ادیس دودیریجا، نیو ایج اسلام
26 مارچ 2025
قرآنی علوم کے حوالے سے، چند ہی علماء ایسے ہیں جنہوں نے روایتی نمونوں کو، نصر حامد ابو زید کی طرح چیلنج کرنے کی جرات کی ہے۔ وحی کے بارے میں اپنے بنیادی لسانیاتی نقطہ نظر کے ذریعے، انہوں نے قرآن کو محض ایک الہامی متن کے طور پر نہیں، بلکہ زبان، ثقافت اور تاریخی سیاق و سباق کے ایک پیچیدہ تعامل کے طور پر بھی پیش کیا ہے۔ قرآن کی ابلاغی نوعیت پر روشنی ڈالتے ہوئے، ابو زید قارئین کو دعوت دیتے ہیں، کہ وہ پیشین گوئی اور وحی کے تصورات پر نظر ثانی کریں، اور الہی پیغامات کے بیان میں انسانی عنصر کو اجاگر کریں۔ ان کا کام، مابعد الطبیعات تشریحات کی حدود سے ماورا ہے، اقر ایک نیا تناظر پیش کرتا ہے، اور مقدس متن کو قبل از اسلام کے عرب معاشرے اور معاصر ادبی نظریہ سے پیش کرتا ہے۔
(Nasr Hamid Abu Zayd/From Files)
-------
نصر حامد ابو زید ایک ہم عصر اسکالر ہیں، جو وحی کے بارے میں اپنے منفرد نقطہ نظر کے ذریعے، قرآن کی روایتی تفہیم کو بطور وحی چیلنج کرتے ہیں۔ ابو زید اس کی لسانیاتی اور ابلاغی نوعیت پر زور دے کر، وحی کی خالصتاً مابعد الطبیعات تشریحات سے خود کو الگ کرتے ہے۔ ان کا خیال ہے کہ قرآن ایک لسانی حکم نہیں، بلکہ یہ اللہ اور محمد کے شعور کے درمیان متحرک تعامل کا نتیجہ ہے، جسے اس زمانے کی عربی زبان میں بیان کیا گیا ہے۔ یہ نقطہ نظر، الہی پیغام کے بیان میں انسانی عنصر کو نمایاں کرتا ہے، اس کی آسمانی اصل کو مسترد کیے بغیر۔
وحی کے بارے میں ابو زید کی تفہیم کا ایک اہم پہلو، ان کا وحی الہی کا شاعری اور پیشین گوئی کے ساتھ موازنہ کرنا ہے۔ ان کا استدلال ہے کہ یہ موازنہ وحی کی الہٰی نوعیت کو ختم نہیں کرتا، بلکہ اسے قبل از اسلام عرب معاشرے کے علمی اور ثقافتی تناظر میں رکھتا ہے، جہاں مافوق الفطرت دائرے سے رابطہ ایک قبول شدہ تصور تھا۔ الہام کی جانی پہچانی شکلوں کے ساتھ ہم آہنگی پیدا کرتے ہوئے، ابو زید کا مقصد یہ ظاہر کرنا ہے کہ وحی، اگرچہ منفرد ہے، مگر ماضی سے مکمل طور پر منقطع نہیں ہے۔
ابو زید اس بات پر زور دیتے ہیں کہ قرآن کو اس کے مخصوص تاریخی، سماجی اور ثقافتی تناظر میں ایک 'متن' کے طور پر دیکھا جانا چاہیے۔ سیاق و سباق پر مبنی یہ نقطہ نظر ان کی دلیل میں مرکزی حیثیت رکھتا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ مخصوص آیات کے نزول کے حوالے سے حالات کو سمجھنا، ان کے مطلوبہ معنی کو سمجھنے اور متن کے اندر موجود تاریخی اور زمانی و مکانی پہلوؤں، اور عالمگیر اصولوں کے درمیان فرق کرنے کے لیے بہت ضروری ہے۔ اس سے ایک زیادہ محتاط تشریح کی گنجائش پیدا ہوتی ہے، جو اس کے لغوی اور سیاق و سباق سے آزاد مطالعہ سے ماوراء ہے۔
مزید برآں، ابو زید خدا کے کلام اور قرآن کے درمیان ایک بڑا فرق اجاگر کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ قرآن عربی زبان میں خدا کے کلام کا ایک مظہر ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ خدائی کلام کے دیگر مظاہر بھی ہو سکتے ہیں۔ یہ نظریہ دیگر صحیفوں کی صداقت کو، کلام الہی مظہر کے طور پر تسلیم کرنے کے امکانات پیدا کرتا ہے۔
ابو زید کا یہ نقطہ نظر جدید ادبی نظریہ اور لسانیاتی تجزیہ سے بہت زیادہ متاثر ہے۔ وہ زبان کی پولیسیمک نوعیت اور معنی کے تعین میں ترجمان کے کردار پر زور دیتے ہیں۔ ساختیات اور سیمیوٹکس کے تصورات کا سہارا لیتے ہوئے، ابو زید قرآن کو ایک پیچیدہ لسانی نظام کے طور پر دیکھتے ہیں، جس کی اپنی داخلی ہم آہنگی اور اس کے تاریخی تناظر سے خارجی تعلقات ہیں۔ وہ خاص طور پر حسن حنفی اور یوری لوٹمین جیسے ادبی نظریہ سازوں سے متاثر تھے۔
ابو زید کے نقطہ نظر کی اہمیت، قرآن کی تشریح پر لسانی اور ادبی تجزیے کے منظم اطلاق، اور ساتھ ہی ساتھ تاریخی سیاق و سباق پر بھرپور زور میں مضمر ہے۔ یہ طریقہ کار، قرآن کی الہامی نوعیت کو، اس کے انسانی زبان و بیان اور تاریخی حالات کے ساتھ ممکنہ طور پر ہم آہنگ کرنے کے لیے، ایک فریم ورک فراہم کرتا ہے۔ ایک مخصوص لسانی اور ثقافتی تناظر میں، وحی کی ابلاغی نوعیت اور الہی پیغام پہنچانے کے عمل میں، محمد کے کردار کو اجاگر کرتے ہوئے، ابو زید نے مقدس متن کو ان طریقوں سے سمجھنے، اور تشریح کرنے کی نئی راہیں کھولی ہیں، جو جدید دنیا کے چیلنجوں اور مواقع سے ہم آہنگ ہیں۔ ان کا کام اس خیال کو واضح کرتا ہے، کہ قرآن کی تشریح ایک جاری عمل ہے، جس کے لیے متن اور اس کے تاریخی سیاق و سباق پر تنقیدی نظر ڈالنے کی ضرورت ہے، نہ کہ محض جامد، روایتی تشریحات کی پابندی۔
ابو زید کا یہ نیا نقطہ نظر، قرآن کے الہی اور انسانی پہلوؤں کے درمیان ایک اہم پل کا کام کرتا ہے، ایک متحرک تشریح کی وکالت کرتا ہے، جس میں اس کی الہامی حیثیت اور اس کے تاریخی تناظر دونوں کا احترام کیا گیا ہے۔ خدا کے مطلق کلام اور اس کے مظاہر کے درمیان فرق کر کے، انہوں نے روحانیت کے متنوع مظاہر کی صداقت کو تسلیم کرتے ہوئے، کلام الہی کی وسیع تر تفہیم کے لیے راہ ہموار کی ہے۔ قرآن کے ساتھ جاری، تنقیدی مشغولیت پر ان کا زور، جامد تشریحات کو چیلنج کرتا ہے، اور ہم عصر علماء اور اہل ایمان کو اس بات پر زور دیتا ہے، کہ وہ قرآن کا مطالعہ آج کی دنیا میں اس کی مطابقت اور اہمیت و افادیت کی نظر سے کریں۔ ایسا کرنے سے، ابو زید کا کام نہ صرف قرآن پر گفتگو کو تقویت بخشتا ہے، بلکہ مقدس نصوص کو سمجھنے کی جستجو میں، سیاق و سباق اور تشریح کی اہمیت کی بھی تصدیق کرتا ہے۔
…
English Article: Nasr Hamid Abu Zayd’s Linguistic and Contextualist Approach to Revelation and the Qur’an
URL: https://newageislam.com/urdu-section/abu-zayd-linguistic-contextualist-approach-quran/d/135103
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism