New Age Islam
Sun Oct 06 2024, 09:40 AM

Urdu Section ( 2 Jan 2013, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Proofs That Hindus Are People of The Books ہندؤں کے اہل کتاب ہونے کی شہادت

ایمن ریاض ، نیو ایج اسلام

27 دسمبر 2012

(انگریزی سے ترجمہ   ۔   مصباح الہدیٰ  ،   نیوایج اسلام )

ہندوازم  ایک مذہب نہیں ہے۔ یہ ایک جغرافیائی تصور ہے  ، جس کا قدیم ترین حوالہ آٹھویں صدی کے  ایک تانترک سے جا ملتا ہے ۔  جس کا مطلب صرف ایک قوم ہے  اور کسی مذہب کی اقتداء کرنے والے نہیں  ، صحیح اصطلاح یا تو Vedantist  ( جو ویدا پر عمل کرتا ہے ) یا وہ جو سناتن دھرم  پر چلتا ہے  ، قدیم مذہب یا  ابدی مذہب ۔ مجھے  ، اس بات سے برا نہیں لگتا کہ مذہبی اصطلاحات میں ‘ہندو ’  اصطلاح  کا استعمال کیا جا رہا ہے ۔

 اہل کتا ب کی اصطلاح کا استعمال ان لوگوں کے لئے کیا جا تا ہے جن کے پاس نازل شدہ کوئی  مقدس مذہبی  کتاب ہو  ۔قران  نے خاص طور پر تین مذہب کے ماننے والوں کا ذکر اہل کتاب کے طور پر کیا ہے اور وہ  یہودی  ، عیسائی اور صائبی  ہیں  ۔ قرآن میں ایسی مختلف  آیات ہیں  جن  میں عیسائیوں کے لئے محبت ، یہودیوں کے لئے احترام، یہودی  ، عیسائی اور  صائیبی  کے لئے جنت کی با ت کہی  گئی ہے  ۔

قرآن مجید میں اللہ کا کہنا ہے کہ اس نے روئے  زمین پر آسمانی  کتابوں کو   نازل کیا  ،اور اللہ نے ہر امت کے پاس ڈر سنانے والا  اور پیغمبر  بھیجا ۔

‘‘ اور ہر ایک اُمت کی طرف سے پیغمبر بھیجا گیا۔ جب ان کا پیغمبر آتا ہے تو اُن میں انصاف کے ساتھ فیصلہ کر دیا جاتا ہے اور ان پر کچھ ظلم نہیں کیا جاتا ’’ (10:47)

‘‘ اور ہم نے ہر جماعت میں پیغمبر بھیجا کہ خدا ہی کی عبادت کرو اور بتوں (کی پرستش) سے اجتناب کرو۔ تو ان میں بعض ایسے ہیں جن کو خدا نے ہدایت دی اور بعض ایسے ہیں جن پر گمراہی ثابت ہوئی۔ سو زمین پر چل پھر کر دیکھ لو کہ جھٹلانے والوں کا انجام کیسا ہوا ’’ (16:36)

‘‘ ہم نے تم کو حق کے ساتھ خوشخبری سنانے والا اور ڈرانے والا بھیجا ہے۔ اور کوئی اُمت نہیں مگر اس میں ہدایت کرنے والا گزر چکا ہے ’’ (35:24)

ہر ایک قوم کے لیے رہنما ہوا کرتا ہے۔ (13:7)

اور بہت سے پیغمبر ہیں جن کے حالات ہم تم سے پیشتر بیان کرچکے ہیں اور بہت سے پیغمبر ہیں جن کے حالات تم سے بیان نہیں کئے۔ اور موسیٰ سے تو خدا نے باتیں بھی کیں ۔  (4:164)

اور ہم نے تم سے پہلے (بہت سے) پیغمبر بھیجے۔ ان میں کچھ تو ایسے ہیں جن کے حالات تم سے بیان کر دیئے ہیں اور کچھ ایسے ہیں جن کے حالات بیان نہیں کئے۔ (40:78)

مشکوٰۃ المصابیح  جلد 3  ، حدیث نمبر 5737 ، احمد ابن حنبل  جلد  5 ، صفہ 265 تا 266  کی ایک صحیح حدیث کے مطابق ‘‘ اللہ کی جانب  سے  ایک لاکھ چوبیس ہزار ،1 ،24 ،000 ۔ انبیائے کرام  بھیجے گئے ۔ ’’

مجھے یقین ہے کہ ہندو بھی اہل  کتاب ہیں ۔ اس کی   وجہ یہ  ہے کہ دونوں کے درمیان بہت مماثلت  ہے ۔ قرآن کی کچھ آیتیں اور  نظریات ویدوں سے سو فیصد مماثلت رکھتی ہیں  ، جن سے ان کتابوں کے مشترکہ مصدر وسرشمہ ظاہر ہوتے ہیں ۔

جب موسی سے پوچھا گیا کہ خدا کا سب سے پہلا حکم کیا ہے ؟ تو انہوں نے جواب  دیا‘‘ ائے اسرائیل سنوں  ، ہمارا خدا ایک  خدا ہے ’’ ،  اس  کے چند صدیوں بعد جب  عیسیٰ سے یہی سوال  کیا گیا  ، تو آپ نے جواب  میں لفظ  بلفظ  وہی کہا جو موسیٰ نے کہا تھا ، ‘‘ ائے اسرائیل سنوں  ، ہمارا خدا ایک  خدا ہے ’’ ، عیسیٰ کے چھ سو سال کے بعد محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی یہی سوال کیا گیا  کہ  ‘‘ ائے محمد آپ کے خدا  کا کیا تصور ہے ؟ ’’ ،  تو محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب کے لئے روحانیت کو متوجہ کیا  ، تو خدا کی جانب سے انہیں جوا ب  ملا  :

‘‘ کہ دو کہ اللہ  صرف ایک ہے ’’ (القرآن )

محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعہ پیش کیا گیا جواب  کسی ابہام کے بغیر  مسئلہ کو بالکل واضح کر نے والا ہے ۔ میں نے قرآن کی اس آیت اور اپنشد کے ایک فقرے کے مابین  صریح مماثلت پائی  ، اور وہ یہ ہے  :

Ekkum Evadityam” ، جس کا معنیٰ یہ ہے کہ : ‘‘خدا صرف ایک ہے اس کا کوئی ثانی ہے ’’ ۔

برہمہ سترا کی تعلیم بھی پوری طرح قرآن کی تعلیمات اور اور آیات سے ملتی ہیں ، اور  وہ  یہ ہیں  :

‘‘ خدا صرف ایک ہے ، اس کا کوئی ثانی نہیں ، بالکل نہیں  ، بالکل نہیں  ، اس کا کچھ بھی امکان نہیں ’’ ۔

 ‘‘ خدا قائم بالذات  ، اور ابدی ہے  ’’ (القرآن )

‘‘ وہ  جو مجھے نا زائیدہ  ، جس کا کوئی نقطہ آغاز نہیں  ، اور پوری دنیا کا   سب سےبڑا حاکم جانتا ہے  ۔’’(بھگود گیتا 10:3 )                  

‘‘ وہ نا ہی پیدا کیا گیا ہے اور نہ ہی پیدا کرتا  ’’ (القرآن )

‘‘ نہ ہی اس کا کوئی ماں باپ ہے اور نہ ہی کوئی مالک ہے ’’ (شویتشوترا اپنشد)

‘‘ اس کی طرح کوئی نہیں ہے ’’ (القرآن )

‘‘ اس سے کسی کی مشابہت نہیں ہے ’’ (یجرویدا )

سورۃ الاحقاف  آیت ۱۰، میں اللہ  فرماتا ہے :

‘‘ کہو کہ بھلا دیکھو تو اگر یہ (قرآن) خدا کی طرف سے ہو اور تم نے اس سے انکار کیا اور بنی اسرائیل میں سے ایک گواہ اسی طرح کی ایک (کتاب) کی گواہی دے چکا اور ایمان لے آیا اور تم نے سرکشی کی (تو تمہارے ظالم ہونے میں کیا شک ہے)۔ بےشک خدا ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا ۔’’

ان  سب کے ذریعہ خدا  کا مقصد ہماری توجہ  اس طرف  مبذول کرانا ہے کہ  اس کا ابتدائی مذہبی کتابوں کے سارتھ اتنا   ہم آہنگ ہونا اس بات کی علامت ہے کہ یہ خدا کی جانب سے نازل کردہ ہیں  ۔ میرے مطابق ،  یہ اس بات کو ثابت کرتی ہے کہ  بلا شبہ ہندو اہل کتاب ہیں ۔

یہ ثابت کرنے کے لئے کہ ہندو اہل  کتاب ہیں ایک اور  طریقہ  ہے  ۔ اور وہ یہ ہے کہ پہلے کی الہامی کتابوں میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی  پیشن گوئی کی گئی ہے ۔ جس طرح موسیٰ اور عیسیٰ علیہما السلام نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے آمدکی پیشن گوئی کی تھی ، اسی طرح ہندؤں  کی مقدس مذہبی کتابوں میں  محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد کی  پیشن گوئی کی گئی ہے ۔

بھویشیہ پوران پرتی سارگ میں پروچن III ، کھنڈ  3، ادھیئے  3 ، شلوکا 5 سے 8کے مطابق

‘‘ ایک ملیچھا (جس کا تعلق غیر ملک سے ہوگا اور غیر ملکی زبان بولے گا )روحانی استاذ اس کے ساتھیوں کے ساتھ ظاہر ہو گا ، اس کا نام محمد (صلی اللہ علیہ وسلم  )ہوگا ۔  راجہ  (بھوج )نے اپنے مہادیو  عرب (فرشتہ صفت ) کو ‘پنچ گوّیہ ’ اور گنگا کے پانی میں غسل دے کر  (تمام گناہوں سے  پاک کر )اس کی بے لوث خدمت کی اور پوری عزت و احترام  ظاہر کرتے ہوئے کہا ، ‘‘ میں نے تمہاری بندگی کی ، ائے فخر بنی آدم ، عرب کے باشندے،  آپ کو شیطان کو مارنے  کی عظیم طاقت دی گئی ہے اور آپ کو خود‘  ملیچھا  ’ دشمنوں سے محفوظ کر دیا گیا ہے ۔’’

اتھر ویدا کتاب 20  ، ترانہ  21 ، آیت 9 میں  یہ مذکور ہے

ائے  اندرا تم نے 20 ، بیس  بادشاہوں اور 60 ،099  چھ ہزار ننیانوے ،مردوں کو بہترین جنگی تدبیر سے  مغلوب کر لیا جو ایک  بار تعریف کئے گئے سے یا  مشہور محمد   (صلی اللہ علیہ وسلم ) یتیم سے لڑنے آئے تھے ’’۔

اس وقت مکہ کی آبادی تقریبباً  چھ  ، ہزار تھی اور مکہ میں حکومت کرنے والے سرداروں کی تعداد  ۲۰ ، بیس تھی ۔ ‘‘ابندھو’’ کا معنیٰ ایک ‘‘ بے  یار و مددگار انسان ’’ جو مشہور تھے اور ایک مرتبہ تعریف  کئے گئے [محمد (صلی اللہ علیہ وسلم )] تھے  ،  وہ اللہ کی مدد سے اپنے دشمنوں پر غالب ہو گئے ۔

ایسی دوسری  بہت ساری پیشن گوئیان ہیں جو بغیر کسی شک کے انہیں کی طرف اشارہ کرتی ہیں ۔  اس سے نہ صرف یہ ثابت ہوتا ہے کہ  مستند مذہبی کتابوں  اور اسلام کے مطابق  ہندوازم میں   خدا کا تصور ویسا ہی ہے بلکہ اسی طرح ہندوں کی مذہبی کتابوں میں بھی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر ہے ۔

ذاکر نائیک یہ کہ کر کہ ہندؤں کی مقدس کتابوں میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر ہے اسی لئے ہندؤں کو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء کرنی چاہئے  تا  کہ  وہ مسلمان  ہو جائیں ،اپنے راستے سے ہٹ گئے ہیں ۔بلکہ وہ آدھی تصویر پیش کر رہے ہیں ۔اس لئے کہ ہندازم میں اور اسلام میں خدا کا تصور یکساں ہے اور ان کتابوں میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشن گوئی کی گئی ہے  ، وہ اس بات کی صداقت بھی ثابت کرتی ہے کہ وہ  کتابیں بغیر کسی شک  کے خدا کی جانب سے نازل کی گئی ہیں ۔

رومیلا تھاپڑ  کی تحریر پڑھتے وقت  ، میں نے ہندوستانی تاریخ  کی ابتداء تعجب خیز   پائی ،جو انہوں نے اپنی کتاب   ‘‘The Penguin History of Early India ’’ میں صفحہ 99 پر لکھا ہے   :

‘‘ دنیا پر مانس حکومت کرتے تھے  ، جن کا پہلا مانو سویمبھو (خود سے پیدا شدہ منو )  تھا ،جو برہمہ کے ذریعہ براہ راست  پیدا ہوا ۔ ساتویں منو کے زمانے میں ایک بڑا طوفان پیدا ہوا  ، جس میں تمام چیزیں غرق ہو گئیں ۔  وشنونے منوکو اس طوفان سے آگاہ کر دیا تھا  ، اور اپنی فیملی اور متقدمین  میں سے سات دانشمندوں کو لے جانے کے لئے  کشتی بنانے کو کہا تھا ’’۔

مجھے یقین ہے کہ  کشب چندرا سین نے جو  کہا ہے اس پر اگر لوگ عمل کرنے لگیں تو عالمی اور ابدی امن کا قیام ہو جائے گا ؛ جو اس نے کہا وہ یہ ہے :

‘‘ ہماری  حیثیت ان حقائق کی   نہیں  ہے  جو تمام مذاہب میں پائے جائیں ، لیکن دنیا میں جتنے مذاہب ہیں وہ سب سچے ہیں  ۔جو بھی روزانہ سچے  خدا کی عبادت کرتا ہے  اسے اس کے تمام ہم ملک ساتھیوں کو اپنا بھائی سمجھنا چاہئے ، اگر مجھے اس بات کا یقین ہے کہ میرا خدا ایک ہے  ، اور اسی نے ہم سب کو پیدا کیا ہے ، تو مجھے طبعی طور پر ، قدرتی احساس کی گرماہٹ کے ساتھ ، اپنے ارد گرد رہنے والے تمام لو گوں کو  خواہ  وہ  پارسی ہو ، ہندو ہو ، مسلم ہو یا یوروپین ہو ، ضرور اپنا بھائی سمجھنا چاہئے ’’۔

URL for English article:  https://newageislam.com/interfaith-dialogue/proofs-that-hindus-people-books/d/9814

URL: https://newageislam.com/urdu-section/proofs-that-hindus-people-books/d/9860

Loading..

Loading..