فلاح الدین فلاحی
25 اپریل 2015
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ
وسلم نے فرمایا کہ ظالم اور مظلوم دونوں کی مدد کرو، صحابہ کرام نے فرمایا کہ اے اللہ
کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم مظلوم کی مدد کرنا تو سمجھ میں آتی ہے، لیکن ظالم کی مدد
کیسے کی جائے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ظالم کا ہاتھ پکڑو تاکہ وہ
کسی پر ظلم نہ کر سکے۔یہ حدیث بہت مشہور و معروف ہے۔ ایک دوسری حدیث بھی ہے کہ رسول
صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بار خانہ کعبہ کے چادر کو پکڑ کر کہا، اے کعبہ تجھ سے زیادہ
عزیز مجھے ایک انسان کی حرمت یعنی خون ہے اگر وہ دنیا کے کسی بھی کونے میں نا حق بہا
یا جائے۔ یہ حدیث بھی بہت مشہور و معروف ہے۔
ان دونوں حدیث کی روشنی میں
مملکت سعودی عرب کو دیکھنے کی ضرورت ہے۔ روزنامہ ہندوستان ایکسپریس نئی دہلی کے شمارہ
24 اپریل کا ایڈیٹوریل صفحہ پر ایک معتبر اور
دینی تنظیم کے ذمہ دار کا مراسلہ نظر نواز ہوا۔ جس کا موضوع تھا ‘‘سعودی حکومت کا مستحسن
قدم’’ اور اس مراسلہ میں سعودی عرب کو دنیا کی اکلوتی توحیدی اسلامی حکومت قرار دیا
گیا ہے۔حیرت ہی نہیں بلکہ ایک ذمہ دار تنظیم سے ایسی امید نہیں تھی۔ آج کے ترقی یافتہ
دور میں حقیقت کو حقیقت تسلیم نہ کیا جائے تواس سے بڑی جہالت اور کیا ہو سکتی ہےجس
سعودی حکومت کو انہوں نے اکلوتی توحیدی اسلامی مملکت قرار دیا ہےکیا اس کی تاریخ دنیا
نہیں جانتی ہے۔ جس کی بنیاد ہی اسلامی خلافت کے خاتمہ پر رکھی گئی اور بادشاہت قائم
کی گئی اس سے کون واقف نہیں۔
اگر بادشاہت جائز ہوتی تو سیدنا
امام حسین کو یزید کے خلاف بغاوت نہیں کرنی
چاہیے تھی کیوں کہ وہ جلیل القدر صحابی حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے صاحبزادے
تھے۔ لیکن امام حسین نے اسلام کے سب سے اہم رکن خلافت کو بچانے کے لیے نہ صرف صحابی
رسول کے صاحبزادے کے خلاف بغاوت کی بلکہ اپنے تمام اہل و عیال کے ساتھ کربلا کے میدان
میں خیمہ زن ہو گئے اور شہید ہونا گوارہ کیا لیکن اسلام کے رکن سے سمجھوتہ نہیں کیا۔
محض نسلی بنیاد پر خلافت عثمانیہ
کا خاتمہ کرنے کے لیے آل سعود نے جو بد ترین حربہ استعمال کیااس سے آج کون واقف نہیں
ہے، اہل یوروپ کے ساتھ مل کر عرب کی سرزمین میں صہیونی حکومت کے قیام کے لیے راستہ
ہموار کرنااور خلافت عثمانہ کے خلاف علم بغاوت بلند کر کے خانہ کعبہ میں موجود عثمانی
خلافت کے سپاہیوں کو آل سعود نے گولیوں سے بھن ڈلا تھاان کے پاس ہتھیار ہونے کے باوجود
حرمت کعبہ کی خاطر وہ سب گرتے رہے شہید ہوتے رہےلیکن گولیاں نہیں چلائی اور آل سعود نے عثامنیہ خلافت کا قبا چاک کر کے حجاز
کی سرزمین جزیرۃ العرب کو سعودی عرب بنا کر بادشاہت کی بنیاد ڈالی۔
مذہبی امور آل شیخ کے حوالے
کیا اور حکومتی امور آل سعود نے اپنے پاس رکھا۔ صہیونی حکومت کے ظلم سے کون واقف نہیں
ہے، گزشتہ سال ہی غزہ میں دو ہزار سے زائد فلسطینیوں کو ظالم نے شہید کر ڈالااور مصر
کی سب سے پہلی جمہوری اور عوام کی تائید سے بننے والی اخوان المسلمین کی حکومت کے خاتمہ
کے لیے سعودی حکومت اس کے ساتھ ساتھ اسرائیل اور امریکہ کی مصری فوج کو پھرپور مدد
ملتی رہی تاکہ کسی بھی طرح اسلامی حکومت قائم نہ ہو سکے، اس سے پہلے کہ جمہوری راستہ
سے اسلامی حکومت قائم ہو جائے اسے ملیا میٹ کر دیا گیااور ہزارو ہزار کلمہ گو دینی
حمیت کے حامی مصریوں کوسعودی ڈالر و دینار کے بل بوتے پر موت کی نیند سلا دیا گیا۔
ان کا جرم صرف یہ تھا کہ ان کے
ملک میں جمہوری حکومت قائم ہو، اگر چہ جمہوری راستہ کے ذریعہ کوشش کی گئی تھی۔ یمن
میں جب الاصلاح جماعت یعنی اخوان المسلمین کی حکومت قائم تھی تو اس کے خلاف طرح طرح
کی سازشیں سعودی حکومت نے کی، اور جب حوثیون نے بغاوت کرنا شروع کر دیا تب بھی وہ خاموش
رہے، لیکن جب ایران وغیرہ نے حوثیون کو اپنی پناہ میں لیا تب سعودی حکومت نے آل یمن
پر حملہ بول دیا، وہ بھی فضائی تاکہ ایک جوثی باغی کے ساتھ ہزاروں یمنی کلمہ گو مسلمان
شہید ہو جائیں۔ اور صہیونی اور امریکہ نے جو عہد وسطیٰ کا خواب دیکھا تھا اس کو سچ
کر دکھایا۔ افغانستان سے لیکر لیبیا، عراق، مصر، شام، فلسطین اور اب یمن پر حملہ کیا،
یہ صہیونی ریاست کی توسیع نہیں تو اور کیا ہے؟
موصوف نے جس کو اکلوتی توحیدی اسلامی
حکومت قرار دیا ہےتاریخ شاہد ہے کہ اس سے ہمیشہ اسلام اور مسلمانوں کا ہی نقصان ہوا
ہے۔ کہیں سعودی عرب میں اسپین کی تاریخ تو نہیں دہرائی جا رہی ہے۔ جہاں عیسائی مسلمان
عالم کی شکل میں مسجدوں میں امام بن گئے تھے، جہاں کے مدرسوں میں عیسائی مسلمان عالم کی شکل میں استاذ کا فریضہ انجام دے رہے تھے۔ اور
تاریخ نے یہ بھی دیکھا کہ ایک وقت ایسا آیا کہ وہاں اسلام کا نام لینے والا کوئی نہیں
بچا اور پورے طور پر عیسائی حکومت صرف قائم ہی نہیں ہوئی بلکہ مسلمانوں کو گاجر مولی
کی طرح کاٹ کر رکھ دیا گیا۔ موصوف نے ہندوستانی مسلم تنظیموں کو بھی سعودی حکومت کی
ناعاقبت اندیش پالیسی پر تائید جتائی ہے جو کہ صرف مضحکہ خیز ہی نہیں بلکہ سفید جھوٹ
پر مبنی بیان ہے۔
ہندوستانی ملی تنظیمیں اور ہندوستانی
مسلمان حق و نا حق کو خوب سمجھتے اور دیکھتے ہیں، مرعوبیت کا عینک ان کی آنکھوں پر
چڑھا ہوا نہیں ہے۔ اللہ سے دعا ہے کہ وہ موصوف کو حق پر قائم رہنے والا بنائے۔
بشکریہ:- روزنامہ عزیزالہند
URL: