New Age Islam
Fri Jul 18 2025, 12:21 PM

Urdu Section ( 3 Jul 2024, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

100 Years Of Baang-I-Dara (The Call Of The Marching Bell), A Philosophical Poetry Book By Dr. Iqbal بانگ درا کے 100 سال

روزنامہ اخبار مشرق، کولکاتا

30 جون،2024

گیسوئے اردو ابھی منت پذیر شانہ ہے

شمع یہ سودائی دل سوزی پردانہ ہے

حکیم الامت،شاعر مشرق علامہ محمد اقبال کاشمار شعراء کے علاوہ ان عظیم رہنما ؤں میں کیا جاتاہے جنہیں نہ صرف مسلم بلکہ غیر مسلم اقوام بھی ہمیشہ یاد رکھیں گی۔ بالخصوص برصغیر کے مسلمانوں کو علامہ اقبال کا وجود ایک خاص نعمت الہی کی شکل میں میسر آیا جس نے ان کی سوچوں کا رخ مادیت پرستی سے ہٹاکر حق پرستی کی طرف چھیرنے کی مکمل کوشش کی۔غلامی جیسی لعنت سے نجات حاصل کرنے کا پیغام اپنی شاعری کے ذریعہ امت مسلمہ تک پہنچایا۔

علامہ محمد اقبال

-------

علامہ محمد اقبال کے اردو کلام کا شہرہ آفاق، مجموعہ کلام”بانگ درا“ 3ستمبر1924ء کو اشاعت پذیرہوا۔”بانگ درا“ میں شامل کلام کا بیشتر حصہ برصغیر پاک و ہند کے نامور رسائل واخبارات میں شائع ہوچکا تھا۔ لیکن علامہ اقبال نے ان نظموں اور غزلوں کے کتابی شکل میں لانے سے پہلے اپنے کلام میں خاصی ترمیم کرتے ہوئے بہت سے اشعار اور مصرعوں کو پہلے سے مزید بہتر بناتے ہوئے اس میں کئی اضافے کیے اور بہت سی نظمیں اور اشعار حذف بھی کیے۔لیکن وہ تمام غزلیں اور نظمیں جو اپنے مضمون،فکر وبیان کے اعتبار سے اعلیٰ معیار کی حامل تھیں، وہ بانگ درا میں شامل کردیں۔

علامہ اقبال کے درج ذیل شعر سے ”بانگ درا“ کے نام کی توجیہ سامنے آجاتی ہے کہ

اقبال کا ترانہ بانگ درا ہے گویا

ہوتا ہے جادو پیما پھر کارواں ہمارا

”بانگ درا“ کے لفظی معنی ہیں: ”قافلے کے رخصت کے وقت گھنٹی کی آواز“۔علامہ نے اپنے اس مجموعے میں قوم کے لیے پیغام بیداری، تہیہ سفر اور متحدہ حیثیت میں منزل مقصود کی طرف بڑھنے کا پیغام دیاہے۔ اس لئے اس کانام یہ رکھا ہے۔

علامہ اقبال کے مجموعہ کلام میں بانگ درا کو بہت زیادہ مقبولیت حاصل ہوئی۔ اس مجموعے کو علامہ نے تین حصوں میں تقسیم کیا ہے۔ پہلے حصہ میں 1905ء تک کے کلام کو شامل کیا۔ اس حصے میں فطرت کے مناظر،قدرت کے مرقعوں کے علاوہ عہد طفلی کی یادیں ہیں۔ عشق ومحبت،زندگی وموت، قومی ترانے رنگ تصوف، حب الوطنی کی تڑپ بھی نظر آتی ہے۔ بچوں کے لیے چھوٹی چھوٹی کہانیاں او ر دعا ہے۔

دوسرے حصہ جو 1905ء تا1908ء تک کے کلام کو محیط ہے اس میں حسن وعشق کے تاثرات، احساس تنہائی، مغربی تہذیب سے بیزاری، پیامبری، اسلامی شاعری پیش کی گئی ہے۔آخری اور تیسرا حصہ جو کہ 1908 ء تا 1924 ء تک کلام پر محیط ہے۔ اس میں وطنیت وقومیت، عشق رسالت، مغربی تہذیب پر تنقید،شخصی نظمیں، ظریفانہ شاعری اور شکوہ،جواب شکوہ شمع وشاعر، خضرراہ اور طلوع اسلام جیسی طویل اور شہرہ آفاق نظمیں پیش کی گئی ہیں۔

مولانا غلام رسول مہر اپنی کتاب ”مطالببانگ درا میں لکھتے ہیں: ”بانگ درا کو آج بھی اقبال کی تصانیف میں مختلف وجوہ سے امتیاز کا درجہ حاصل ہے۔مثلاً اس میں ان کے کمال فکر کی گوناگوں گلکاریاں دیکھی جاسکتی ہیں۔ جیسے قدرتی مناظر پر نظمیں فلسفیانہ نظمیں، غزلیں، مریے وغیرہ۔ حسن خیال اور دلآویزی بیان کے ایسے رنگا رنگ مرقعے کسی دوسری کتاب میں نہیں مل سکتے۔ فکر اقبال کے ابتدائی مدارج کا مکمل اندازہ ”بانگ درا“ ہی سے ہوسکتا ہے۔“

علامہ اقبال نے اپنے اس مجموعے میں جہاں بہت سے موضوعات کے بارے میں اپنے خیال وفکر کو اشعار کی شکل میں پیش کیا ہے وہاں پر انہوں نے جن شخصیات کے بارے میں نظمیں یا اشعار پیش کیے ہیں ان میں سید کائنات نبی کریم، سیدنا ابوبکر صدیقؓ کے علاوہ دیگر شخصیات میں ابوطالب کلیم، مولانا شوکت علی، مولانا الطاف حسین حالی، علامہ شبلی نعمانی، مرزا غالب، داغ، سرشیخ عبدالقادر،جسٹس شاہ،دین ہمایوں، عرفی، سرسید احمد خان، غلام قادر روہیلہ، سرنامس آرنلڈ، ٹیکسپیر،سوامی رام تیرتھ کے علاوہ خواتین کے حوالے سے علامہ نے فاطمہ، بنت عبداللہ اور اپنی والدہ مرحومہ کو اپنے اشعار میں خراج عقیدت پیش کیا ہے۔

علامہ اقبال کے اس شہ پارہ کا اولین ایڈیشن کے بعد دوسرا ایڈیشن ستمبر 1926 ء میں اور تیسرا 1930 ء، اور چوتھا 1939ء میں شائع ہوا۔یعنی علامہ کی زندگی میں اس کے تین ایڈیشن شائع ہوچکے تھے۔ ایک تحقیق کے مطابق ”بانگ درا“ کے ایک سو پچیس سے زائد ایڈیشن طبع ہوچکے ہیں۔ جو الگ مجموعے کی شکل میں سامنے آئے کھیل ”کلیات اقبال اردو کے ایک سو میں سے زائد ایڈیشن ملا کرپتا چلتا ہے کہ اس کے ڈھائی سو سے زائد شائع ہوچکے ہیں۔ جن شخصیات نے بانگ درا کی مکمل منتخب اشعار کی شروعات لکھی ہیں، ان کے نام حرف ابجی کے اعتبار سے درج ذیل ہیں، آقائے رازی، اختر صدیقی امرتسری، اسراء زیدی، الف ونسیم، امان اللہ کاظم، ایم ڈی چودھری، حمید اللہ شاہ ہاشمی، عبدالحمید یزدانی،جمیر اجمیل،خرم علی شفیق، رشید الزماں،ریاض مجید، زاہد ملک شفیق احمد ظہیر احمد ملک، عارف بنالوی، عبدالباری داوی، غلام رسول مہر، قاضی ذوالفقار احمد، گوہر ملسیانی محمد باقر محمد یونس حسرت، مسعود مفتی، نذیر احمد تشند، پروفیسر نریش کمار شاد اور یوسف سلیم چشتی۔

بانگ درا کی علمی وادبی حیثیت کے پیش نظر یونیورسیٹیوں میں اس پر کئی مقالات لکھوائے جاچکے ہیں او ریہ سلسلہ تاحال جاری وساری ہے۔

بانگ درا کے استفادے سے علامہ اقبال کی فکر کے ارتقائی مدارت کا اندازہ بخوبی لگانے کے علاوہ یہ بات صاف عیاں ہے کہ یہ کتاب اقبال کی شاعری میں ایک کلیدی مقام رکھتی ہے۔ اس کا بخوبی اندازہ پہلی نظم ہمالہ سے ہی لگایا جاسکتاہے کہ اس کے مقابلے کی نظم اردو شاعری کے کسی دیوان میں نہیں پائی جاتی حالانکہ یہ اقبال کے ابتدائی زمانہ کی تخلیق ہے۔ جب کہ دیگر نظمیں تو اور زیادہ اعلیٰ پائے کی شاہ کار شاعری کا مظہر ہیں۔ اس مجموعہ کلام میں نظموں کی تعداد ایک سو بتیس جب کہ غزلوں کی تعداد 26 ہے۔ ظریفانہ اشعار اور قطعات 24 کے قریب ہیں۔ مجموعی طور پر دوہزار اشعار پر یہ مجموعہ کلام مشتمل ہے۔

30 جون،2024، بشکریہ: روزنامہ اخبار مشرق، کولکاتا

------------------

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/100-years-baang-i-dara-poetry-iqbal/d/132625

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..