عبد الواحد رحمانی ، نیو ایج اسلام
9 جون 2020
ہندوستان امن وآشتی کا گہوارہ اور محبت کی سر زمین ہے۔صوفی سنتوں کے پیار کے نغمے اور مذاہب کی کثرت میں وحدت کی تعلیم، نفرت اور تشد د کے ہر طوفان کا رخ موڑدیتی ہے ،تشدداور منافرت کی ہرآندھی یہاں رک جاتی ہے۔نیا خون نہ صرف گرم ہو تا ہے ، بلکہ وہ نئی سوچ اورفیصلہ کن عزائم سے لبریز ہو تا ہے۔وہ اٹھ کھڑا ہو تو سماج میں انقلاب آجا تا ہے ، سست پڑجائے تو سوسائٹی بے دم ہو کر سوجاتی ہے ۔دنیا کے ہر سماج میں نوجوان طبقے کی اہمیت ہے ، وہ اپنے سماج کا مستقبل اور علامت تسلیم کیاجا تا ہے۔ناانصافی کے خلاف نوجوانوں کو ضرور آگے آنا چاہیے،ظلم دیکھ کر خون میں تپش اچھی بات اور انسانیت کی علامت ہے ،لیکن گرم خون میں نرم سوچ اور مثبت فکر نہ ہو تو energyرائیگاں چلی جاتی ہے۔مذہب اسلام کی اگر بات کی جائے تو اس نے بھی مشکل حالات میں خاموش بیٹھنے کو نہیں کہا ،لیکن مقابلہ آرائی کے بجائے حکمت اور مصلحت پر زور دیا ۔آخری نبی محمد ﷺ نے اسی نرم سوچ کو بروئے کار لاکر عرب جنگجوئوں کو سلامتی کا سفیر بننے پر مجبور کر دیا ۔آج بھی یہ ممکن ہے ،شرط یہ ہے کہ ہمارے بڑوں کی طرف سے نوجوانوں کی رہنمائی ہو اور مثبت سوچ ملے ،ایسا ہو جا تا ہے توو ہ کانٹوں میں الجھنے کے بجائے پھولوں سے دامن بھرنے میں اپنی توانائی صرف کریں۔ ترقی، محنت، ایمانداری اور حوصلہ مندی کے ساتھ آگے بڑھنے کا راستہ اپنائیں۔میں نے اپنی چھوٹی سی عمر میں دیکھا ہے کہ سماج کے اس گرم خون کو جب بھی صحیح سمت ملتی ہے ،وہ فضائوں میں پرواز کرتا ہے ، زمین کا سینہ چیر کر لہلہاتی فصل اگاتا ہے اور سمند ر کی گہرائیوں سے موتی چن کر لاتا ہے ۔وہ خوشحال سماج اور پرامن سوسائٹی کی تعمیر کرکے اپنا اور اپنے ملک کا نام روشن کر تا ہے ۔
مذہبی تعلیمات پر غور کریں تو وہاں نئی نسل کی بہتر تعلیم اور فکر انگیز تربیت پر بڑے انوکھے انداز میں فوکس کیا گیا ہے ۔ قرآن کریم انسانوں کے ساتھ اچھے سلوک کرنے لئے جو حکم دیتا ہے ،اس کا دائرہ کتنا وسیع ہے، وہ سورہ ممتحنہ کی ساتویں اور آٹھوی آیات سے بخوبی سمجھا جا سکتا ہے، خداکا فرمان ہے :’’ہو سکتا ہے کہ اللہ تمہارے درمیان اور جن سے تمہاری دشمنی ہے ان کے درمیان محبت اور دوستی پیدا کر دے ‘‘۔اس کے بعد والی آیت میں ہے کہ’’ اللہ تعالی ان لوگوں (غیر مسلمانوں)کے ساتھ ،جن سے دین کے معاملے میں تمہاری جنگ نہیں ہوئی اور جنہوں نے تمہیں گھر سے نہیں نکالا ، تم کو اس بات سے منع نہیں کرتا کہ تم ان کے ساتھ نیکی کرو اور انصاف کر و،اللہ انصاف کرنے والوں کو پسند کرتا ہے‘‘ ۔ایک دوسری آیت میں یہاں تک کہا گیا ہے کہ’ دین کے معاملے میں تم کسی بھی مسلمان کی مدد کر سکتے ہو، مگر اس قوم کے خلاف مدد نہیں کر سکتے جن کے اور تمہارے درمیان عہد اور میثاق ہے‘ ۔
ملک کےموجودہ سلگتے ماحول میں سماج یقینا بے چین ہے ،خاص کر مسلمان انجانے خوف سے سہمے ہوئے ہیں ، لیکن ہندوستان کے حالات دیگر ستم زدہ ملکوں سے کہیں بہتر ہیں ،موجودہ ماحول کو بدلنے اور معمول پر لانے کیلئے ایمانی فراست کو اپناتے ہوئے حکمت عملی اور تدبر ((Strategy and tactics سے کام لینے کی ضرورت ہے ۔ ہم اس بات کو اس طرح بھی سمجھ سکتے ہیں کہ کسی ملک کے شہری ہو نے کا مطلب سب سے پہلے یہ ہو تا ہے کہ اس ملک کے دستور کو وہ تسلیم کر تا ہو ، ظاہر ہے کہ دستور سے بڑا کوئی عہد اور میثا ق نہیں ہو تا ہے ۔اس لئے ہمارے مسلم نوجوانوں کے لئے یہ قرآن پاک کی زبر دست رہنمائی ہے کہ ہم ملک میں تمام مذاہب والوں کے ساتھ برابری کے لیول پر اپنے دستور سے بندھے ہوئے ہیں ۔اس لئے ہمارے وطن کے خلاف کوئی سازش کر تا ہے ، یا اسے غلط نیت سے دیکھتا ہے ،یا فکری طور پر ذھن کو منفی راہ پر ڈالنے کی کوشش کرتا ہے ، قرآن پر ایمان کا تقا ضہ یہ ہے کہ ہم اس کے خلاف سینہ سپر ہو جائیں ۔ ایک سچا مسلمان کبھی بھی ایسی طاقت اور ایسے افراد کی حمایت نہیں کر سکتا اور نہ اس سے ہمدردی رکھ سکتا ہے ۔ مسلمان جس سرزمین پر بستا ہے اور جہاں کی فضا میں سانسیں لیتا ہے ، وہ دستور پراعتماد ویقین رکھنے کی وجہ سے عہد اور میثاق کی ڈور سے بندھا ہوا ہے ۔ ہمارے بڑوں، دانشور وں، مذہبی علما اور ملی قائدین کو چاہیے کہ وہ مسلم طبقہ اور نئی نسل کی اسی نہج سے آبیاری کریں اور فکری پروان چڑھائیں۔ان کی طرف سے نئی نسل کے دماغ میں قرآن کی یہ رہبری ڈالی جائے تو ان کے اندرپختہ اعتماد ہو گا کہ وہ دستوری زندگی گزارنے کے ساتھ عین اسلامی تعلیمات پر بھی عمل کر رہے ہیں ۔یہ بات ہمارے نوجوانوں کو دوہری خوشی دے گی اور اپنی ترقی اور سماج کو محبت کرنے میں وہ دوہرے جوش کے ساتھ آگے بڑھیں گے ۔ حضورؐ کی پوری زندگی اسی کی مثال ہے ،صحابہ کرام اور خلفاء راشدین کا عمل مسلم نوجوانوں سے یہی کہتا ہے ، صوفی سنت اورسلجھئے ہوئے آج کے علماء بھی نئی نسل کو اسی مثبت سوچ کی تعلیم دیتے نظر آرہے ہیں ۔مفکر کا قول ہے کہ مثبت سوچ ایک روشنی اور میل کا پتھر ہے جومنزل کے متلاشی کی رہنمائی کر تی ہے ، اور منفی سوچ وہ تاریک غار ہے ، جہاں گھٹ گھٹ کر زندگی دم توڑ دیتی ہے ۔
URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/violence-impossible-land-peace-/d/122068
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism