فرہاد صاحب ! مسجد گھر کے قریب ہے آنا جانا لگا رہتاہے اللہ کے گھر کی قربت خوش نصیبی ہے۔ آج مولانا صاحب جو خطیب بھی ہیں فرمارہے تھے ۔ کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ فرمایا حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ۔ جو کوئی جمعہ کے دن ( جماع کرکے) جنابت کا غسل کرے پھر نماز کے لئے چلےتو گویا اس نے ایک اونٹ کی قربانی کی اور جو ( اس کے بعد) دوسری گھڑی میں چلے اس نے گویا ایک گائے کی قربانی کی اور جو تیسری گھڑی میں چلے اس نے گویا ایک سینگوں والا مینڈ ھا قربان کیا، اور جو کوئی چوتھی گھڑی میں چلے اس نے گویا ایک مرغی قربانی کی، اور جو کوئی پانچویں گھڑی میں چلے اس نے گویا انڈا اللہ کی راہ میں دیا ۔ (بخاری ، جلد اوّل ، باب 559، حدیث 836)
عرض ہے پہلے تصدیق کر لیجئے کہ درست ہے کیونکہ مجھے میرے کتابوں میں یہ حدیث نظر نہیں آئی اس کے بعد جواب دیجئے ۔ مجھے تو یہ مذاق لگ رہا ہے لفافہ ارسال خدمت ہے جواب ضرور دیجئے ۔ موسیٰ رضا رضاوی
امام بارگاہ حسینی ۔ عبدالمالک
محترم موسیٰ رضا رضاوی صاحب السلام علیکم افسو س ہے کہ آپ کو آپ کی کتابوں میں یہ روایت یا حدیث نظر نہیں آئی ۔ یہ بھی المیہ ہے کہ مسجدوں کی طرح ہماری کتب بھی جداجدا ہیں۔ اس حدیث کا عربی متن ہے ۔ من اغتسل یوم الجمع غسل الجنابہ ۔ اور حوالہ ہے۔ (بخاری ، جلد اوّل ، کتاب الجمعہ ، باب 559، حدیث 836، صفحہ 427)
بے شک آپ کا خیال درست ہے۔ اگر کوئی زبانی یہ عبارت دہرائے تو مذاق لگتا ہے ( اونٹ سے بات مرغی کے انڈے تک جا پہنچی) مگر بخاری میں واضح الفاظ میں یہ حدیث موجود ہے۔ جمعہ کے دن ( رات نہیں) جو کوئی ( جماع کرکے ) پھر جنابت کا غسل کرے پھر نماز کے لئے چلے۔ یہی وجہ ہے کہ سید ابوالاعلیٰ مودودی صاحب حدیث کے بارے میں لکھتے ہیں ‘‘کلام اس میں نہیں بلکہ اس امر میں ہے کہ کلیتاً ان پر اعتماد کرنا کہاں تک درست ہے وہ بہر حال تھے تو انسان ہی، انسانی علم کے لئے جو حدیں فطرۃ اللہ نے مقرر کر رکھی ہیں ان سے آگے تو وہ نہیں جاسکتے تھے ۔ انسانی کاموں میں جو نقص فطری طور پر رہ جاتاہے اس سے تو ان کے کام محفوظ نہ تھے ۔ پھر آپ کیسےکہہ سکتے ہیں کہ جس کو وہ صحیح قرار دیتے ہیں وہ حقیقت میں بھی صحیح ہے صحت کا کام یقین ان کو بھی نہیں تھا ۔ ( تفہیمات ، حصہ اوّل ، صفحہ 322۔321)
پھر فرماتے ہیں ۔ یہ دعویٰ کرنا صحیح نہیں کہ بخاری میں جتنی احادیث درج ہیں ان کے مضامین کو جوں کا توں قبول کر لینا چاہئے ۔ ( ماہنامہ ترجمان القرآن، لاہور ، اکتوبر ۔نومبر 1952ء)
یہی موقف مولانا ابوالکلام آزاد مرحوم کاتھا ۔ کہ حدیث کے نام سے جو ہمارے ہاں رطب و یابس بارپا گیا ہے اسے من و عن قبول نہیں کیا جاسکتا ۔
یاران تیز گام نے منزل کو جا لیا
یاد رکھئے کہ نبی دنیا میں جنسی تعلیم دینے نہیں آئے تھے یہ فعل ہر شخص جان لیتا ہے جس طرح بطخ کابچہ انڈے سے نکلتے ہی پانی کا رخ کرتا ہے اور مرغی کابچہ خشکی کا ۔ اللہ نے فرمایا ہے ۔ كَمَا أَرْسَلْنَا فِيكُمْ رَسُولًا مِّنكُمْ يَتْلُو عَلَيْكُمْ آيَاتِنَا وَيُزَكِّيكُمْ وَيُعَلِّمُكُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَيُعَلِّمُكُم مَّا لَمْ تَكُونُوا تَعْلَمُونَ ( 2:151)
جس طرح من جملہ دیگر نعمتوں کے ہم نے تم میں تمہیں میں سے رسول بھیجے ہیں جو تم کو ہماری آیات پڑھ پڑھ کر سناتے ہیں او رپاکیزگی کی تعلیم دیتے ہیں او رکتاب قرآن سے دانائی سکھاتےہیں اور ایسی باتیں بتاتےہیں جو تم پہلے نہیں جانتے تھے ۔
نبی کی تو ڈیوٹی ہوتی تھی کہ وہ امت کو ‘‘الَّذِينَ آمَنُوا يُخْرِجُهُم مِّنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ ’’ (2:257) اہل ایمان کو اندھیروں سے نکال کر روشنیوں کی طرف لاتے تھے ۔ اللہ نے ان پر جو کتاب نازل فرمائی ہے یہ اُس کتاب کے ذریعے ۔ يَهْدِي بِهِ اللَّهُ مَنِ اتَّبَعَ رِضْوَانَهُ سُبُلَ السَّلَامِ وَيُخْرِجُهُم مِّنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ بِإِذْنِهِ وَيَهْدِيهِمْ إِلَىٰ صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ ( 5:16) ۔
اللہ ان لوگوں کو جو اللہ کی رضا کے طالب ہیں سلامتی کے طریقے بتاتا ہے او راپنے حکم سے اِن کو اندھیروں سے نکال کر اِن کو اجالوں کی طرف لاتا ہے اور يَهْدِيهِمْ إِلَىٰ صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ سیدھی راہ کی طرف ان کی رہنمائی کرتاہے ۔ یہی کچھ ہر پیغمبر کرتا تھا ۔ وہ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں یہ تعلیم نہیں دیتے تھے کہ جمعے کے دن میں صحبت کرو تو اونٹ کی قربانی کاثواب پاؤ ۔ نہ ہی صحابہ کرام اس قسم کے سوالات پوچھا کرتے تھے ۔ جو پوچھتے تھے وہ قرآن کریم میں محفوظ ہے۔ ملاحظہ فرمائیے۔ قرآنِ کریم نے فرمایا وہ تم سے پوچھتے ہیں يَسْأَلُونَكَ مَاذَا ینْفِقُون دوسروں کے لئے کیا خرچ کریں، ان سے کہو جس قدر بھی تمہاری اپنی ضرورت سے زیادہ ہو ۔ يَسْأَلُونَكَ عَنِ الْأَهِلَّةِ ۖ قُلْ هِيَ مَوَاقِيتُ لِلنَّاسِ وَالْحَجِّ ( 2:189) اے نبی لوگ تم سے چاند کی گھٹتی بڑھتی صورتوں کے متعلق پوچھتے ہیں ۔ يَسْأَلُونَكَ عَنِ الشَّهْرِ الْحَرَامِ قِتَالٍ فِيهِ ۖ قُلْ قِتَالٌ فِيهِ كَبِيرٌ ۖ ( 2:217) اے نبی یہ لوگ تم سے شہر الحرام کی بابت پوچھتے ہیں ۔ يَسْأَلُونَكَ عَنِ الْخَمْرِ وَالْمَيْسِرِ ۖ قُلْ فِيهِمَا إِثْمٌ كَبِيرٌ ( 2:219) اے نبی یہ لوگ پوچھتے ہیں تم سے شراب او رجوئے کا ۔
وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْيَتَامَىٰ ( 2:220) اے نبی یہ لوگ تم سے پوچھتے ہیں یتیموں کے بارے میں ۔
وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْمَحِيضِ (2:222) اے نبی یہ لوگ تم سے پوچھتے ہیں حیض کے بارے میں۔
يَسْأَلُونَكَ مَاذَا أُحِلَّ لَهُمْ (5:4) اے نبی یہ لوگ تم سے پوچھتے ہیں کیا حلال ہے ان کے لئے ۔
يَسْأَلُونَكَ عَنِ السَّاعَةِ ( 7:187) اے نبی یہ لوگ تم سے پوچھتے ہیں اُس گھڑی کے متعلق ۔
يَسْأَلُونَكَ كَأَنَّكَ حَفِيٌّ عَنْهَا ( 7:187) اے نبی یہ لوگ تم سے اس طرح پوچھتے ہیں گویا تم کھوج میں لگے ہوں۔
يَسْأَلُونَكَ عَنِ الْأَنفَالِ ( 8:1) اے نبی یہ لوگ تم سے پوچھتے ہیں انفال ( مال غنیمت) کے متعلق ۔
وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الرُّوحِ ( 17:85) اے نبی یہ لوگ تم سے پوچھتے ہیں روح کے متعلق ۔
وَيَسْأَلُونَكَ عَن ذِي الْقَرْنَيْنِ ( 18:83) اے نبی یہ لوگ تم سے پوچھتے ہیں ذوالقرنین کے متعلق ۔
وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْجِبَالِ ( 20:105) اے نبی یہ لوگ تم سے پوچھتے ہیں پہاڑوں کے متعلق ۔
يَسْأَلُونَكَ عَنِ السَّاعَةِ أَيَّانَ مُرْسَاهَا ( 79:42) اے نبی یہ لوگ تم سے پوچھتے ہیں اس گھڑی کے متعلق ۔
لوگ پوچھتے تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے، جواب رب کی طرف سے دیا جاتا تھا ۔
يَا أَيُّهَا الرَّسُولُ بَلِّغْ مَا أُنزِلَ إِلَيْكَ مِن رَّبِّكَ ( 5:67) اے رسول پہنچا دو وہ ہدایات جو تمہارے نشو و نما دینے والے نے تم پر نازل کی ہیں۔ وہ ہدایات یہ تھیں کہ جو حضرت بہز بن حکیم کے دادا حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھ رہے تھے ؟
حضرت بہز بن حکیم رضی اللہ عنہ کے دادا سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ ہم اپنی عورتوں سے کس طرح جماع کریں اور کس طرح نہ کریں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو اپنی کھیتی میں جس طرح چاہے آ .......... (ابوداؤد ، جلد دوم، باب 119، حدیث 376، صفحہ 134)
سوال یہ ہے کہ حضرت بہز بن حکیم کے دادا کیسے بن گئے؟ ۔ آخر صحابہ کرام یہ کیوں نہیں پوچھتے تھے کہ کائنات کو تسخیر کیسے کیا جائے، زمین میں قدرت کے چھپے خزانوں کو کیسے تلاش کیا جائے، انسان کی حالت کو بہتر کیسے بنایا جائے، اس کی چھپی ہوئی صلاحیتوں کو کیسے اجاگر کیا جائے، اگر کوئی ماں باپ ہو تو بچوں کے ساتھ کیسے برتاؤ کیا جائے، اگر بچہ ہوتو ماں باپ کے ساتھ کیسا رویہ اختیا رکرے، مالک اور نوکر کے درمیان کیا رویہ ہوناچاہئے ، انسانیت کے اعلیٰ مقام تک کیسے پہنچا جائے؟ ۔و ہ بھی کسی نے نہیں پوچھا کہ دین اسلام کو کس طرح پھیلایا جائے۔ مومن کامل کیسے بناجائے؟ پوچھا تو صرف عورت کے بارے میں ۔ پیغمبر اسلام اللہ کے دین کو غلبہ دلانے آئے تھے ۔ وَيَضَعُ عَنْهُمْ إِصْرَهُمْ وَالْأَغْلَالَ الَّتِي كَانَتْ عَلَيْهِمْ ( 7:157) ‘‘ اور وہ لوگوں پر پڑے ہوئے بوجھ اور طوق و سلاسل کو اتار پھینکیں گے’’ وہ صدیوں سے زنجیروں میں جکڑی ہوئی انسانیت کو آزاد کرنے آئے تھے، اس لئے نہیں آئے تھے کہ وہ امت کو جماع اور صحبت کے طریقے سکھائے ۔ کیا خیال ہے عرب جماع، صحبت نہیں جانتے، جو جانور بھی جانتا ہے ۔ اسی لئے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی سبجیکٹ پرپوچھا جاتا تھا اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم انہیں معلومات فراہم کرتے تھے ۔
( قربان جاؤں اس معصومیت اور بھولپن پر) یہ سوال بچپن میں پوچھنا تھا آخر دادا کیسے بن گئے؟ ہائے مجوسیو تمہیں جھوٹ گھڑنا بھی نہیں آیا ۔ جب عورت کھیتی ہوئی اور یہ آزادی بھی مل گئی ( تو اپنی کھیتی میں جس طرح چاہے آ .....) حالانکہ کھیتی کے بھی کچھ آداب ہوتےہیں ۔ پھر پوچھا بھی کس سے؟ ان سے جو بعداز خدا بزرگ تو ہی قصہ مختصر ۔ کے دادا اگر اتنے ہی معصوم تھے عورت کے متعلق کچھ نہیں جانتے تھے تو وہ اپنے ہم عمر یار دوستوں سے ہی پوچھ لیتے ۔ یا صحابہ کرام رضی اللہ عنہ سے دریافت کر لیتے ۔ مباشرۃ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کررہے ہیں ۔
اگست، 2014 بشکریہ : ماہنامہ صوت الحق ، کراچی
URL:
https://newageislam.com/urdu-section/hazrat-abu-hurairah-hadees-blessings/d/98611