیم دے کر نہ صرف گمراہ کررہے ہیں بلکہ دہشت گردی کے راستے پر چلنے کی ترغیب بھی دے رہے ہیں اور ستم بالائے ستم یہ کہ خود کو اللہ اور اس کے رسول کا حقیقی چاہنے والا اور اسلام کےلیے مرمٹنے والا سچا مسلمان بھی قرار دے رہے ہیں ۔ اب تو ایک خود ساختہ خلیفہ ابوبکر بغدادی عالم اسلام میں ہی نہیں بلکہ ساری دنیا میں اپنی خلافت و سلطنت قائم کرنے کے خواب دیکھ بھی رہا ہے اور پیروکاروں کو دکھا ربھی رہا ہے ۔ آخر بوبکر بغدادی او راس کے خونخوار چیلوں کو اسلحہ اور انہیں استعمال کرنے کی ترتیب اور ان سب پر خرچ ہونےو الے کروڑوں ڈالر کون دے رہا ہے ۔ چونکہ عالم اسلام کا ذکر جاسوسی نیٹ ورک ہے ہی نہیں اور اگر سعودی عرب اور ایران و پاکستان جیسے مسلم ممالک کےپاس چھوٹاموٹا خفیہ ایجنسیوں کاکوئی نظام ہے بھی تو ہو اس کا استعمال سی آئی اے اور موساد کی سازشوں اور ریشہ دوانیوں کو پتہ لگانے کے لیے نہیں بلکہ ایک دوسرے کی ہی جاسوسی کرانے کےلئے کرتے ہیں ۔

جہاں تک عرب ممالک کی خفیہ ایجنسیوں کا تعلق ہے تو وہاں کے شاہ ان کا استعمال اپنے تخت و تاج کے دشمنوں کا انکشاف کرانے کے لیے ہی عموماً کرتےہیں ۔البتہ کچھ مسلم اور انصاف پسند مغربی دانشوروں کا تجزبہ ہے کہ القاعدہ داعش اور طالبان جیسی دہشت گرد تنظیمو ں کو امریکی و اسرائیلی خفیہ ایجنسیاں نہ صرف بڑھاوادے رہی ہیں بلکہ بعض امریکہ نواز عرب ممالک کے شاہوں ، سلطانوں اور امیروں سے انہیں مالی امداد بھی دلوا رہی ہیں ۔ ممکن ہے کہ ان دانشوروں کا تجزیہ صد فیصد صحیح نہ ہولیکن 60 تا 80 فیصد درست ہے اور اس سلسلہ میں دلیل جمیل یہ ہے کہ القاعدہ اور داعش کے متعدد لیڈران وکارکنا ن مثلاً مرحوم اسامہ بن لادن اور کویت کی مسجد میں حالیہ خود کش حملہ کرنے والے اور خود سعودی عرب میں نمازیوں اور مساجد کو بموں سے اڑانے والے دہشت گردوں کا تعلق سعودی عرب سے ہی ہے۔تاہم اس کا مطلب یہ ہر گز نہیں ہے کہ دولت اسلامیہ ( داعش ) اور دیگر دہشت گردوں کا تعلق صرف سعودی عرب سے ہے کیونکہ مختلف دہشت گرد تنظیموں مثلاً القاعدہ ، داعش او رطالبان وغیرہ میں عراق ، شام ، یمن ، مصر ، کویت اور لیبیا وغیرہ کے باشندے بھی شامل ہیں بلکہ داعش میں تو یورپی ممالک کے بعض بھٹکے ہوئے مسلم شہری بھی شامل ہوچکے ہیں ۔ لیکن سوال یہ ہے کہ اگر واقعی داعش کا یہ دعویٰ صحیح ہے کہ وہ حقیقی اسلامی ریاست قائم کرنے کا خواہاں ہے تو یہ گروہ مسلمانوں، مساجد ، مسلم ممالک اور مسلم قبائل کو ہی اپنی دہشت کا نشانہ کیوں بنا رہا ہے اور اسرائیل جیسے کٹّر اسلام مخالف اور عرب دشمن ملک کے مقابل کیوں نہیں آرہا ہے۔ حیرت تو اس بات پر ہے کہ داعش اور القاعدہ جیسی تنظیمیں حماس کو اکھاڑ پھینکنے کی دھمکیاں تو دے رہی ہیں لیکن انہوں نے صہیونیوں کو عرب سرزمین پر یہودی کا لونیاں تعمیر کرنے سے روکنے کےلئے چھوٹی سی بھی کارروائی نہیں کی ۔ حال ہی میں داعش کی جانب سے جاری ہونے والی ویڈیو میں حماس کو دھمکی دی گئی ہے کہ وہ ایران اور حزب اللہ ، قوم پرست فلسطینیوں اور سیکولر عناصر سے خود کو دور کھے ورنہ داعش اسے تباہ کردے گا۔ اس ھمکی سے یہ تو واضح ہوگیا کہ داعش نہ صرف اسرائیل اور اس کے ہم نوا عرب حکمرانوں کا دوست ہے بلکہ اسرائیل مخالف ایران ، حزب اللہ  اور سیکولر و قوم پرست عربوں کا دشمن ہے اور یہ کہ داعش  جیسی تنظیموں کو اسرائیل اور اس کے دوست امریکہ یوروپی ، ممالک اور چند امریکہ نواز عرب ملکوں کے حکمرانوں نے پیدا کیا ہے تاکہ ان کی مدد سے اسلامی ممالک میں بد امنی ، مسلکی فسادات ، غارت گری اور تباہی کا بازار گرم کیا جاسکے ۔ شاید اسی لیے شام، عراق اور دیگر ممالک سے داعش کا خاتمہ امریکی بلند بانگ دعووں کے باوجود نہیں کیا جاسکا ۔

حال ہی میں داعش نے رمضان المبارک کے دوران مصر میں بھی دہشت گردانہ واقعات کو انجام دیا ہے جن میں 70 لوگ ہلاک ہوئے ہیں ۔ شام ، عراق اور یمن میں بھی داعش خون خرابہ کرکے ماہ صیام کے تقدس کو خون آلود کررہاہے ۔ شاید یہ سلسلہ رمضان میں ہی نہیں بلکہ اس کے بعد بھی جاری رہے گا کیونکہ داعش کو اسرائیل کی مضبوط پشت پناہی حاصل ہے اور اپنے تخت وتاج اور سلطنتوں کو بچانے اور برقرار رکھنے کے لیے فکر مند کچھ عرب شاہ سلطان بھی امریکہ کے اشارے پردر پردہ دہشت گردو ں کی مدد کررہے ہیں ۔اسی لئے دنیا کا 99 فیصد مسلمان داعش جیسی دہشت گرد تنظیموں کے سخت خلاف ہے۔ تیونس کی حکومت نےاپنے ملک میں کچھ مساجد کے ائمہ پر پابندیاں عائد کردی ہیں کیونکہ حکومت کو شک ہے کہ تنو تنشیا میں ماہ رمضان میں ہوئے دہشت گردانہ ہلاکتوں وتباہی کے لئے داعش کے وہ دہشت گرد ذمہ دار ہیں جن کو غلط اسلامی تعلیم دے کر ورغلا نے میں مذکورہ بالامساجد کے ذمہ دار وں کا ہاتھ ہے ۔ بہر حال عام مسلمانوں اور دنیا کے انصاف پسند لوگ داعش کے سخت خلاف ہیں اور اس تنظیم کا خاتمہ چاہتے ہیں تاکہ اسلام اور مسلمانوں کی بد نامی کا باعث بننے والی اور رمضان المبارک کو خون آلود کرنے والی داعش ہمیشہ ہمیشہ کے لیے نیست و نابود ہوجائے ۔ لیکن سوال یہ ہے کہ کیا اسرائیل ، امریکہ ، یوروپی ممالک اور امریکہ نواز بعض عرب حکمراں داعش کا خاتمہ ہونے دیں گے؟ شاید نہیں ۔

3 جولائی، 2015 بشکریہ : روز نامہ راشٹریہ سہارا ، نئی دہلی

URL: https://newageislam.com/urdu-section/people-blood-stained-sactity-ramazan/d/103740

 

Loading..

Loading..