New Age Islam
Fri Dec 13 2024, 02:19 AM

Urdu Section ( 30 Jan 2014, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Sufi Saints of Bihar صوبہ بہار کے صوفیاء اور اولیاء اللہ

 

ایمن ریاض، نیو ایج اسلا م

17 جنوری 2014

حضرت مخدوم کمال الدین یحییٰ منیری کا آستانہ جو کہ پٹنہ صوبہ (بہار) سے 29 کیلو میٹر دور منیر کی ایک مسجد کے صحن میں واقع ہے۔

لفظ ‘تصوف’ کا مصدر و ماخذ عربی کا لفظ ‘صفا’ ہے جس کا معنیٰ ‘خلوص’ ہے۔ اس کا ایک اور مصدر ‘صوف’ ہے جس کا معنیٰ ہے ‘اون’۔ اور ان تمام الفاظ و اصطلاحات سے اشارہ فضول خرچی سے گریز کرنے اور سادگی کو اہمیت دینے کی طرف ہے۔

‘صوفیائے بہار’ ایک کتاب ہے جسے ‘‘دینک جاگرن پرکاشن لمیٹڈ’’نے شائع کیا ہے۔ اس مضمون میں بہار کی ان خانقاہوں، درگاہوں اور مزارات  کو زیر گفتگو لایا گیا ہے جن کا ذکر اس کتاب میں ہے اور اس کتاب میں صوبہ بہار میں واقع 52 سے زیادہ مقامات، روحانی مراکز اور خانقاہوں کی مکمل تصویر پیش کی گئی ہے۔

امارت شرعیہ (بہار، اڑیسہ اور جھارکھنڈ) کے جنرل سکریٹری انیس الرحمٰن قاسمی کا کہنا ہے کہ:

‘‘تقریبا گزشتہ 1000 سالوں سے بہار بڑے بڑے صوفیوں اور ولیوں کا مرکز رہا ہے۔ بہار کی آب و ہوا نے تمام صوفیوں کے علمی اور ابدی تمام قسم کے تشنگی کو سیراب کیا ہے۔ صوفیائے کرام کی حیات اور تعلیمات کا مشاہدہ بہار کی عوام کے اخلاق و کردار، مہمان نوازی، تعلیم و تربیت اور وہاں کی سوسائٹی میں کیا جا سکتا ہے۔

منیر شریف میں واقع حضرت مخدوم کمال الدین یحییٰ منیری (رحمۃ اللہ علیہ) کے آستانہ اور ان کی خانقاہ کے ترجمان جاوید اقبال نے کہا کہ ‘‘اس خانقاہ کی حیثیت ہندوستان میں تمام خانقاہوں کی ماں جیسی ہے’’۔ 1180 عیسوی میں اس خانقاہ کی بنیاد حضرت امام محمد تاج فقیہ کے دست مبارک سے رکھی گئی تھی۔ اس خانقاہ کے اہم ترین حصے چھوٹی درگاہ اور بڑی درگاہ ہیں۔

مذہب اور ملک و ملت سے قطع نظر منیر کے صوفیوں کے مزارات اب بھی زائرین کے لیے اہم زیارت گاہوں میں سے ایک ہیں۔ درگاہ کے ترجمان جاوید اقبال کے مطابق اگر کوئی شخص پہلی ہی کوشش میں پتھر کے گھیرے کو اپنے سینے تک اٹھا لیتا ہے تو اس کی مرادیں (اللہ کی توفیق اور اس کی مدد سے) پوری ہو جاتی ہیں۔

حضرت مخدوم شیخ شرف الدین یحیٰ منیری (رحمۃ اللہ علیہ) کا آستانہ بہار شریف میں واقع ہے۔ یہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا موئے مبارک، انگشتری اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے روضۂ اطہر کی مٹی بھی موجود ہے۔ اس کی تعمیر مغلوں کے زمانے میں ہوئی تھی۔

حضرت مخدوم سید شاہ علاؤالدین بخاری ستاری (رحمۃ اللہ علیہ) کا مزار مبارک خانقاہ ستاریہ بیگو سرائے میں واقع ہے۔ حضرت مخدوم سید شاہ علاؤالدین بخاری ستاری (رحمۃ اللہ علیہ) اربوں لوگوں کے دلوں میں اپنی مذہبی تعلیمات اور معمولات کے ساتھ زندگی بھر دھڑکتے رہے یہاں تک کہ 1526 عیسوی میں آپ اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔1291 عیسوی میں تعمیر کی گئی سات سو سال پرانی ایک مسجد کی طرف اشارہ کرتے ہوئے سید شاہ افتخار الحق نے کہا کہ ‘‘یہ قرون وسطیٰ میں تعمیر کی گئی مساجد کے باقیات میں سے ایک ہے’’۔ خانقاہ سے متصل وہ مسجد جو کبھی فن تعمیر کی ایک مثال ہوا کرتی تھی، آج وہ شکستہ اور ناگفتہ بہ حالت میں ہے۔

سیوان میں مولانا مظہر الحق (رحمۃ اللہ علیہ) کا مزار ۔ 1921 میں لکھی گئی مولانا کی ایک کتاب ‘The Great Trial’ میں اس زمانے میں واقع ہونے والے اس واقعہ کا بالتفصیل ذکر ہے جب گاندھی جی 18-1917 کے دوران چمپارن کے جیل میں قید تھے۔ مولانا کے پوتے وارث علی فاروقی کا کہنا ہے کہ ‘‘عام طور پر لوگ مولانا کی سیاسی زندگی سے آگاہ ہیں، لیکن لوگ ان کی مذہبی اور سیکولر شبیہ سے ناواقف ہیں اور ایک بڑی تعداد میں لوگ فرقہ وارانہ ہم آہنگی قائم کرنے میں مولانا کے کردار سے نابلد ہیں۔ مولانا نے اپنی زندگی میں یہ کہا تھا کہ ہندو اور مسلمان ایک کشتی کی طرح ہیں۔ اگر یہ کشتی ڈوبتی ہے تو صرف کسی ایک کمیونٹی کو اس کا نقصان نہیں ہوگا بلکہ دونوں کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔ انہیں کی یاد میں1988 میں مولانا مظہر الحق عربی فارسی یونیورسٹی قائم کی گئی تھی۔

دربھنگہ میں بابا عاشق شاہ کا مزار۔ تقریباً 200 سال پہلے کی بات ہے کہ فیض رسانی کے لیے سمرقند سے چند شیوخ کی ایک جماعت دربھنگہ جلوہ گر ہوئی تھی۔ شہاب الدین قادری کے مطابق ان میں سے چند حضرات نے دگّی میں قیام اختیار کر لیا جبکہ ان میں سے کچھ نے مرزا خان کے تالاب کے پاس قیام اختیار کیا۔ اب ان دونوں جگہوں پر واقع مزارات  مایوس اور مفلس لوگوں کے لیے امیدوں کا مرکز بن گئے ہیں۔ بے شمار لوگ روزانہ مرزا خان کے تالاب کے پاس زیارت کے لیے جاتے ہیں۔ ان بزرگان دین کے تئیں عقیدت و محبت کی وجہ سے دور دراز کے شہروں، دیہاتوں اور یہاں تک کہ نیپال سے بھی لوگ جوق در جوق یہاں کھنچے چلے آتے ہیں۔ ان مزارات کو اس شہر میں فرقہ وارانہ اخوت و بھائی چارے کا ایک مینارہ نور مانا جاتا ہے۔ ہندو اور مسلم دونوں مذہب کے لوگ ان بزرگان دین کے مزارات سے عقیدت و محبت رکھتے ہیں۔

نوٹ: اس مضمون میں صرف چند کا ذکر کیا گیا ہے، اس امید کے ساتھ کہ قارئین کے اندر ان کے بارے میں جاننے کا جذبہ بیدار ہوگا۔ میں بہار کے محکمہ سیاست اور ساتھ ہی ساتھ (جاگرن کافی ٹیبل بک(JCTB)) کا بھی شکر گزار ہوں۔ زیادہ جانکاری کے لیے www.jagran.com پر کلک کریں۔

(انگریزی سے ترجمہ: مصباح الہدیٰ، نیو ایج اسلام)

URL for English article:

https://newageislam.com/islam-spiritualism/sufi-saints-bihar/d/35316

URL for this article:

https://newageislam.com/urdu-section/sufi-saints-bihar-/d/35515

 

Loading..

Loading..