اصغر انصاری
اسرائیلی سفارت خانے کی ایک
کار میں سڑک پر چلتے ہوئے آگ لگ گئی ۔ بالکل اسی طرح جیسے دہلی میں سی این جی ، ایل
پی جی کاروں میں چلتے چلتے آگ لگ جاتی ہے، جس انووا کار م میں آگ لگی اس میں سی این
جی سلنڈر فٹ تھا،اس حادثے میں 3افراد زخمی ہوئے جس میں ایک ڈرائیور ،ایک نامعلوم شخص
اور اسرائیلی سفارت کار کی بیوی شامل ہیں۔زخمی ہونے والی خاتون کے شوہر اسرائیلی سفارت
خانے میں ڈفینس کے متعلق شعبہ سے تعلق رکھتے ہیں۔ یہ دھماکہ اسرائیلی سفارت خانے کے
نزدیک دہلی کے ہائی سیکورٹی ژون میں اورنگ زیب روڈ پر ہوا۔ اس حادثے کے تعلق سے سرکاری
ذرائع سے جو خبر آئی ہے اس کے مطابق ایک پر اسرار موٹر سائیکل سوار کار کا پیچھا کررہا
تھا ۔ اس سوار نے کوئی میگنیڈک شئے کو پیچھے چپکادی اور دھماکہ ہوگیا۔ میڈیا اسے اسٹیکی
بم قرار دے رہا ہے۔ یہ تو ابھی ابتد ائی رپورٹ ہے ۔ آگے ابھی نہ جانے کتنے انکسشاف
ہوں گے ،کیونکہ معاملہ اسرائیلی سفارت خانے کا ہے اور آج کل امریکہ اور اسرائیلی ہندوستان
کے مائی باپ اور ‘ان داتا’ بنے ہوئے ہیں۔ دہلی کے سفارتی علاقے چانکیہ پوری میں اسرائیلی
اور امریکی سفارت خانے کے باہر اگر کتا بھونکتا ہے تو ہندوستان کابینہ میں ہلچل مچ
جاتی ہے ۔ ان دوسفارت خانوں کا انتظام بس دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے ۔ سفارت خانے کو
ہندوستانی حکومت جو حفاظت فراہم کرتی ہے وہ اپنی جگہ لیکن امریکہ اور اسرائیلی نے اپنے
سفارتخانوں کیلئے خود زبردست حفاظت کا انتظام کیا ہے۔ سفارت خانے کے ارد گرد کی سڑکوں
کو مکمل طور پر بلاک کردیا گیا ہے اور سفارتخانے کے دیوار کی باہر کنکریٹ کی ایسی رکاوٹیں کھڑی کئی گئی ہیں
کہ کوئی گاڑی سفارتخانے کی دیوار تک نہیں پہنچ سکتی ۔ دہلی میں واقع اسرائیلی سفارتخانہ
امریکہ کے بعد دوسرا سب سے بڑا سفارتخانہ دنیا
کا پانچواں سب سے بڑا سفارتخانہ ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ امریکی سفارتخانے میں کئی ہزار
امریکی کام کرتے ہیں ۔ عام ہندوستانی حیران ہے کہ امریکہ ایسا کون سا سفارتی کام دہلی
میں انجام دیتاہے کہ اسے ہزاروں امریکی کارندوں کو سفارت خانہ میں موجود رکھنا پڑتا
ہے ؟ واپس آتے ہیں کارحادثے یا کار دھماکے کی طرف ۔میڈیا کے مطابق اسرائیل نے اس حادثے
کیلئے ایران اور حزب اللہ کو ذمہ دار ٹھہرا یا ہے۔ حزب اللہ کون ہے؟ اسرائیل سے بہتر
حزب اللہ کو کوئی نہیں جانتا ، حجتہ الاسلام نصراللہ کی قیادت والی حزب اللہ نے ابھی
چند سال پہلے جنگ کے میدان میں اسرائیل کےدانت کھٹے کئے اور میدان جنگ میں اسرائیل
کو شکست فاش دی تھی ۔حزب اللہ اسرائیل جنگ کے بعد عرب دنیا میں کافی دنوں تک چرچہ میں
رہا کہ تل ابیب میں یہودی مائیں رات کو بچوں کو سلاتیں تو کہتی سوجا نہیں تو نصر اللہ
آجائے گا۔ ایران فلسطین کاز میں سب سے پیش پیش رہا ہے اور اسرائیل کو عالم اسلام کا
سب سے بڑا دشمن قرار دیتا آیا ہے، ایران کھل کر حماس کو اخلاقی مالی اور فوجی امداد
فراہم کرتا آیا ہے۔ آیت اللہ خمینی نے کہا تھا کہ مسلمان متحد ہوجائیں اور سب مل
کر ایک ایک بالٹی پانی اسرائیل کی طرف ڈالیں تو ہم اسرائیل کو غرق کردی گے، دوسری طرف
ایران کے بیو کلیئر پروگرام سےاسرائیل کی نیند حرام ہے۔ اسرائیل کو لگتا ہے کہ ایران
نے اگر ایٹم بم بنا لیا اور اس نے اس بم کا استعمال اسرائیل کے خلاف نہ بھی کیا تو بھی اسرائیل اتنے دباؤ میں
آجائے گا کہ وہ اپنی من مانی نہیں کرپائے گا، جبکہ ایران کے روحانی سربراہ یہ بات
متعدد بار دوہرا چکے ہیں کہ اسلامی شریعت ایٹم بم بنانے کی اجازت نہیں دیتی اور ایران
کا نیو کلیئر پروگرام پر امن مقاصد کیلئے ہے۔حالانکہ دنیا جانتی ہے کہ ایران تمام ایٹمی
معاہدات پر دستخط کرنے والا ایک ملک ہے اور اسے پر امن مقاصد کیلئے نیو کلیئر ٹکنالوجی
حاصل کرنے کا حق ہے، جبکہ ہندوستان اور پاکستان نے تمام عالمی قوانین کو ٹھینگا دکھاتے
ہوئے ایٹم بم بنائے لیکن ان ممالک کے خلاف امریکہ نے اتنا سخت رویہ اختیار نہیں کیا۔
ایران کے خلاف امریکہ کا جارحانہ رویہ دووجوہات کی بنا پر ہے۔ اول اسرائیل کا تحفظ
دوسرے عرب کٹھ پتلی حکمرانوں کی خواہشات کا احترام ۔ یہ کوئی راز نہیں ہے کہ اسرائیل
کے کاز کو خاموشی سے تحفظ فراہم کرنے والے مسلم ممالک میں سعودی عرب اور اردن شامل
ہے۔ وکی لیکس کے مطابق سعودی عرب کے تانا شاہ
شاہ عبداللہ نے ا مریکہ کو ایران پر حملہ کرنے کے لئے اکسایا ،دوسری طرف اردن
اپنی ایران دشمنی کو کبھی نہیں چھپاپایا ،حال ہی میں سعودی عرب کے تانا شاہ نے کم از
کم تین بار ایران کے نیوکلیئر پروگرام پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ایران کو عالم اسلام
کیلئے خطرہ قرار دیا اور ایران کے خلاف فضا ہموار کرنے کےلئے سعودی عرب مسلکی کارڈ
کھلنے میں مصروف ہے، پوری دنیا میں عظمت صحابہ
کے نام پر کانفرنس کرنے اور حرم میں نماز پڑھانے والے امام مسلمانوں کو مسلک کے نام
پر شیعہ ایران کے خلاف بھڑکانے میں لگے ہیں، ان کانفرنسوں میں ایران کو عالم اہلسنت
کے خلاف خطرہ قرار دیا جاتا ہے، ہندوستان میں بھی اس طرح کی کانفرنس مسلسل ہورہی ہے۔
ربیع الاوّل کے ماہ کی سب سے بری اہمیت یہ
ہے کہ اس ماہ میں اللہ نے اپنے حبیب ؐ اور رسولؐ کو ہدایت کے لئے بھیجا ،یہ ماہ تمام
مسلمانوں کے لئے بلا لحاظ مسلک ومکتب وحدت کا ماہ ہے، اس ماہ میں اگر سعودی عرب سے علما اور امام حرم وحدت کا پیغام لیکر آتے
اور عظمت رسولؐ کانفرنسوں کا انعقاد کرتے تو کیا خو ب عمل ہوتا لیکن اس ماہ میں بھی
جمعیت اہل حدیث (سعودی عرب کے مسلک کو فروغ دینے ولا تنظیم) دہلی میں عظمت صحابہ کانفرنس
کررہی ہے تو ان کی نیت کا صاف پتہ چلتا ہے کہ ان کی نیت میں فتور ہے۔ اسرائیل ایران
پر حملہ کرنے کیلئے میدان ہموار کرنے میں لگا ہے۔ایک طرف سعودی عرب نے اپنی سرزمین
پر امریکی فوج کا ایک بڑا اڈہ قائم کیا ہوا ہے جہاں ہزاروں امریکی فوجی موجود ہیں اور
خادم حرمین شریفین کہلانے والے بادشاہ اس فوجی اڈے کو وہ تمام عیاشی کے سامان فراہم
کرتے ہیں جن کی امریکی فوجیوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ شراب تو فراہم کی ہی جاتی ہے دنیا
بھر سے فحاشہ عورتوں کو اس فوجی اڈے پر پہنچا یا جاتا ہے۔
ایران کے خلاف اگر حملہ ہوتا
ہے تو اسی فوجی اڈے کے ایران کے خلاف استعمال کیا جائے گا اور ایران پر حملے کیلئے
سعودی عرب برابر کا ذمہ دار ٹھہرے گا۔ جیسا کہ ہم اوپر لکھ چکے ہیں کے دہلی میں کارحادثے
کے فوراً بعد اسرائیلی وزیر اعظم نے اس دھماکے کیلئے حزب اللہ اور ایران کو ذمہ قرار
دیا ہے دوسری طرف دہلی پولس تحقیق کررہی ہے اور دہلی پولس کمشنر کے مطابق یہ دہشت گردانہ
کارروائی ہوسکتی ہے۔ دہلی میں ہوئے اس حادثے کے ساتھ ہی جارجیا سے بھی ایسی ہی خبر
ملی ہے۔ خبر کے مطابق جارجیا میں ایک اسرائیلی سفارتخانے کی کار میں بم پایا گیا بر
وقت اس بم کو ناکارہ بنادیا گیا اس لئے کوئی ناخوشگوار واقعہ نہ ہوا ۔ہمارا ماننا ہے
کہ اس طرح کے بم دھماکے ایران کے خلاف جنگی جواز فراہم کرنے کے امریکی اور اسرائیلی
سازش کا حصہ ہیں اور آنے والے وقتوں میں ہوسکتا ہے کہ اس طرح کے اور واقعات ہوں۔
اسرائیلی دہشت گردی :
اسرائیل ایران کو دہشت گرد
ملک قرار دیتا ہے ،صرف اس لئے کہ ایران واحد ملک کے جو اسرائیل کے اسلام دشمن عزائم کو سمجھتا ہے اور
اس کے خلاف عمل بھی کرتا ہے، آج تک دنیا کے کسی کونے سے کسی ایسے دہشت گردانہ واقعہ
کی خبر نہیں ہے جس میں ایران ملوث پایا گیا ہو سوائے ان بے بنیاد الزامات کے جو اسرائیل
، امریکہ اور ان کے حلیف ایران پر عائد کرتے رہتے ہیں، آج تک ان الزامات کو اسی طرح
ثابت نہیں کیا جاسکا جس طرح یہ الزام لگایا جارہا ہے کہ ایران ایٹمی عزائم رکھتا ہے
جبکہ ایران متعدد بار اپنے نیوکلیئر اسٹیبلشمنٹ کا معائنہ کراچکا ہے اور اب بھی اس
کی طرف سے معائنہ کا کھلا آفر ہے، اس کے برخلاف اسرائیل ایران کی سرزمین پر دہشت گرانہ
حرکتوں میں ملوث ہے، پچھلے دو سالوں میں اسرائیلی ایران کے چھ اعلیٰ نیوکلیئر سائنسدانوں
کو مروا چکا ہے۔
اسٹیکر بم ایکسپرٹ:
ایران کے سائنسدانوں کو جس
طرح کام دھماکوں میں ہلاک کیا گیا وہ با لکل اسی طرح کے تھے جیسا کہ دہلی میں کار میں
ہوا دھماکہ ، یعنی اسٹیکی بم دھماکہ کوئی آسان معاملہ نہیں ہے۔ اس طرح کے دھماکہ کی
مہارت صرف انٹلی جنس کو ہوتی ہے اور اسرائیل کی خفیہ ایجنسی اس طرح کے طریقوں سے اپنے
دشمنوں کو ٹھکانے لگانے کے لئے ہمیشہ بدنام رہی ہے۔
ہند۔ ایران تعلقات بگاڑ نے
کی سازش اس دھماکے کا ایک اور سفارتی پہلو
ہے، امریکہ ہندوستان کو ایران سے دور کرنے میں کافی حد تک کامیاب ہوگیا ہے اس کے باوجود
ہندوستان اور ایران کے درمیان ثقافتی اور تجارتی تعلقات ابھی برقرار ہے، ہندوستان میں
ایسے دانشمند سیاستدانوں کی کمی نہیں ہے جو دوست اور دشمن میں فرق سمجھتے ہیں ، اگر چہ منموہن سرکار نے ایران کے خلاف جس طرح
کی حرکتیں کیں اور ملک کی دوسری بڑی اکثریت کے جذبات کا خیال نہیں رکھا، اس بات کو
ہر گز نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ،امریکی دباؤ میں ہندوستان گیس پائپ لائن پروجیکٹ
منسوخ کرچکا ہے اس کے باوجود ایران ہندوستان کو خام تیل فراہم کرنے والا دوسرا سب سے
بڑا ملک ہے اور ایسا دوست ہے جو خام تیل ادھار فراہم کراتا ہے ،ایران ہندوستان کی مصیبت
کے وقت کام آتا رہا ہے ،اس بات کا احساس کرنے والے لوگ ابھی ہندوستان میں موجود ہیں۔
اسی لئے ابھی بھی تعلقات بحال میں ۔ ایران کے خلاف امریکہ کی طرف سے سخت معاشی پابندیوں
کے باوجود ہندوستان ایران سے تجارت کررہا ہے۔ اس طرح ہندوستان کی سرزمین پر دھماکے
کراکے ہندوستان کو بھڑکانے کی سازش ہوسکتی ہے تاکہ ہندوستان مکمل طور پر ایران سے قطع
تعلق کرلے اورایران سے تجارتی تعلقات نہ رہے۔ ہندوستان نہ صرف تیل کی سپلائی کے لئے
ایران پر بڑی حد تک انحصار کرتا ہے بلکہ افغانستان او رویسٹ ایشیا میں ہندوستانی مفادات
کے لئے ایران سے بہتر تعلقات نا گزیر ہے، ایران پر امریکی پابندیاں ہندوستانی مفادات
کو بھی نقصان پہنچارہی ہے اور ہندوستان ان پابندیوں کے خلاف ایران اور امریکہ کے درمیان
مزاکرات بحالی کے حق میں ہے، افغانستان اور ویسٹ ایشیا میں ہندوستان کو داخل ہونے کے
لئے ایرانی سرزمین کا استعمال کرنا پڑتا ہے ۔ اس کے علاوہ یہاں پہنچنے کا کوئی اور
راستہ نہیں ہے۔
جیسا کہ ہم کہہ چکے ہیں کہ
یہ سب کچھ ایران کے خلاف جنگی جواز پیدا کرنے کے سازش کا ایک بڑا حصہ ہے۔ دنیا کا ہر
مسلمان یہ مانتاہے کہ اسرائیل مسلمانوں سے حالت جنگ میں ہے، دوسری طرف افغانستان ،عراق
او رلبییا میں امریکی فوج کشی سے عالم اسلام عالم اضطراب میں ہے اور اب ایران پر حملے
کی تیاری ہے۔ یہ بات اسرائیل اور امریکہ پر واضح ہوجانی چاہئے کہ ایران پر حملہ اسرائیل
کے وجود کا خاتمہ ثابت ہوگا اور یہ جنگ ایرانی سرزمین پر نہیں دنیا کے 150ممالک میں
لڑی جائے گی، ہم سامراج کو یاد دلادیں کہ آیت اللہ خمینی کے فتوے کا اثر دیکھئے کہ
ننگ انسانیت سلمان رشدی چاہے برطانیہ میں ہویا امریکہ میں اپنے مسلح محافظوں کے بغیر
ایک قدم باہر نہیں نکال سکتا ۔ ایران پر حملے کی صورت میں شیعہ رہنما نے اگر جہاد کا
فتویٰ جاری کردیا تو یہ جنگ واشنگٹن اور نیو یارک کی سڑکوں پر بھی لڑی جائے گی۔
(بشکریہ جدید میل، نئی دہلی)
URL: