احمد منصور
23نومبر 2013
حقیقی اسلام اور سلفی وہابیت کے درمیان واضح تضاد
اس تحریر کا مقصد اسلام کی تبلیغ و اشاعت کرنا نہیں بلکہ اس اصلی حقیقت سے پردہ اٹھانا ہے کہ سلفی وہابی تنظیمیں اسلام کی اصل تعلیمات کو اغوا کر رہی ہیں او اس میں تضاد اور تناقض پیدا کر رہی ہیں ۔
یہ ایک وسیع موضوع ہے لیکن میں اس تناقض اور تضاد کے صرف چند پہلوؤں کو پیش کرنا چاہوں گا ۔
1- ان کا کہنا ہے کہ اسلام کی بنیاد پانچ چیزیں ہیں : اس بات کی شہادت دینا کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے رسول ہیں ، نماز پنجگانہ ، زکوٰۃ اد ا کرنا ، رمضان کے روزے رکھنا اور اگر استطاعت ہو تو حج بھی کرنا ۔ ان کا ماننا ہے کہ جو کوئی بھی ان پانچوں فرائض کو بخوبی انجام دیتاہے اسے اس کے گناہوں سے قطع نظر جنت کا پروانہ عطاء کیا جائے گا ۔
یہ اسلام کے خلاف ہے ، اس لئے کہ یہ تمام معمولات خود میں اسلام کے مقصد اصلی نہیں ہیں بلکہ یہ تمام اسلامی معمولات و معتقدات نیک اعمال پر قائم رہ کر انصاف، امن و آتشی ،اظہار رائے کی آزادی ، ایمان ، رواداری کے ساتھ گناہوں سے پرہیز کرتے ہوئے طہارت نفس اور تقویٰ حاصل کرنے کے ذرائع ہیں ۔
2- وہ اپنے جہاد کے جواز میں ، اس لئے کہ جنگوں کی پہلی لہر نے مسلم عربی سلطنت کی بنیاد ڈالی ، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس قول کو منسوب کرتے ہیں کہ : ‘‘ مجھے لوگوں سے اس وقت تک لڑنے کا حکم دیا گیا ہے جب تک وہ اس بات کی شہادت نہ دے دیں کہ اللہ کے علاوہ اور کوئی معبود نہیں ہے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے رسول ہیں ’’ اور وہ اس بات کا بھی دعویٰ کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ ‘‘میرا رزق میرے نیزوں اور تلواروں کے سائے میں ہے ’’ جو کہ سراسر باطل اور کذب بیانی پر مبنی ہے ۔
عرب کے نئے مسلمانوں نے قریش کی قیادت میں ساتویں اور آٹھویں صدی میں اپنی نئی حکومت قائم کرنے کے لئے اس وقت کی تمام طاقتوں کے خلاف جنگ شروع کر دی تھی ۔
سلفی وہابی جنگجو ایسا ہی کرنے یا اس سے بھی زیادہ کے لئے جہاد کی اسی تاریخ کو یاد کرتے ہیں ۔18ویں 19ویں اور 20ویں صدی میں جنگ کے دوران سعودی حکومت عورتوں اور بچوں سمیت شہریوں کو مارا کرتی تھی ۔ بلکہ حقیقت یہ ہے کہ وہ عراق، شام اور جارڈن میں بے یار و مدد گار کسانوں پر ان کی مختصر دولت کو لوٹنے کے لئے حملے کیا کرتے تھے ۔ اور ان تمام ظالمانہ سرگرمیوں کو خود اپنی کتابوں سے ایک مذہبی جہاد ثابت کرنا ان کے لئے آسان ہے جیسا کہ وہ انہیں ایک مذہبی جہاد مانتے بھی ہیں۔ اور انہیں سنی صوفی شیعہ اور غیر وہابی مسلمانوں کے قتل عام پر فخر تھا ۔ یہ ان کا جہاد ہے اس لئے کہ اس کی تصدیق ابن عبد الوہاب نجدی نے اپنی کتاب میں کی ہے ۔
اسلام میں مسلمانوں کو ان پر حملہ کئے جانے کی صورت میں صرف اپنے اوراپنے لوگوں کے دفاع میں لڑنے کی اجازت ہے ۔ مسلم ریاستوں کے لئے دوسروں پر حملہ کرنا اور جہاد چھیڑنا سخت ممنوع ہے ۔ مختصر یہ کہ قرآن میں اللہ کا فرمان ہے :‘‘ اور اﷲ کی راہ میں ان سے جنگ کرو جو تم سے جنگ کرتے ہیں (ہاں) مگر حد سے نہ بڑھو، بیشک اﷲ حد سے بڑھنے والوں کو پسند نہیں فرماتا’’(2: 190) ‘‘پس اگر تم پر کوئی زیادتی کرے تم بھی اس پر زیادتی کرو’’(2:194)۔
3- وہ اپنے فقہی مسائل میں دوسرے تمام انسانی ذرائع سے قطع نظر کرتے ہوئے قرآن کو ہی شریعت کا صرف ایک واحد مصدر و منبع قرار دیتے ہیں اور اپنےمطالبات سے مماثلت پیدا کرنے کے لئے اس کے معانی میں رد و بدل کرتے ہیں ۔ مزید یہ کہ وہ صرف اپنی ہی فقہ کو مقدس سمجھتے ہیں جس کی بنا پر وہ یہ کہتے ہوئے جمہوریت سے انکار کرتے ہیں کہ جمہوریت حاکمیت الٰہ کے منافی ہے ۔
اسلام میں صرف قرآن ہی اسلامی قوانین کا ایک واحد مصدر و منبع ہے جو کہ اتنا آسان اور لچکدار ہے کہ اس کا انطباق کسی بھی جگہ اور حالات میں کیا جا سکتا ہے۔اس مقدس فقہ کے مطابق کسی بھی امن پسند شخص پر کافر اور بت پرست ہونے کا الزام نہیں لگایا جا سکتا ۔ اور کسی کو قتل کرنے کی جائز وجہ صرف یہ ہے کہ اس نے کسی کا قتل کیا ہو یا وہ آپ کے پر امن ملک پر حملہ کرنے میں دشمنوں کی فوج کے ساتھ ہو ۔ ناانصافی اور جارحیت کے ذریعہ خود کشی کرنا بھی ممنو ع ہے ۔(4: 29-30)
ان کے جہاد میں مسلم مرد اور عورتوں کو قتل کرنے کی بہت ساری وجہیں ہیں جن میں سے چند یہ ہیں: شادی سے پہلے زنا کاری میں ملوث ہونا ، نماز پنجگانہ کو جان بوجھ کر ترک کرنا ، اسلام چھوڑنا اور کسی بھی سلفی مذہبی مسئلے پر بحث کرنا ، آخر کار دیگر دو تہائی لوگوں کی اصلاح کرنے کے لئے اس کی قوم کے ہر تیسرے فرد کا قتل کرنا امام اور سلفی حاکم کا حق ہے ۔
ان کے مطابق، جس فرد پر وہ کفر اور شرک کا الزام لگا دیں اسے قتل کرنا ان کے لئے آسان ہے ۔ وہ تمام عیسائی اور یہودیوں پر کفر کا الزام لگاتے ہیں اور اور تمام غیر وہابی اور غیر سلفی مسلمانوں پر بت پرستی کا الزام لگاتے ہیں جس کے مطابق ان میں سے ہر ایک کو قتل کر دیا جانا چاہئے ۔
4- سلفی وہابیوں کے اپنےخاص اصول و اصطلاحات ہیں ۔
مثال کے طور پر :
قرآن اور عربی زبان میں سنت کا مطلب خدا کا قانون اور لوگوں کے ساتھ معاملات کرنے میں اس کا نظام ہے ۔ لیکن ان کے لئے سنت کا مطلب نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے منسوب اقوال اور احادیث ہیں۔
قرآن کے مطابق صرف قرآن میں مذکور اللہ کے کلام پر ایمان لانا چاہئے ۔ لیکن وہ ان تمام اقوال پر ایمان رکھتے ہیں جنہیں انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے منسوب کر رکھا ہے۔
ایک دوسرے سے معاملات انجام دینے میں مسلم وہ ہے جو اپنے مذہب سے قطع نظر پر امن طریقہ اختیار کرتا ہے ، اور کافر و مشرک ہر وہ شخص ہے جو مذہب کے معاملے میں دوسر ے لوگوں کو تکلیف پہنچاتا ہے اور انسانی زندگی کے لئے خطرات پیدا کرتے ہوئے پر امن لوگوں پر حملے کرتا ہے ۔ لیکن سلفی وہابیوں کے نزدیک صرف وہی صحیح مسلمان ہیں اور باقی تمام لوگ کافر ۔
قرآن مقدس میں اسم کے طور پر لفظ سلف جس کا معنیٰ آباء و اجداد ہے موسیٰ اور فرعون کی کہانی میں صرف ایک مرتبہ مذکور ہے ۔ خدا نے فرعون اور اس کےباپ داداؤں کو ان کے بعد کے تمام گمراہ لوگوں کا (سلف ) قرار دیا ہے [43: 56]۔ تاہم قرآن کے سیاق و سباق [28: 41-42] میں اس کا کوئی اچھا معنیٰ نہیں ہے ۔
اور وہ لفظ سلف کے ساتھ صالحین (معنیٰ نیک) کا بھی اضافہ کرتے ہیں اور اپنے آپ کو سلف صالحین قرار دیتے ہیں جس کا معنیٰ نیک آباؤ اجداد ہے ۔ یہ بھی اسلام کے خلاف ہے اس لئے کہ اسلام میں کسی کو تقویٰ اور نیکی کے ساتھ متصف کر کے اس کی تعریف کرنا ممنوع ہے ، کیونکہ اس کا فیصلہ صرف خدا ہی کر سکتا ہے ،[53: 32][4: 49-50]۔
وہ خود کو[اہل سنت والجماعت] قرار دیتے ہیں اور یہ مراد لیتے ہیں کہ وہ مسلمانوں کی اکثریت ہیں ۔ قرآن کے مطابق صرف خدا ہی انسانوں کے باطنی اسرار سے واقف ہے ۔ ویسے مذہب کے معاملے میں صرف چند لوگ ہی اچھے طور پر ہدایت یافتہ ہیں جبکہ انسانوں کی اکثریت گمراہ اور راہ حق و ہدایت سے بھٹکی ہوئی ہے ۔
(انگریزی سے ترجمہ : مصباح الہدیٰ ، نیو ایج اسلام)
ماخذ : http://www.ahl-alquran.com/English/show_article.php?main_id=6308
URL for English article:
https://newageislam.com/radical-islamism-jihad/salafi-wahabism-anti-islam/d/34561
URL for this article:
https://newageislam.com/urdu-section/salafi-wahabism-anti-islam-/d/34892