New Age Islam
Thu May 15 2025, 11:09 AM

Urdu Section ( 30 Nov 2024, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Afghan Women's Rights Violations افغانستان میں عورتوں کے حقوق کی پامالی

نیو ایج اسلام اسٹاف رائیٹر

30 نومبر،2024

افغانستان میں طالبان نے 2021ء میں اقتدار پر قبضہ کیا۔ اس کے بعد سے اس کی ساری توجہ ملکی معیشت کو استحکام دینے ، روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور تعلیمی نظام کو بہتر بنانے کے بجائے عورتوں کو سماجی زندگی سے الگ کرکے انہیں خانہ نشیں بنانے پر مرکوز رہی ہے۔ ا س نے اقتدار پر آتے ہی یہ وعدہ کیا تھا کہ وہ عورتوں کو ان کے جائز شرعی حقوق سے محروم نہیں کریں گے لیکن آگے چل کر معلوم ہوا کہ عورتوں کے شرعی حقوق کا ان کا اپنا تصور ہے۔ ان کے فقہی ماہرین کےمطابق عورتوں کے شرعی حقوق میں تعلیم صرف بارہ برس تک ہی حاصل کی جاسکتی ہے اور وہ بھی صرف مدرسے کی تعلیم۔ ان کے شرعی حقوق میں ملازمت کرنا ، تنہا گھر سے نکلنا ، تجارت کرنا اور اعلی تعلیم حاصل کرنا شامل نہیں ہیں۔ لہذا ، طالبان نے افغانستان میں عورتوں کو تمام شعبوں سے ہٹا دیا اور انہیں گھر وں میں محصور کردیا۔

افغانستان میں اقتدار کی تبدیلی کےنتیجے میں معاشی انتشار کا دور آیا۔ امریکہ نے طالبان کے اربوں روپئے کے اثاثے منجمد کردئیے جس کی وجہ سے حکومت کے پاس سرکاری ملازمیں کو تنخواہ دینے کے بھی روپئے نہیں ہیں۔ اس پر سے طالبان حکومت نے عورتوں پر بزنس کرنے ، ملازمت کرنے اور صحافت اور دہگر شعبوں میں کام کرنے پر پابندی لگا کر انہیں فاقہ کشی اور گداگری پر مجبور کردیا ہے۔ بہت سی عورتیں اپنے بچوں کا پیٹ پالنے کے لئے گداگری کرنے پرمجبور ہیں۔ لیکن اب طالبان نے گداگری مخالف قا نون بنا کر گداگر عورتوں کو گرفتار کرناشروع کر دیا ہے۔ان گداگر عورتوں کا بایومیٹرک ڈاٹا جمع کرکے ان کو تین زمرے میں بانٹا گیا ہے۔بے سہارا ، پیشہ ور اور منظم گروہ کا حصہ۔ اس طرح طالبان نے ایک طرف عورتوں کے لئے روزگار اور ملازمت کرنے پر پابندی لگائی اور اب گداگری کرنے پر بھی انہیں گرفتار کرکے جیل میں ان سے بیگاری کرائی جاتی ہے اور مزاحمت کرنے پر انہیں زدوکوب کیا جاتا ہے۔ حتی کہ کچھ عورتوں نے جیل۔میں جنسی ہراسانی اور عصمت دری کا بھی الزام لگایا ہے۔ گداگری کے الزام میں گرفتار بچوں پربھی جیل میں شدید اذیت رسانی اور اذیت رسانی کے نتیجے میں بچوں کے ہلاک ہونے کی بھی رپورٹس ہیں۔

کسی بھی اسلامی حکومت میں شہریوں کی بنیای ضرورتوں کی تکمیل کو یقینی بنانا حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ اسلامی خلافت میں اس مقصد کے لئے بیت المال کا نظام ہوتا ہے جبکہ طالبان کی حکومت میں شہریوں کے لئے بیت المال کی جگہ جیلیں ہیں ۔ حکومت نے شہریوں خصوصاً عورتوں سے روزگار کےمواقع چھین کر انہیں بھیک مانگنے پر مجبور کردیا اور اب انہیں بھیک مانگنے کے جرم میں گرفتار کرکےجیلوں میں ڈال رہی ہے۔ عورتوں پر ان مظالم اور حقوق کی خلاف ورزیوں کی وجہ سے ہزاروں لڑکیاں اور خواتین قنوطیت اور یاسیت کا شکار ہوچکی ہیں اور ان میں خودکشی کے رجحانات فروغ پانے لگے ہیں۔

طالبان حکومت کے ذریعے عورتوں کے حقوق کی خلاف ورزیوں اور ان پر ہونے والے مظالم پر اسلامی حکومتوں اور علماء نے تو آواز نہیں اٹھائی کیونکہ ان کے نزدیک طالبان خواتین کے ساتھ جوبھی کررہے ہیں وہ عین شریعت ہے حالانکہ غیر اسلامی ممالک میں قانون کا فائدہ اٹھا کر یہی علماء اور کٹر پسند مسلمان اپنی بیٹیوں کو کالجوں اور یونیورسٹیوں میں پڑھا رہے ہیں اور انہیں ڈاکٹر اور انجینئربنا کر سرکاری اور غیرسراری اداروں میں ملازمت کرنے کے لئے بھیج رہے ہیں۔لہذا ، چند غیر اسلامی ممالک نے طالبان حکومت کی ان حقوق نسواں کی خلاف ورزیوں پر انٹرنیشنل کریمینل کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے اور طالبان کے خلاف تفتیش کرنے کی عرضی داخل کی ہے۔چیلی ، کوسٹاریکا ، اسپین ، لگزمبرگ ، میکسیکو اور فرانس نے انٹرنیشنل کریمینل کورٹ سے درخواست کی ہے کہ وہ طالبان کےمظالم اور حقوق نسواں کی خلاف ورزیوں کی تفتیش کرے۔

انٹرنیشنل کریمینل کورٹ اس عرضی پر کیا موقف اختیار کرتا ہے یہ ایک الگ معاملہ ہے لیکن اس عرضی سے عالمی برادری میں افغانستان میں خواتین پر ہونے والے مظالم اور ان کے حقوق کی خلاف ورزی کے موضوع پر ایک بار پھر بحث شروع ہوگئی ہے۔ طالبان کی ان غلط پالیسیوں پر غیر اسلامی ممالک کے ساتھ اسلامی ممالک اور اسلامی تنظیموں کو بھی آواز بلند کرنی چاہئے اور انہیں اسلامی شریعت کی روشنی میں خواتین کے متعلق قوانین اور پالیسی وضع کرنے پر مجبور کرنا چاہئے۔

-------------------

URL: https://newageislam.com/urdu-section/afghan-women-rights-violations/d/133865

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism

 

Loading..

Loading..