ایمن ریاض ، نیو ایج اسلام
24 ستمبر ، 2013
اسلام جو ہے اور جو اسلام پسند کرتے ہیں ان کے درمیان ایک زبر دست تصادم پایا جاتاہے ۔ اسلام ایک ایسا روحانی نظام ہے جسے کوئی بھی اپنی مرضی کو خدا کے سپرد کر کے حاصل کر سکتا ہے، جب کہ اسلام پسند وہ نام نہاد متقی مسلمان ہیں جو اس بات میں یقین رکھتے ہیں کہ ان کی روحانیت دیگر غیر مسلموں اور " منحرف " مسلموں ( مثلاً صوفیائے کرام وغیرہ) کو ان کے اپنے اسلام کے قبول کرنے پر مجبور کرنا ہے اور اکثر دہشت گردی کے ذریعہ اسی عقیدہ پر عمل کرنے پر مجبور کرنا ہے ، ۔ 1
میں سمجھتا ہوں کہ کوئی بھی شخص کلمہ شہادت(لا الٰہ الا اللہ محمد رسول اللہ) کہے بغیر ہی مسلمان ہو سکتا ہے، ایک انسان اپنے اعمال کی بنیاد پر مسلمان ہوتا ہے وضع قطع یا الفاظ کی بنیاد پر نہیں ۔ پورا قرآن ایسی آیتوں سے بھرا ہوا ہے جو کہتی ہیں کہ جو لوگ خود کو خدا کے حوالے کر دیتے ہیں وہ اقبال مندی حاصل کر لیتے ہیں اور ان کا ٹھکانہ جنت ہے ۔ عمل قول سے زیادہ اہم ہے، اسی طرح اگر آپ کلمہ شہادت پڑھ لیتے ہیں تو مذہب اسلام میں داخل تو ہو جاتے ہیں لیکن اگر آپ کے اعمال کے آپ کے الفاظ کو جھٹھلاتے ہیں تو اب آپ اب مسلمان نہیں رہ جاتے ۔
اسلام دل کی صفائی کی بات کرتا ہے : روح کا حجاب جسم کے حجاب سے زیادہ اہم ہے، اور اسلام " خوبصورت تبلیغ کے ذریعہ لوگوں کو خدا کی طرف بلانے " کا مطالبہ کرتا ہے ۔ لیکن اسلام پسند : بیرونی طہارت، بیرونی حجاب پرتوجہ دیتے ہیں اور " خوبصورت تبلیغ " کے بجائے وہ اپنا اسلام قبول کروانے کے لئے لوگوں کو دہشت زدہ کرتے ہیں ، جو کہ مکمل طور پر تجرد پسندی ، تفوق پسندی اور انفرادیت پسندی (یعنی ، غیر تکثیری) ہے ۔
اسلام کو سب سے بڑا خطرہ مغرب اور ان کی " سازشوں " سے نہیں ہے بلکہ ان اسلام پسندوں سے ہے جو نہ صرف اسلام کو بد نام کر رہے ہیں بلکہ ان عام مسلمانوں کا عرصۂ حیات بھی تنگ کر رہے ہیں جنہیں غیر مسلموں کے ردعمل کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔
تاہم قرآن واضح طور پر دہشت گردی کے خلاف ہے، لیکن بھر بھی اسلامی دہشت گرد حملوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے ۔ حالیہ برسوں میں دہشت گرد حملوں میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے ۔2 قرآن کہتا ہے:
"اور جو لوگ تم سے لڑتے ہیں تم بھی خدا کی راہ میں ان سے لڑو مگر زیادتی نہ کرنا ( قرآن ، 2:190 )"
" اور ان سے اس وقت تک لڑتے رہنا کہ فساد نابود ہوجائے اور (ملک میں) خدا ہی کا دین ہوجائے اور اگر وہ (فساد سے) باز آجائیں تو ظالموں کے سوا کسی پر زیادتی نہیں (کرنی چاہیئے) ( القرآن 2:193 )"
" دین (اسلام) میں زبردستی نہیں ہے ہدایت (صاف طور پر ظاہر اور) گمراہی سے الگ ہو چکی ہے تو جو شخص بتوں سے اعتقاد نہ رکھے اور خدا پر ایمان لائے اس نے ایسی مضبوط رسی ہاتھ میں پکڑ لی ہے جو کبھی ٹوٹنے والی نہیں اور خدا (سب کچھ) سنتا اور (سب کچھ) جانتا ہے (قرآن ، 2:256 ) ۔ "
" اور اگر تو مجھے قتل کرنے کے لیے مجھ پر ہاتھ چلائے گا تو میں تجھ کو قتل کرنے کے لئے تجھ پر ہاتھ نہیں چلاؤں گا مجھے تو خدائے رب العالمین سے ڈر لگتا (قرآن ، 5:28 )"
"اور اگر یہ لوگ صلح کی طرف مائل ہوں تو تم بھی اس کی طرف مائل ہو جاؤ اور خدا پر بھروسہ رکھو۔ کچھ شک نہیں کہ وہ سب کچھ سنتا (اور) جانتا ہے (قرآن ، 8:61 ) "
"ور اگر تمہارا پروردگار چاہتا تو جتنے لوگ زمین پر ہیں سب کے سب ایمان لے آتے۔ تو کیا تم لوگوں پر زبردستی کرنا چاہتے ہو کہ وہ مومن ہوجائیں (قرآن ، 10:99 ) ۔"
" کسی وقت کافر لوگ آرزو کریں گے کہ اے کاش وہ مسلمان ہوتے۔(اے محمد) ان کو اُن کے حال پر رہنے دو کہ کھالیں اور فائدے اُٹھالیں اور (طول) امل ان کو دنیا میں مشغول کئے رہے عنقریب ان کو (اس کا انجام) معلوم ہو جائے گا (3-15:2)"
" اور کہہ دو کہ (لوگو) یہ قرآن تمہارے پروردگار کی طرف سے برحق ہے تو جو چاہے ایمان لائے اور جو چاہے کافر رہے: ۔۔۔۔۔۔ (قرآن ، 18:29)"
' کہہ دو کہ خدا کی فرمانبرداری کرو اور رسول خدا کے حکم پر چلو۔ اگر منہ موڑو گے تو رسول پر (اس چیز کا ادا کرنا) جو ان کے ذمے ہے اور تم پر (اس چیز کا ادا کرنا) ہے جو تمہارے ذمے ہے اور اگر تم ان کے فرمان پر چلو گے تو سیدھا رستہ پالو گے اور رسول کے ذمے تو صاف صاف (احکام خدا کا) پہنچا دینا ہے۔ (قرآن ، 24:54 ) "
"جن لوگوں نے تم سے دین کے بارے میں جنگ نہیں کی اور نہ تم کو تمہارے گھروں سے نکالا ان کے ساتھ بھلائی اور انصاف کا سلوک کرنے سے خدا تم کو منع نہیں کرتا۔ خدا تو انصاف کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے۔ (قرآن ، 60:8 ) "
‘‘(اے پیغمبر ان منکران اسلام سے) کہہ دو کہ اے کافرو!، جن (بتوں) کو تم پوچتے ہو ان کو میں نہیں پوجتا، اور جس (خدا) کی میں عبادت کرتا ہوں اس کی تم عبادت نہیں کرتے، اور( میں پھر کہتا ہوں کہ) جن کی تم پرستش کرتے ہوں ان کی میں پرستش کرنے والا نہیں ہوں، اور نہ تم اس کی بندگی کرنے والے (معلوم ہوتے) ہو جس کی میں بندگی کرتا ہوں، تم اپنے دین پر میں اپنے دین پر۔ (قرآن ، 6-109:1) "
ایک بات اور جو ذہن میں رکھنے کی ضرورت ہے وہ یہ ہے کہ قرآن مجید کی وہ تمام آیتیں جن کا تعلق غیر مومنوں کے خلاف اپنے دفاع میں لڑنے سے ہے وہ صرف انہیں لوگوں اور اسی زمانے کے لئے خاص ہیں اور آج کے زمانے میں متروک ہیں۔
2010 کے بعد سے موجودہ وقت تک عسکریت پسند اسلام پسندوں کے ذریعہ 35 سے زائد مہلک دہشت گرد حملے کئے جا چکے ہیں۔ پاکستان ، بھارت ، امریکا، مصر، روس ، فلپائن، جرمنی ، تھائی لینڈ، نائجیریا، مراکش، عراق ، برطانیہ، اسرائیل ، بنگلہ دیش، لیبیا ، مالی، فرانس ، چین اور کئی ممالک نے ان دہشت گرد حملوں کا سامنا کیا ہے ۔ 2001 کے بعد سے اگر ہم ان دہشت گرد حملوں کا شمار کرتے ہیں تو ان کی تعداد 300 سے زائد ہے۔ اور( اگر ہم 1970 سے دہشت گرد حملوں کا جائزہ لیں تو ان کی تعداد تقریبا دس ہزارہے ) تقریباً پانچ ہزار لوگ صرف اس لئے مارے گئے کیوں کہ ان معصوم لوگوں نے اسلام کی اس شکل کو قبول کرنے سے انکار کر دیا جو عسکریت پسند منوانا چاہتے تھے ۔3 ، 4 اور یہ سرکاری رپورٹیں ہیں غیر سرکاری تعداد اس سے تقریبا دوگنا ہے۔
میرا مانناہے کہ دو قسم کے اسلام پسند پائے جاتے ہیں ، پہلے تو وہ ہیں جو خلوص کے ساتھ یہ مانتے ہیں کہ اسلام سب سے بہترین مذہب ہے اور کوئی بھی دوسرا نظام حیات اس سے بہتر نہیں ہے، دوسرے قسم کے اسلام پسند وں کا اعتقاد بھی کچھ ایسا ہی ہے لیکن وہ اس سے ایک قدم اور آگے بڑھ گئے ہیں اور وہ ان لوگوں کو مار سکتے ہیں جو ان کے نظریات کو تسلیم نہیں کرتے ۔ سابق الذکر صرف کہتے ہیں اور یقین رکھتے ہیں جبکہ مؤخر الذکر صرف کہتے اور یقین ہی نہیں رکھتے بلکہ وہ اس پرپیچ عقیدے پر عمل بھی کرتے ہیں ۔ دونوں ہی خطرناک ہیں۔
میں حال ہی میں اپنے چچا کے گھر پر تھا اور ان کے دوست ان سے ملنے آئے ۔ اور ہمیشہ کی طرح موضوع اسلام اور مغربی سازش اور ہندوستانی سیاست وغیرہ تھا ۔(وہ جمعہ کا تھا) ٹریفک کا مسئلہ چھڑا ہوا تھا اور میں نے کہا کہ چونکہ مسجد میں زیادہ بھیڑ ہوجانے کی وجہ مسلمان سڑکوں پر بھی جمعہ کی نماز ادا کرتے ہیں جس کی وجہ سے بہت سے مسافروں کو پریشانی لاحق ہو جاتی ہے اور اس کی وجہ سے ٹریفک کا بھی مسئلہ پیدا ہو جاتا ہے ۔ میرے چچا کے دوست نے سب سے پہلے مجھے غصے بھری نظر سے دیکھا اور یہ کہا ‘‘تب تو ہندوؤں کی تمام رسومات سڑکوں پر ہی انجام دی جاتی ہیں اس کی بھی اجازت نہیں دی جانی چاہئے ’’ ۔
اگرہم اس قسم کی سوچ کا سہارا لیتے ہیں تو ہم کس طرح آگے بڑھ سکتے ہیں؟ اس میں تعجب نہیں ہے کہ مسلمان پسپا ہو رہے ہیں۔ وہ دوسروں کے ساتھ ملنا نہیں چاہتے ، ہندومت میں ذات پات کا نظام ہے اور برہمن شودر وغیرہ کے ساتھ نہیں مل سکتے ، لیکن کبھی کبھی میں یہ محسوس کرتا ہوں کہ اسلام میں "مذہبی " نظام ہے یعنی مسلمانوں کو غیر مسلموں سے نہیں ملنا جلنا چاہئے ۔ لیکن ایک فرق ہے ، اگر آپ ان سے ملتے ہیں تو آپ کی ذمہ داری ہے کہ کسی نہ کسی طرح اسے اسلام میں لانے کی کوشش کریں ۔
اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ قرآن کا کہنا ہے کہ" دین تو خدا کے نزدیک اسلام ہے" ( 3:19 ) ۔ لیکن اسلام کا مطلب یہ نہیں ہے کہ مسلمان وہی ہے جو محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) کی پیروی کرے ، اس کا معنی انتہائی وسیع اور جامع ہے۔ اگلی آیت یعنی، 3:20 میں اللہ یہ فرماتا ہے ‘‘اور ان پڑھ لوگوں سے کہو کہ کیا تم بھی (خدا کے فرمانبردار بنتے ہو) اور اسلام لاتے ہو؟ اگر یہ لوگ اسلام لے آئیں تو بے شک ہدایت پالیں اور اگر (تمہارا کہا) نہ مانیں تو تمہارا کام صرف خدا کا پیغام پہنچا دینا ہے اور خدا (اپنے) بندوں کو دیکھ رہا ہے’’۔ تمام انبیاء نے اسلام(خدا کی مرضی کے آگے سرنگوں ہونا) کی ہی تعلیم دی ہے ، ہو سکتا ہے کہ نام میں تبدیلی ہو یا یہ بھی ہو سکتا ہے کچھ کتابیں بھی بدلی ہوں لیکن تمام بڑے مذاہب میں اس کے بنیادی پیغامات اب بھی موجود ہیں۔
(انگریزی سے ترجمہ : مصباح الہدیٰ ، نیو ایج اسلام)
1۔ The Encyclopedia of Political Science, George Thomas Kurian
2۔ http://www.fbi.gov/stats-services/publications/terrorism-2002-2005
3۔ http://en.wikipedia.org/wiki/List_of_Islamic_terrorist_attacks#2010.E2.80.93current
4۔ http://www.telegraph.co.uk/news/uknews/terrorism-in-the-uk/10077373/Graphic-terrorist-attacks-by-al-Qaeda-Islamist-and-Islamic-terrorist-groups-2001-2011.html
URL for English article:
https://newageislam.com/spiritual-meditations/save-islam-islamists/d/13654
URL for this article:
https://newageislam.com/urdu-section/save-islam-islamists-/d/13697