New Age Islam
Fri Dec 13 2024, 09:10 AM

Urdu Section ( 13 Apr 2020, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

With Tawqal Ala Allah, Use Wisdom Also توکل علی اللہ کے ساتھ عقل کو بھی استعمال کریں


علی خان محمود آباد

11 اپریل 2020

کچھ روز پہلے ہم نے ایک چھوٹا سا ویڈیو بنا کر شب برأت کے موقعہ پر لوگوں سے اپیل کی تھی کہ وہ گھروں پر رہیں اور مقدس مقامات اور قبرستانوں میں نہ جمع ہوں۔ ہم نے کوشش کی تھی کہ قرآن اور حدیث کے ذیل میں بات رکھیں، تاکہ لوگ اس کو ایک مذہبی فریضہ سمجھ کر لاک ڈاون کی پابندی کریں۔ بیشتر لوگوں نے شکریہ وغیرہ کے پیغامات بھیجے ، البتہ کچھ لوگوں نے اس میں بھی مسلکی اور مکتب فکر کے اعتبار سے انگشت نمائی کی ۔ کسی نے کہا یہ سب بدعت ،تو کسی اور نے کہا کہ اللہ ان لوگوں کو گناہ کرنے سے بچا رہا ہے۔ حیرت ہوتی ہے کہ ان لوگوں کے نظریہ میں اللہ کا تصور اتنا محدود اور تنگ ہے کہ وہ سوچتے ہیں کہ اللہ کچھ لوگوں کی گمراہی کی وجہ سے اتنا بڑا عذاب ساری دنیا پر نازل کرے گا۔ اور پھر بیت اللہ بھی مامور ہے۔ مسجد خضریٰ اور دیگر مساجد بھی بند ہیں تو کیا اللہ ہم کو مسجدوں میں جانے سے بھی روک رہا ہے؟ خیر، اس کے علاوہ کسی نے یہ بھی کہا کہ آپ کو تبلیغ کرنا چاہیے تھی اور لوگوں کہ بتانا چاہئے تھا کہ یہ سب رسم و رواج غلط ہیں۔

ہمیں واقعتاحیرت ہوتی ہے کہ وبا کے اس دور میں بھی لوگوں کے ذہن تعصب کی زنجیروں سے اتنے جکڑے ہوئے ہیں کہ وہ بنیاوی منطق بھی بھول جاتے ہیں۔ سامنے کی بات ہے کہ اگر آپ کو کسی کی کسی چیز کے لیے راضی کرنا ہے تو اس کو آپ ایسے سمجھائیے تاکہ وہ ضد میں اپنی راہ پر قائم نہ رہے۔ ہمارا مقصد تھا کہ لاک ڈاون کی پابندی رہے، تاکہ ایمان، جان و مال ، عزت وآبرو کی حفاظت ہو، کیونکہ ان ہی اصولوں پر شریعت بھی مبنی ہے۔ فارسی کا مشہور محاورہ ہے

ہر سخن موقع و ہرنقطہ مقامی دارد 

ہر بات کا مناسب موقع ہوتا ہے اور نقطہ کی جگہ مقرر ہوتی ہے۔

یونہی غیر منطقی باتیں اور بھی پھیلائی جارہی ہیں، مثلاً پڑھے لکھے لوگوں نے اپنے فیس بک ، ٹویٹر اور انسٹا گرام وغیرہ پر مسلم برقع پوش خواتین کی تصویر ڈال کر لکھا ہے کہ ہم لوگ تو چودہ سو سال سے ماسک پہن رہے ہیں۔ واقعی حیرت ہوتی ہے کہ ایسے لوگوں نے بھی عقل اور منطق کہیں طاق پر رکھ کر ان کو بھلا دیا ہے۔ پہلی بات حجاب حیااور غیرت کی وجہ سے پہناجاتا ہے، نہ کہ کسی وائرس سے بچنے کے لیے۔ اس بات کا بھی اعتراف کرنا پڑے گا کہ کچھ مردوں کی ذلیل حرکتوں کی وجہ سے ان کو بھی ایک سماجی وائرس کہا جاسکتا ہے، لیکن وبا میں مردوں کو بھی ماسک پہننا پڑتا ہے توآپ نظام اسلامی کو کمتر کیوں دکھارہے ہیں۔ جب فقط عورتیں منھ ڈھکتی ہیں، آج کل ہر مہمل سی چیز میں اسلام کی برتری ثابت کرنے کی وجہ سے نہ فقط مذہب کی توہین ہوتی ہے بلکہ ملت بھی رسوا ہوتی ہے اور اس کی جگ ہنسائی ہوتی ہے۔

افسوس کی بات ہے کہ وبا اور بیماری کے باوجود لوگ غیرذمہ دارانہ باتیں کرتے ہیں ۔ گائوں سے ہمارے پاس فون آیا کہ مولوی صاحب نے کہا ہے کہ وضو کرنے سے یہ کورونا نہیں ہوگا۔ چنانچہ سب کو زیادہ سے زیادہ وضو کرنا چاہیے اور زیادہ سے زیادہ نمازیں پڑھنی چاہیے۔ حیف ہے، ایسے لوگوں پر جو مظلوم اور ان پڑھ مسلمانوں کو گمراہ کرتے ہیں۔ سب پریشان ہوں گے کہ لوگوں کو اپنے قابو میں کیسے رکھا جائے، ایک بہترین ذریعہ جہالت ہے۔ ظاہر ہے کہ ہر مذہب میں ایسی بے تکی اور بے وقوفی والی باتوں کو پھیلایا جارہا ہے۔ اگر ادھر مولوی صاحب وضو کو ویکسین بتارہے ہیں تو ادھر کچھ جاہل مطلق گائے کی نجاسب کو دوا کے طور پر بانٹ رہے ہیں۔ لیکن اس وقت ضرورت اس بات کی ہے کہ آپ توکل علی اللہ کے ساتھ عقل کو بھی استعمال کریں۔

بلکہ ہم تو یہ کہیں گے کہ مسلمانوں کو اوروں سے زیادہ محتاط ہونا چاہیے۔ احمق اور بے وقوف لوگ ہر سماج میں ہوتے ہیں، لیکن بین الاقوامی سطح پر اور ہندوستان کے سیاسی پس منظر کوملحوظ رکھتے ہوئے ہر مسلمانوں اور خاص کر ہر عالم دین یا مذہبی رہنماکو یہ سمجھانا چاہیے کہ مسلمانوں کی حماقت اور ان کی بے وقوفی پر اوروں سے زیادہ تبصرہ ہوگا، کیونکہ ایک مدت مدید سے اسلام اور مسلمانوں کو ایک خطرہ قرار دیا گیا ہے۔ اسی لیے تبلیغی جماعت کے اجتماع کے بارے میں اتنی غلط فہمی رائج کی گئی اور ابھی بھی پھیلائی جارہی ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ تبلیغی جماعت کے جلسہ سے ایک دن پہلے سکھوں کی کثیرتعداد آنند پور صاحب میں اکھٹا تھی اور اجتماع کے بعد دہلی میں گئو موتر پارٹی ہوئی تھی، ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ دسیوں ہزار لوگ اجودھیا میں رام نوومی کے موقع پر جمع ہوئے تھے ، لیکن عالمی سطح پر ہندوں یا سکھوں کے خلاف ’وار آن ٹیرر‘ یعنی دہشت گردی کے خلاف جنگ نہیں ہورہی ہے۔ مسلمانوں کی قیادت اور ان کے رہنمائوں کی یہ غلطی ہے کہ وہ تو اس حقیقت کو نہیں سمجھتے ہیں یا نہیں تو سرکار کے ہاتھ بک چکے ہیں، لہٰذا خاموشی سے بیٹھے ہیں۔اس حادثہ کے نتیجہ میں ایک بات قابل غور ہے اور قابل تعریف بھی ہے، تبلیغی جماعت کے خلاف پروپیگنڈہ کو غلط کہنے کے لیے تقریباً ہر مکتب فکر اور ہر مسلک کے لوگ سامنے آئے۔ یہ عام لوگ تھے نہ کہ مذہبی قائد، کیونکہ جیسے علامہ شبلی کہا کرتے تھے کہ اصل میں زیادہ مذہبی رہنما اپنے دین کی مسجد بقاکے لیے فکر مند رہتے ہیں۔ ان لوگوں نے بھی تبلیغی جماعت کا دفاع کیا ہے جن کو مسلکی اختلافات کی وجہ سے بعض تبلیغی جماعت کے لوگ کافر سمجھتے ہیں۔ یعنی قوم پر مصیبت آنے کے وقت لوگوں نے اپنے اپنے مسلکی تعصب بھول کر قوم کی بات کی ۔ ایک آدھ ویڈیو تو آئے ہیں جن میں بعض مسلک کے لوگوں نے تبلیغی جماعت کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہے اور ان کی تکفیرکی ہے، لیکن یہ لوگ انہی حضرات کی طرح ہیں جنہوں نے ہمارے لاک ڈاون ویڈیو پر یہ کہا ہے کہ یوں بھی قبرستان جانا ، یا نذرونیاز کرنا بدعت ہے۔

آج ساری قوم ایک طرف بی جے پی کی ذلیل اور فتنہ پرداز سازشوں کی وجہ سے بنردآزما ہے، لیکن دوسری طرف ہم مسلکی تعصب کی وجہ سے اتنے اندھے ہوگئے ہیں کہ ہم کو ایک دوسرے کی عقائد کو برا بھلا کہنے سے فرصت ہی نہیں ملتی ۔ قرآن پاک میں’’ واعتصموا‘‘ کا حکم ہے، لیکن ہم تو اللہ کی رحمت کی رسی تھامنے کے بجائے اوروں کے گلوں میں تکفیر کاپھندا ڈالنے میںمصروف ہیں۔ یعنی ایک طرف اللہ کا حکم ہے کہ اللہ کی رسی کو تھامو اور متحد رہو، لیکن ہم اس کے برعکس نفرت کا پھندا بنا کر دوسرے مسلمانوں کی تکفیر کررہے ہیں۔

آنے والے دنوں میں سیاسی صورتحال بدتر ہونے والی ہے۔ بی جے پی کی فتنہ پرست حرکتوں سے یہ واضح ہوگیا ہے کہ باوجود وبا کے وہ اپنے متعصب ایجنڈا نہیں چھوڑنے والے ہیں، بلکہ جب وبا ختم ہوجائے گی تو نفرت کواور بھی فروغ دیا جائے گا، لیکن ہم ابھی بھی غافل ہیں۔ شیعہ ، سنی، صوفی ، سلفی، بریلوی، دیوبندی، تبلیغی اور خانقاہی مذہبی بحث ومباحثہ میں الجھے ہوئے ہیں۔ کیا ہمارا عقیدہ اتنا کمزور ہے کہ ہم کو تبھی خود کے ایمان پر اعتماد ہوتا ہے جب ہم کسی دوسرے کو غلط یا اس کو کافر قرار دیتے ہیں؟ ایک بہت ہی بڑا سیاسی طوفان آرہا ہے، لیکن بجائے ساتھ مل کر اور متحد ہوکرکشتی کھینے کے ، ہم اس بات پر بحث کررہے ہیں کہ کشتی پر بیٹھنے کا حق کس کو ہے۔ ہم تو یہی نہیں طے کرپارہے ہیں کہ کون مسلم ہے اور کون نہیں؟

11 اپریل 2020    بشکریہ: انقلاب، نئی دہلی

URL:  https://www.newageislam.com/urdu-section/with-tawqal-ala-allah-use/d/121555

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism



Loading..

Loading..