غلام غوث صدیقی ، نیو ایج اسلام
۵۔ لا یزالون یخرجون حتی یخرج آخرھم مع المسیح الدجال: ’’یہ (خوارج) ہمیشہ نکلتے رہیں گے یہاں تک کہ ان کا آخری گروہ دجال کے ساتھ نکلے گا‘‘۔ (سنن نسائی : کتاب تحریم الدم ، باب من شھر سیفہ ثم وضعہ فی الناس ، رقم :۱۳۸)۔ اس حدیث سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ خوارج کا ظہو ر دجال کے زمانہ تک ہوتا رہے گا اور اس میں ان لوگوں کا بھی رد ہے جو داعش کے دفاع میں یہ کہتے ہیں کہ خوارج کا ظہور اب ممکن نہیں۔
۶۔ لا یجاوز ایمانھم حناجرھم: ’’ان کا ایمان ان کے حلق کے نیچے نہیں اترے گا‘‘۔ (صحیح البخاری: کتاب المناقب ، باب علامات النبوۃ فی الاسلام ، رقم الحدیث ۱۱۸، کتاب استتابۃ المرتدین والمعاندین وقتالھم ، باب قتل الخوارج والملحدین بعد اقامۃ الحجۃ علیھم ، رقم الحدیث ۱۲، کتاب فضائل القرآن ، باب من رایا بقرا ء ۃ القرآن أو تأکل بہ أو فخر بہ ،رقم: ۸۲، سنن ابی داود: کتاب السنۃ ، باب فی قتال الخوارج ، رقم ۱۷۲، سنن النسائی:کتاب تحریم الدم،باب من شھر سیفہ ثم وضعہ فی الناس،رقم الحدیث ۱۳۷)
علامہ ابو حفص عمر بن علی بن احمد الانصاری الشافعی المعروف بابن الملقن المتوفی ۴۰۸ ھ صحیح البخاری : ۵۰۵۷کی شرح میں لکھتے ہیں: ’’اس حدیث میں مذکور ہے : ان (خوارج) کا ایمان ان کے حلقوں سے تجاوز نہیں کرے گا: یعنی ان کا ایمان اللہ تعالی کی طرف بلند نہیں گا اور نہ ان کو اس پر اجر دیا جائے گا ، کیونکہ ان کے قرآن پڑھنے میں اخلاص نہیں ہوگا اور اسی وجہ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے منافق کے قرآن پڑھنے کو ریحان (پھول) کے ذائقہ سے تشبیہ دی ہے جس کا ذائقہ کڑوا ہوتا ہے ، اس سے کھانے والے کو لذت حاصل نہیں ہوتی جس طرح منافق اور ریا کار کو اس کی قراء ت سے اجر و ثواب نہیں ملتا کیونکہ وہ دکھاوے اور سنانے کے لیے قرآن پڑھتا ہے۔ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: منافق سب سے زیادہ قرآن مجید پڑھتا ہے ، وہ محبت سے قرآن مجید نہیں پڑھتا اور اس کی قراء ت اس کے حلقوم سے متجاوز نہیں ہوتی‘‘۔ (مصنف ابن ابی شیبہ:۶۳۷۸)
یہاں مراد یہ ہے کہ خوارج کے ایمان کا نور ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا، اور حلق سے نیچے قلب ہوتا ہے یعنی ان کا ایمان ان کے دل میں نہ آ سکے گا۔ آخر کیا وجہ ہے کہ داعش ، طالبان اور موجودہ دہشت گرد تنظیمیں مسلمانوں پر اور دوسرے لوگوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑ رہی ہے ، مساجد ، خانقاہوں، درگاہوں، مدارس، اور دینی و تعلیمی مراکز کو تباہ و برباد کر رہی ہے؟ وجہ صرف یہی ہے کہ یہ دہشت گرد خوارج ہیں اور ان کے قلب میں ایمان و اسلام کا نور نہیں ہے۔
۷۔ یتعمقون فی الدین حتی یخرجوا منہ: ’’دین میں بہت متشدد ہوں گے یہاں تک کہ وہ اس سے نکل جائیں گے‘‘۔ (السنۃ لابن أبی عاصم۹۳۰ من حدیث عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما وأخرجہ أحمد وغیرہ)
خوارج کی اس نشانی ’’یہاں تک کہ وہ دین سے نکل جائیں گے‘‘کی بنیاد پر بعض اہل علم خوارج کی تکفیر کرتے ہیں، جبکہ بعض دوسرے علمائے کرام نے سکوت اختیار کیا۔ مگر ان تمام اہل علم کا اس بات پر اتفاق ہے کہ خوارج کا اہل سنت و الجماعت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
۸۔ یجتھدون فی العبادۃ :’’وہ عبادت میں بہت محنت کریں گے‘‘۔ (کتاب السنۃ لابن أبی عاصم ص۵۴۹ من حدیث انس بن مالک رضی اللہ عنہ، المعجم فی اسامی شیوخ ابی بکر الاسماعیلی ، ابو بکر احمد بن ابراھیم، رقم: ۲۴۶ ، ذم الکلام واھلہ ابو اسماعیل عبد اللہ بن محمد بن علی الانصاری الھروی المتوفی ۴۸۱ ھ رقم:۵۸، اتحاف المھرۃ بالفوائد المبتکرۃ من اطراف العشرۃ: حافظ ابن حجر العسقلانی ، رقم: ۱۱۵۶۷)
اس میں ان لوگوں کو جواب ہے جو یہ اعتراض کرتے ہیں کہ داعش کو خوارج کیسے کہا جاسکتا ہے جبکہ یہ لوگ بہت عبادت گزار ہیں اور شریعت کے نفاذ کی باتیں کرتے ہیں۔ ان میں کوئی بے نمازی یا تمباکو نوش نہیں ہے، اور جہادی کاروائیوں میں اپنی جانیں تک لٹا دیتے ہیں۔ یہ دلیری عبادت اور تقویٰ کی بدولت ہی پیدا ہوتی ہے۔
اگر ہم یہ مان بھی لیں کہ داعش کے افراد بعض دینی امور کی پابندی کرتے ہیں، مثلاً: داڑھی رکھتے ہیں اور نمازوں کی ادائیگی پر خوب زور دیتے ہیں ، تو اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں نکلتا کہ داعش پورے دین کو اپنائے ہوئے ہے۔ کیونکہ تنظیم میں بہت بڑے نقوص و عیوب اور خطرات پائے جاتے ہیں، مثلاً: بد عقیدگی ، شریعت مطہرہ کی خلاف ورزی ،منہج کا فساد، قرآن وسنت کی نصوص سے متعلق سوء فہم رکھنا اور ان کی من گھڑت تاویلات، طیش و افراط کا شکار ہونا، صحیح العقیدہ مسلمانوں کی ناحق تکفیر، مسلمانوں کو بے رحمی سے قتل کرنا ، ان کے مال کو لوٹنا، جھوٹ، دھوکا دہی، خیانت، اہل علم و حق پر طعنہ زنی ، علمائے دین متین پر بداعتمادی حتی کہ ان کا قتل کرنا وغیرہ۔ لہٰذا دین کے چند ظاہری امور کو اپنا لینا اور دوسری طرف عقائد اور بڑے معاملات کو نظر انداز کرنا ، در حقیقت دین کو صحیح طریقے سے نہ اپنانے کا اظہار ہے۔ رب تبارک و تعالیٰ ایسے لوگوں پر سخت عذاب نازل فرمائے گا ، قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے: ’’افتؤمنون ببعض الکتاب و تکفرون ببعض فما جزاء من یفعل منکم الا خزی فی الحیاۃ الدنیاویوم القیامۃ الی یردون الی أشد العذاب‘‘ترجمہ: کیا تم کتاب (قرآن) کے بعض احکام مانتے ہو اور بعض کا انکار کر دیتے ہو؟ بھلا جو لوگ ایسے کام کریں ان کی سزا اس کے سوا اور کیا ہو سکتی ہے کہ دنیا میں ذلیل و خوار ہوں اورقیامت کے دن وہ سخت عذاب کی طرف دھکیل دیے جائیں؟ اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے بے خبر نہیں۔ (البقرۃ:۸۵)
اگرچہ داعش کے بعض کارکنان بظاہر بہت عبادت گزار بھی ہیں لیکن عبادت میں محنت عقیدہ یامنہج کی درستی کی سلامتی کی قطعا دلیل نہیں ہے۔ عبادت وعمل میں محنت کرنا صرف خوارج کا ہی طرہ امتیاز نہیں ہے بلکہ بہت سے غیر مسلم بھی اس میدان میں آگے نظر آتے ہیں۔ مثلاً: ہندو سادھو، سکھ، بدھ بھکشو، عیسائی راہب وغیرہ۔ لیکن یہ محنتیں روز قیامت انہیں کچھ بھی فائدہ نہ دے سکیں گی کیونکہ عمل کے قبول ہونے کے لئے عقائد کی درستگی، اخلاص اور شریعت کی پیروی شرط ہے۔
URL to read its short version in English: http://www.newageislam.com/islamic-ideology/ghulam-ghaus,-new-age-islam/isis,-taliban,-al-qaeda-and-other-islamist-terrorists-are-kharijites?-an-analysis-of-40-major-characteristics-of-kharijites/d/106173
(بقیہ آئندہ)
غلام غوث صدیقی دہلوی اسلامی صحافی ، انگریزی،عربی ،اردو زبانوں کے مترجم اور نیو ایج اسلام کے ریگولر کالم نگار ہیں۔ ای میل:ghlmghaus@gmail.com
URL for Part 1: https://newageislam.com/urdu-section/are-isis,-taliban-al-qaeda/d/109905
URL for Part 2: https://newageislam.com/urdu-section/are-isis,-taliban-al-qaeda/d/109918
URL for Part 3: https://newageislam.com/urdu-section/are-isis,-taliban-al-qaeda/d/109933
URL: https://newageislam.com/urdu-section/are-isis,-taliban-al-qaeda/d/109947
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism