ارشد عالم، نیو ایج اسلام
8 نومبر 2021
تنقید کرنے کے بجائے اس مہم
نے پردے کو تمام مسلم خواتین کا انتخاب قرار دیا ہے
اہم نکات:
1. حال ہی میں کونسل آپ یورپ نے تنوع کی ایک مہم چلائی جس میں مسلم
خواتین کو حجاب میں دکھایا گیا
2. اشتہار کو اب ہٹا دیا گیا ہے لیکن یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اسلام اور
مسلم خواتین کے بارے میں یورپی یونین کی سوچ شدید الجھن کا شکار ہے
3. تمام مسلم معاشروں میں حجاب کو اسلام پرست سیاست کا مسلط کردہ عمل
قرار دینے کے بجائے، اشتہار میں اس نظریے کو فروغ دیا گیا ہے کہ صرف حجابی خواتین ہی
اسلام کی حقیقی نمائندہ ہیں
4. یہ رویہ ان بے شمار مسلم خواتین کے امکانات کے لئے نقصان دہ ہے جو
جسموں سے اس طرح کے تسلط کو ہٹانے کے لیے جدوجہد کر رہی ہیں
-----
Hijab
or not — no one is smiling about the Council of Europe's ill-fated online
campaign
------
کونسل آف یوروپ انسانی حقوق
کے دفاع اور قانون کی بالادستی کو برقرار رکھنے کے لئے یورپی یونین کا سب سے اہم شعبہ
ہے۔ یورپ میں مسلمانوں کی بڑھتی ہوئی نقل مکانی کو دیکھتے ہوئے، کونسل تنوعات کے اصول
کو ظاہر کرنے کی کوشش کی ہے اور براعظم کو ایک کثیر ثقافتی اور کثیر مذہبی خطے کے طور
پر پیش کرنے کی اجازت دی ہے۔ حال ہی میں اس نے ایک اشتہاری مہم چلائی جس کا بین السطور
تنوع اور تکثیریت کی تعریف میں تھا۔ تاہم، ایسا کرنے کی کوشش میں اس نے حجاب کو مثبت
انداز میں پیش کیا اور کئی مقامات پر اس کی تائید بھی کی ہے۔ اس کی ایک مہم کا نعرہ
تھا، ‘خوبصورتی تنوع میں ہے جیسا کہ آزادی حجاب میں ہے۔’ اس مہم کو بعد میں سیکولر،
قدامت پسند قوم پرستوں اور ساتھ ہی ساتھ مسلمانوں کے ایک بڑے طبقے کی جانب سے زبردست
احتجاج کے بعد واپس لے لیا گیا۔ مختلف وجوہات کی بناء پر ان جماعتوں نے یہ دلیل دی
کہ کونسل آف یورپ کی مہم نے پردے کو جائز قرار دے دیا ہے جو بڑی تعداد میں مسلم خواتین
پر ان کی مرضی کے بغیر ایک جبر ہے۔
اگرچہ مہم کو واپس لے لیا
گیا ہے، لیکن یہ واقعہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ یوروپی یونین کی تنوعات، تکثیریت
پسندی اور نئے یورپ میں اسلام کے مقام کے بارے میں کیا سوج ہے۔ حجاب کو تمام مسلم خواتین
کے ساتھ جوڑنا اور اسے تنوعات کی علامت کے طور پر پیش کرنا کئی وجوہات کی بنا پر ایک
شدید مسئلہ ہے۔ ایک تو یہ کہ اس مہم کو یہ واضح کرنے کی ضرورت تھی کہ آیا وہ ان مسلمانوں
کو شامل کرنا چاہتے ہیں جو داخلی طور پر کافی متنوع ہیں یا اس اسلام کو شامل کرنا چاہتے
ہیں جو کئی نسخوں کا ایک مجموعہ ہے اور جس کی تعبیر و تشریح مختلف ہے۔ حجاب کو مراعات
دیکر ایسا لگتا ہے کہ کونسل آف یورپ اسلام کی ایک انتہائی سخت اور رجعت پسند تشریح
کو کو اپنا رہی ہے جس میں پردہ کو مسلم لڑکیوں کے لیے لازمی لباس قرار دیا گیا ہے۔
یہ سمجھنا مشکل ہے کہ یوروپی یونین کو کیوں ایسا لگتا ہے کہ یہی ایک واحد اسلام ہے:
ایک ایسا اسلام جسے صدیوں پرانی روایات اور مسلم خواتین کے شدید جنس پرست تصور سے قوت
حاصل ہوتی ہے۔
Council
Of Europe
Image
caption, The posters were released as part of a campaign opposing
discrimination and celebrating diversity
-----
خود مسلم خواتین نے اسلامی
صحیفوں میں اپنے کمتر مقام پر تنقید کی ہے اور اس طرح کی پابندیوں کو پدر شاہی نظام
کی پیداوار قرار دیا ہے۔ یوروپی یونین کو اس طرح کی جدیدیت پسند تشریح سے نفرت کیوں
ہے؟ کیا ایسا ہے کہ یونین کسی قسم کے حقیقی اسلام پر یقین رکھتی ہے اور اسے اسلام کے
اندر ترقی پسند کے بجائے روایت پسند علماء کی تحریروں میں تلاش کرتی ہے؟ مزید یہ کہ
ایسا نہیں ہے کہ پوری مسلم دنیا میں تمام مسلم خواتین پردہ کرتی ہوں بلکہ پردے کا یہ
معمول مختلف ثقافتوں میں مختلف ہے۔ لیکن یہ بھی سچ ہے کہ اب زیادہ تر مسلم ثقافتیں
اپنے مذہب کی ایک سخت اور تنگ نظر تعریف مسلط کرنے کی کوشش کر رہی ہیں اور اس نئے جنون
کا پہلا شکار خواتین ہیں۔ مثال کے طور پر ایک زمانے کے اعتدال پسند رہے انڈونیشیا میں
اب خواتین کو اسلامی معمولات میں کوتاہی کی وجہ سے کوڑے مارے جاتے ہیں، جس میں عوام
مقام پر نقاب کے بغیر ظاہر ہونا بھی شامل ہے۔
پردہ تقریباً نصف مسلم دنیا
میں لازمی ہے۔ ایران، سعودی عرب اور طالبان جیسی انتہا پسند حکومتوں نے اسے قانون کے
تمام تقاضوں کے ساتھ نافذ کیا ہے۔ مسلم دنیا کے دوسرے نصف حصے میں پردہ قانونی طور
پر لازمی نہیں ہے لیکن لڑکیوں اور خواتین پر خود کو چھپانے کا شدید معاشرتی دباؤ رہتا
ہے۔ اگر ان معاشروں میں خواتین اس معاشرتی معمول پر توجہ نہ دیں تو انہیں بعض صورتوں
میں بدتمیزی، تضحیک اور یہاں تک کہ حملوں کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ایسے معاشروں
میں دیکھا جاتا ہے مسلم والدین اپنی نوجوان بیٹیوں کو جن میں سے کچھ بچیاں بھی ہوتی
ہیں اپنے مذہب کے احترام کے طور پر پردہ کرنا سکھاتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ مسلمان والدین
اپنے بچوں سے ڈرتے ہیں اور یہ سوچتے ہیں کہ کہیں جب وہ بڑے ہو جائیں گے تو وہ اس معمول
کو ترک نہ کر دیں۔ لہٰذا بہترین حکمت عملی یہ ہے کہ انہیں نوجوانی میں ہی ایسی تربیت
دی جائے کہ مذہبی معاملات میں سختی ان کی دوسری فطرت بن جائے۔ اور جیسا کہ ہم سب اچھی
طرح جانتے ہیں؛ اس طرح کے رجعت پسندانہ تجربے کا مرکز لڑکیاں ہی بنتی ہیں۔
ایسی سیاسی اور سماجی حکومتوں
کے باوجود جو مسلم خواتین کی نقل و حرکت اور آزادی کو محدود کرتی ہیں اور برقع اور
پردے کی صورت میں ان پر خارجی پابندیاں عائد کرتی ہیں، پوری مسلم دنیا کی خواتین اپنے
جسم پر اس طرح کے تسلط کے خلاف جدوجہد کر رہی ہیں۔ ایران میں پردے کے نفاذ کے خلاف
ہفتہ وار مظاہرے ہوتے ہیں اور متعدد معاشروں میں مسلم حقوق نسواں کے حامی مردوں اور
عورتوں کو آزادی اور تحریک کی اہمیت سے آگاہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جو کہ مرد و عورت
دونوں دستیاب ہونی چاہیے۔
پردے کو مسلم خواتین کی علامت
بنانے کی کوشش میں، یورپی یونین بنیادی طور پر مسلم حقوق نسواں کی جدوجہد کو نظر انداز
کر کے صنفی حقوق کے لیے اپنے عزم و ارادے کو ختم کر رہی ہے۔ بہر حال، اپنی مہمات کے
ذریعے یونین وسیع تر یورپی معاشرے سے پردہ کو قبول کرنے کی اپیل کر رہی ہے، جبکہ حقیقت
یہ ہے کہ یہ مسلم خواتین، اور خاص طور پر اسلامی ممالک میں رہنے والی بے شمار خواتین
کے لیے ظاہری جبر کی علامت ہے۔
A
woman wearing a hijab, an islamic veil, walks in a street in Nanterre, outside
Paris | Miguel Medina/AFP via Getty Images
------
پردہ ساتویں صدی کی ثقافت
کا حصہ ہے جس کی آج کوئی جگہ نہیں ہونی چاہیے، سوائے عمران خان جیسے لوگوں کے تصور
کے جو ماضی کے ’شاندار‘ زمانے کو واپس لانا چاہتے ہیں۔ یورپی حقوق نسواں کے کارکنوں
کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ وہ حجاب کا جشن منا کر اور عالمی یوم حجاب جیسی تقریبات
کی حمایت کر کے وہ مسلم خواتین کی کوئی مدد نہیں کر رہے اور نہ ہی اسلامو فوبیا کا
مقابلہ کر رہے ہیں۔ بلکہ درحقیقت اسلام کی ایک رجعت پسندانہ، پدر شاہی اور زن بیزار
فکر کو فروغ دے رہے ہیں۔
یوروپ کے مرد و خواتین نے
چرچ کے لازمی مذہب کے خلاف جدوجہد کرکے اپنی آزادی حاصل کی ہے۔ ان کے لیے ان مسلمانوں
کے ساتھ بھی وہی سلوک اتنا مشکل کیوں ہے جو ایسا کر رہے ہیں؟
English
Article: Why EU’s Hijab Campaign Promotes Islamism
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism