عامر حسین
24 جولائی، 2013
(انگریزی سے ترجمہ ، نیو ایج اسلام )
بدلتی ہوئی جغرافیائی سیاست کا منظرنامہ اور جنوبی اور مشرقی ایشیا کی بڑھتی ہوئی اقتصادی طاقت کو دیکھتے ہوئے، بین المذاہب مکالمے اور بدھ مت اور اسلام کے درمیان بین ثقافتی تفہیم کی نئی راہیں کھولنے کی ضرورت بڑھ رہی ہے۔ بدھ مت کی اکثریت والے برما میں روہنگیا کے مسلمانوں کا قتل عام اور مذہبی بنیاد پر منقسم ہندستانی مقبوضہ کشمیر کے خطوں میں کشیدگی سےان دونوں مذاہب کے پیروکاروں کے درمیان افہام و تفہیم کی کمی کی وضاحت ہوتی ہے۔
بدھ مت اور اسلام کے درمیان مکالمے کی سب سے بڑی رکاوٹ مذہبی ہے۔ توحید، اسلامی نظریے کا مرکز ہے، جبکہ بدھ مت کے اکثر فرقے الہی پرایمان کو نروان کے لئے کسی کی اپنی ہی جدوجہد سے غیر متعلق سمجھتے ہیں ۔ تاہم، بدھ مت اور اسلام کے درمیان ایسے دوسرے مشترکات موجود ہیں جو تعمیری بین المذاہب مکالمے کی بنیاد ثابت ہو سکتے ہیں۔ خاص طور پر، دونوں مذاہب مناسب کارروائی اور بین المذاہب مکالمے کی اہمیت پر ایک ہی طرح کے نقطہ نظر کے حامل ہیں جو عظیم بین المذاہب تفہیم اور احترام میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔
اس کی ایک مثال، کسی کے صحیح یا غلط اعمال کے نتائج کا تصور ہے ۔ مسلمانوں کا تصور یہ ہے کہ قیامت کے دن تمام انسانوں کا ان کے صحیح ہے یا غلط اعمال کے لئے فیصلہ کیا جائے گا، اور قرآن یہ فرماتا ہے کہ "تو جس نے ذرہ بھر نیکی کی ہو گی وہ اس کو دیکھ لے گا۔ اور جس نے ذرہ بھر برائی کی ہوگی وہ اسے دیکھ لے گا (قرآن 8- 99:7) " ۔ تو جس کے (اعمال کے) وزن بھاری نکلیں گے ۔وہ دل پسند عیش میں ہو گا ۔ اور جس کے وزن ہلکے نکلیں گے ۔ اس کا مرجع ہاویہ ہے ۔ اور تم کیا سمجھے کہ ہاویہ کیا چیز ہے؟ ۔ دہکتی ہوئی آگ ہے ۔(قرآن11- 101:6) ۔ موت کے بعد جنت کو مسکن بنانے کی خواہش مسلمانوں کو زمین پر نیک اعمال کرنے کی ترغیب دیتی ہے،دنیا میں عارضی وجود جنت سے کمتر ہے۔
یہ عقیدہ بدھ مت کی سچائیوں سے مشابہت رکھتا ہے،ہر چیز کی زندگی عارضی ہے اور یقناً مصائب پر مشتمل ہے۔ بدھ مت کے پیروکاروں کے لئے، مصائب سے بچنے کا واحد طریقہ کسی کی ذاتی وابستگی کو ختم کرنا اور آٹھ حصوں پر مشتمل راہ کی پیروی کے ذریعے نروان حاصل کرنا ہے۔ اس راستے کے اہم اجزاء میں سے ایک اچھے اعمال ہیں جو کہ کرما کے ذریعے کنٹرول کئے جاتے ہیں ۔ اسلامی عقائد ہی کی طرح، کرما اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ قطعی طور پر ہر اچھے عمل پر اجروثواب حاصل ہو گا جبکہ ہر برے عمل کی سزا دی جائے گی۔ بدھ ازم کے کچھ فرقوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ موت کے بعد اچھے کرما کے ساتھ روح انسان کی نیکی کے درجات کے اعتبار سے مختلف طبقہ وار جنت میں داخل ہو گی جبکہ جن کے کرما برے ہوں گےوہ اپنے گناہوں کے اعتبار سے جہنم میں داخل ہوں گے ۔ بدھ مت کے پیروکار یہ کہتے ہوئے اسلام سے اختلاف کرتے ہیں کہ حیات بعد الممات عارضی ہے ؛ بدھ مت کے پیروکار اوتار لینے میں یقین کرتے ہیں اور یہ کہ روح سمسارا (پیدائش، موت اور بھر پیدائش ) کی ناگزیر گردش میں اس وقت تک رہتی ہے جب تک وہ نروان حاصل کر کے اس گردش سے آزاد نہ ہو جائے ۔ چونکہ نروانابلند ترین جنت سے ایک قدم آگے ہے، بدھ مت کے پیروکاروں کے لئے اچھے اعمال اہم ہیں اس لئے کہ وہ روح کے ساتھ سمسارا سے رہائی کے حتمی مقصد کے حصول کی شرط لگاتے ہیں ۔ اس سے ظاہر ہےکہ مسلمانوں اور بدھسٹ دونوں یہ یقین رکھتے ہیں کہ ہر عمل کا ایک نتیجہ ہے، اور یہ ہر مذہب کے پیروکاروں پر اچھے اعمال کو واجب کرتا ہے ۔
اچھے اعمال کے بارے میں مقابل رویوں کے علاوہ، دیگر مذاہب کے ساتھ روابط پیدا کرنے کو اسلام اور بدھ ازم دونوں میں اہمیت دی جاتی ہے۔ اگرچہ اسلام یہودیت اور عیسائیت کی طرح براہ راست بدھ مت کے ساتھ ایک مشترکہ ورثے میں شریک نہیں ہے، لیکن بھر بھی بدھ مت کے پیروکاروں کے ساتھ بات چیت کرنے کے لئے مسلمانوں کے پاس مذہبی اسباب ہیں۔ مثال کے طور پر، قرآن فرماتا ہے، " اور اگر خدا چاہتا تو سب کو ایک ہی شریعت پر کر دیتا مگر جو حکم اس نے تم کو دیئے ہیں ان میں وہ تمہاری آزمائش کرنی چاہتا ہے سو نیک کاموں میں جلدی کرو "(قرآن 5:48) ۔ بہت سے مسلمانوں کے لئے، اس آیت کا مطلب یہ ہے کہ خدا نے جان بوجھ کر اختلافات کے باوجود عمل صالح اور نیکی کی حوصلہ کے لئے اقوام بنی نوع انسان کے درمیان تنوع پیدا فرمایا ہے ۔ دوسرے مذہبی لوگوں کو سمجھ کر ، مسلمان اعمال صالحہ پر آمادہ ہو سکتے ہیں اور مجازاً نیکی کی کرنے میں ‘‘ان کا مقابلہ ’’ کر سکتے ہیں ۔
اسی طرح، بدھ مت کے پیروکار تکثیری معنوں میں دیگر مذاہب کے لوگوں کے ساتھ مباحثے کو اہمیت دیتے ہیں، اور یہ یقین رکھتے ہیں کہ ان تمام راستوں میں سچائی ہے جو انسانی مصائب سے نجات دلاتے ہیں۔ صحیح بات اوپر مذکور آٹھ حصوں پر مشتمل اس راہ کا ایک دوسرا جزو ہے اور بدھ نے مذہب سے قطع نظر تمام لوگوں کے ساتھ اچھی طرح سے بات کرنے پر زور دیا ہے ۔ ان کی پاکیزگی کہ چودہویں دلائی لامہ جدید دنیا میں بین المذاہب مکالمے کے بہت بڑے وکیل ہیں، انہوں نے یہاں تک کہہ دیا کہ لوگوں کو بدھ مت قبول کرنے کے بجائے ان کے اپنے مذہب میں بہتر کیا ہے اسے تلاش کرنا چاہے ۔ چونکہ بدھ مت کے پیروکار اپنے عقائد کی وضاحت عقائد پر نبی ایک نظام کے بجائے ہدایات اور ایک راستے کے طور پر کرتے ہیں ، لہٰذا لوگوں کے لئے دوسرے مذاہب کے معمولات میں بدھ مت کے اقدار کو شامل کرنا اور اس کا بر عکس بھی، بہت عام ہے۔ بدھ مت کے مختلف طبقات بعض معاملات میں اختلاف رکھتے ہیں، اور اکثر دوسرے مذاہب کے ساتھ مشترکات کے حامل ہیں۔مثال کے طور پر دی پیور لینڈ اسکول آف بدھ ازم کا ماننا ہے کہ لوگ نروان حاصل کرنے کے بعد جنت میں داخل ہو جائیں گے یہ عقیدہ ایسا ہی ہے جیسا کہ ابراہیمی روایات میں بیان کیا گیا ہے ۔
ہو سکتا ہے کہ مسلم بدھسٹ مکالمے مشکل ہوں، لیکن یہ تیزی کے ساتھ ضروری ہوتا جا رہے ہیں اس لئے کہ دنیا بھر میں مسلمانوں اور بدھ مت کے پیروکار کے درمیان کشیدگی بڑھ رہی ہے اور مشرقی ایشیا کی علاقائی اہمیت بڑھ رہی ہے ۔ اسلام دنیا کا دوسرا سب سے بڑا اور سب سے تیزی کے ساتھ پھیلنے والا مذہب ہے، اور اس بات کا امکان ہے کہ مستقبل قریب میں بھی مسلم رہنماؤں اور ممالک کے اثر و رسوخ میں مزید اضافہ ہوگا جیسا کہ بہار عرب اور ایک علاقائی طاقت کے طور پر ترکی کی ترقی سے ظاہر ہے ۔ بدھ مت تقریبا 500 ملین پیروکاروں کے ساتھ دنیا میں چوتھا سب سے بڑا مذہب ہے، اور بڑے پیمانے پر قابل نفاذ فلسفہ اور عقائد کی وجہ سے کئی براعظموں میں ثقافتوں کو مسلسل متاثر کررہا ہے۔ اگرچہ ان دونوں مذاہب کو پیچیدہ مذہبی سوالوں کے ذریعہ تقسیم کیا جا سکتا ہے۔ اخلاقیات، معنویات اور اقدار کے ارد گرد مرکوز بین المذاہب مکالمے بین ثقافتی تبادلہ کے لئے غیر معمولی طریقے ہو سکتے ہیں ۔
عامر حسین ایک مسلم بین المذاہب کارکن ہیں ۔
ماخذ:
http://www.huffingtonpost.com/aamir-hussain/foundations-for-muslim-buddhist-interfaith-dialogue_b_3084696.html
URL for English article:
https://newageislam.com/interfaith-dialogue/foundations-muslim-buddhist-interfaith-dialogue/d/12737
URL for this article:
https://newageislam.com/urdu-section/foundations-muslim-buddhist-interfaith-dialogue/d/12866