New Age Islam
Fri Sep 13 2024, 09:41 AM

Urdu Section ( 8 Dec 2012, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Importance of Knowledge in Islam اسلام میں علم کی اہمیت

ایمن ریاض ،نیو ایج اسلام

انگریزی سے ترجمہ۔مصباح الہدیٰ ، نیو ایج اسلام

28 ستمبر ، 2012

ہر ایک سال میں ایک مہینے ،دنیا کی آلائش سے دور ہو کر اور اپنے اہل و عیال سے کنارہ کش ہو کر ایک غارمیں غور فکر میں منہمک ہو نے کی ان کی مشق تھی ۔ ان کی خلوت گاہ حرا تھی ،جو مکہ کے قریب واقع ایک صحرائی پہاڑ ہے ،اور ان کا منتخب مہینہ رمضان تھا ،جو کہ تپش کا مہینہ تھا ،تب وہ اس وقت ایک لاأدريہ تھے ۔جب  ان کی عمر شریف چالیس سال ہو گئی تو،تو اس پر سکون مہینےکے  اخیر میں  ایک رات آپ پر وحی کا نزول ہوا ۔آپ گہری نیند یا عالم وجد میں تھے جب آپ نے ایک آواز سنی کہ کو ئی کہنے والا یہ کہہ رہا ہے :‘‘پڑھو!’’آپ نے فرمایا :‘‘میں نہیں پڑھ سکتا ’’۔ دوبارہ آواز آئی :‘‘پڑھو!’’آپ نے فرمایا :‘‘میں نہیں پڑھ سکتا ’’تیسری مرتبہ آ واز زیادہ ہولناک تھی حکم ہوا ‘‘پڑھو ’’ آپ نے فرمایا :‘‘میں کیا پڑھ سکتا ہوں ؟’’آواز آئی :

اپنے پروردگار کا نام لے کر پڑھو جس نے (عالم کو) پیدا کیا

جس نے انسان کو بستہ خون سے بنایا

پڑھو اور تمہارا پروردگار بڑا کریم ہے

جس نے قلم کے ذریعے علم سکھایا

انسان کو وہ باتیں سکھائیں جس کا اسے  علم نہ تھا

وہ شخص محمد صلی اللہ علیہ وسلم تھے جو دنیا میں سب سے زیادہ با اثر اور با رعب ہیں ۔وہ ایسے بنی تھے جنہوں نے تعلیم حاصل نہیں کی مگر جو کتاب ان پر نازل ہوئی اس کا معنیٰ ‘‘پڑھنا’’ ہے ۔آیات کے سیق و سباق ہمیں بتاتے ہیں کہ ہمیں  اس وقت تک کوشش کرنی چاہئے جب تک کہ مقصد حاصل نہ ہو جائے ۔ یہی وجہ ہے کہ با ر بار نا کا م ہو نے کے باوجود،محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے‘‘ پڑھنے’’ کی کوشش کی اور وہ اس میں کامیاب ہو گئے ۔ اسلام کا سب سے پہلا پیغام جو محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نا زل ہوا ،اس میں نماز کی ادائیگی کا حکم نہیں دیا گیا تھا ،اور نہ ہی رمضان کے روزے رکھنے ،زکوٰۃ دینے اور حج کرنے کا حکم دیا گیا تھا ،بلکہ پڑھنے اور علم حاصل کرنے کا حکم دیا گیا تھا، صرف مذہبی یا اسلامی علوم حاصل کرنے کا نہیں بلکہ علوم و فنون حاصل کرنے کا مطلق حکم دیا گیا تھا ۔اسلام میں تمام مرد اور عورتوں پر علم حاصل کرنا ضروری ہے ۔ایسا کہا جاتا ہے کہ قرآن کی ایک آیت  کا علم دینا سونے کے پہاڑ کے برابر  ہے !

قرآن مختلف مقامات پر یہ کہتا ہے کہ جن کے پاس علم ہے وہ جاہلوں کے برابر نہیں ہو سکتے ۔9: 39 میں اللہ رب العزت محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے کو اس بات کا اعلان کرنے کا حکم  فرماتا ہے کہ :

‘‘بھلا جو لوگ علم رکھتے ہیں اور جو نہیں رکھتے دونوں برابر ہوسکتے ہیں؟ (اور) نصیحت تو وہ قبول کر تے  ہیں جو عقلمند ہیں’’

269: 2میں اللہ رب العزت ارشاد فرماتا ہے:

اور جس کو دانائی (علم )ملی بےشک اس کو بڑی نعمت ملی۔

شیطان اس لئے جنت سے نکال دیا گیا کیوں کہ وہ علم کی اہمیت نہیں سمجھتا  تھا ۔جب اللہ نے اسے آدم کے سامنے سجدہ کرنے کو کہا تو اس نے سجدہ نہیں کیا ،کیونکہ اس نے یہ دلیل دی کہ اس کی پیدائش آگ سےہوئی ہے ، جس کی خصوصیت اوپر کی جانب جا نا ہے ،اور آدم کی پیدائش مٹی سے ہوئی ہے جس کی خصلت زمین کی طرف آنا ہے ۔

اسی بنا پر اس نے سوچا کہ وہ آدم سے افضل ہے ۔لیکن چونکہ اللہ نے آدم کو تمام چیزوں کے نام  سکھا کر آدم کا مرتبہ بلند کرر دیا تھا ۔

31-34: 2میں اللہ رب العزت نے ارشاد فرمایا:

اور اس نے آدم کو سب (چیزوں کے) نام سکھائے پھر ان کو فرشتوں کے سامنے کیا اور فرمایا کہ اگر تم سچے ہو تو مجھے ان کے نام بتاؤ۔ انہوں نے کہا، تو پاک ہے۔ جتنا علم تو نے ہمیں بخشا ہے، اس کے سوا ہمیں کچھ معلوم نہیں۔ بے شک تو دانا (اور) حکمت والا ہے۔ (تب) خدا نے (آدم کو) حکم دیا کہ آدم! تم ان کو ان (چیزوں) کے نام بتاؤ۔ جب انہوں نے ان کو ان کے نام بتائے تو (فرشتوں سے) فرمایا کیوں میں نے تم سے نہیں کہا تھا کہ میں آسمانوں اور زمین کی (سب) پوشیدہ باتیں جاتنا ہوں اور جو تم ظاہر کرتے ہو اور جو پوشیدہ کرتے ہو (سب) مجھ کو معلوم ہے۔ اور جب ہم نے فرشتوں کو حکم دیا کہ آدم کے آگے سجدہ کرو تو وہ سجدے میں گر پڑے مگر شیطان نے انکار کیا اور غرور میں آکر کافر بن گیا۔

پیغمبر اعظم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ‘‘طلب العلم فریضۃ علیٰ کل مسلم ’’، اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ‘‘ علم حاحل کر نا تمام مسلمانوں پر لازمی ہے خواہ وہ مرد ہو خواہ عورت ’’

محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ یہ تلاوت کرتے تھے ‘‘اللہم رب زدنی علما’’جس کا معنیٰ  یہ ہوتا ہے کہ‘‘ائے میرے رب میرے علم میں اضافہ کر  ’’۔

ایک ایسے مذہب میں جس نے علم حاصل کرنے کو لازمی قرار دیا ہے سب سے افسوس نا ک بات  یہ ہے کہ ،اس کے کچھ ماننے والے عورتوں کو اس حق اور ذمہ داری سے مستفید نہیں ہونے دینا چاہتے ۔

طالبان نے اس اسکول کو بموں سے اڑا دیا جس میں عورتوں کو تعلیم دی جاتی تھی ۔افغانستان میں جب طالبان اقتدار میں تھے ، عورتیں عوام میں برقعہ پہننے پر مجبور تھیں ، اس لئے کہ طالبان کے ایک ترجمان کے مطابق ‘‘عورتوں کا چہرہ فساد  کی جڑ ہے ’’۔انہیں کا م کرنے کی اجازت نہیں تھی،آٹھ سال کی  عمر کے بعد انہیں تعلیم یافتہ ہونے کی جازت نہیں تھی ۔طالبان کے آتش زن نمائندوں کے ذریعہ اسکولی لڑکیوں ، عورتوں،اساتذہ اور اسکولوں پر لگاتار تیزابی  حملے کئے جا رہے ہیں ۔یونیسیف (UNICEF)کی  ایک رپورٹ  میں یہ مذکور  ہے کہ سال 2007میں افغانستان کے اندر اسکول سے متعلق حملوں میں 236 لوگ مارے گئے ۔ اگست 2010میں ایک رپورٹ میں خون کی جانچ کے ذریعہ یہ انکشاف کیا گیا تھا کہ پچھلے دو سالوں میں  پورے ملک میں پر اسرار طریقے سے ،لڑکیوں کے اسکول میں ،زبر دست زہریلی گیس کی وجہ سے بڑے  پیمانے پر بیماریاں پھیلی ہیں ۔

اللہ کے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا کہ :اگر کوئی علم کی تلاش میں سفر کرتا ہے تو اللہ اس کی وجہ سے اسے جنت کے راستوں  کا مسافر بنا دیتا ہے ۔

لہٰذ ااگر ہم حقیقتاًجنت میں داخل ہونا چاہتے ہیں تو ہمیں نیکی اور بدی میں فرق کرنا ہو گا ،اور ہم ایسا اسی وقت کر سکتے ہیں جب ہمیں نیکی اور بدی کا علم ہو ۔جب تک ہم یہ نہ جا نیں کہ کیا نیکی  ہے اور کیا بدی ،اس وقت  تک ہم سہی فیصلہ نہیں  لے سکتے ۔جتنا زیادہ ممکن ہو سکے ہمیں اتنا علم ضرور حاصل کرنا چاہئے ،لیکن ہمیں ہمیشہ خاکساری اختیار کرنا چاہیئے ۔ہم جتنا زیادہ علم بانٹیں گے ،اتنا ہی زیادہ سیکھیں گے ، اور ہم جتنا زیادہ سیکھیں گے ہمیں اپنی لا علمی کا احساس اتنا ہی ہوگا ۔لہٰذا صاحب نظر بنیں اور ہمیشہ تواضع اختیار کریں  ۔

URL for English article: https://newageislam.com/spiritual-meditations/importance-knowledge-islam/d/8823

URL: https://newageislam.com/urdu-section/importance-knowledge-islam-/d/9586

Loading..

Loading..