New Age Islam
Sun Sep 15 2024, 01:21 AM

Urdu Section ( 31 March 2012, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Islamic Solution of the Environmental Problems ماحولیات کے مسائل کا اسلامی حل

اسلام ویب ڈاٹ نیٹ

(ترجمہ سمیع الرحمٰن، نیو ایج اسلام)

بڑھتا ہوا کاربن کا اخراج: ایک کوئلے سے چلنے والے پاور اسٹیشن کی دھواں چھوڑتی چمنی

اسلام ماحولیات کے لئے بہت فکر کا اظہار کرتا ہے۔ قرآن کی کئی آٰیات اور نبی کریم  محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال میں اس مسئلے سے خطاب کیا گیا ہے۔ اسلام میں  ماحولیاتی مسائل کا حل اس کی ہدایات کے مطابق انسان کے موافقت پر ہے۔ اللہ نے فرمایا ہے کہ اس زمین پر  پیدا کی گئی تمام اشیاء انسان کے استعمال کے لئے ہیں نہ کہ اس کے غلط استعمال کے لئے ہیں۔

اللہ تعالی نے بنی آدم کو پر تعیش معیار کی زندگی سے لطف اندوز ہونے سے روکا نہیں ہے، لیکن ایسا، قدرتی وسائل کو نقصان پہنچا کر اور غلط استعمال کر کے نہیں ہونا چاہئے۔ قرآن کریم کی کئی آیات  میں اسے واضح طور بیان کیا گیا ہے۔ اللہ فرماتا ہے: " اور تو اس (دولت) میں سے جو اللہ نے تجھے دے رکھی ہے آخرت کا گھر طلب کر، اور دنیا سے (بھی) اپنا حصہ نہ بھول اور تو (لوگوں سے ویسا ہی) احسان کر جیسا احسان اللہ نے تجھ سے فرمایا ہے اور ملک میں (ظلم، ارتکاز اور استحصال کی صورت میں) فساد انگیزی (کی راہیں) تلاش نہ کر، بیشک اللہ فساد بپا کرنے والوں کو پسند نہیں فرماتا"(قرآن 28:77)۔

قرآن اور نبی کریم محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی سنّتوں میں مسلمانوں کے لئے ماحولیات کے تحفظ کے لئے  ہدایات ہیں، جس میں  بے وجہ درختوں کو نہ کاٹنا بھی شامل ہے۔ اس سلسلے میں، نبی کریم محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارہ کیا  ہے کہ درخت لگانے میں فوائد ہیں اور جس کا صلہ  قیامت کے دن تک جاری رہے گا۔اس کا اظہار نبی کریم صلی علیہ وسلم کے قول میں بھی ہوا ہے "اگر قیامت آنے والی ہو اور تم میں سے کسی کے ہاتھ میں ایک کھجور کا پودہ ہو تو  وہ اس سے قبل کی قیامت آئے وہ اس پودے کو اگر لگا سکتا ہے تو اسے ایسا کرنا چاہئے اور اس عمل کے لئے اسکو ثواب بھی ملے گا۔ "

جو قدرتی وسائل کو نقصان پہنچاتا اور اس کا غلط استعمال کرتا ہے اس کے لئے اللہ نے شدید سزا کا حکم دیا ہے۔ اللہ فرماتا ہے: " اﷲ کے (عطا کردہ) رزق میں سے کھاؤ اور پیو لیکن زمین میں فساد انگیزی نہ کرتے پھرو۔"(قران 2:60)

“بحر و بر میں فساد ان (گناہوں) کے باعث پھیل گیا ہے جو لوگوں کے ہاتھوں نے کما رکھے ہیں تاکہ (اﷲ) انہیں بعض (برے) اعمال کا مزہ چکھا دے جو انہوں نے کئے ہیں، تاکہ وہ باز آجائیں "(قرآن 30:41) ۔

ابن مسعودؓ سے روایت ہے کہ، "جب ہم اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر پر تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہم لوگوں کے خیموں سے تھوڑا دور گئے۔ یہاں ہم لوگوں نے ایک چھوٹی چڑیا کو اس کے دو بچوں کے ساتھ دیکھا اور انہیں پکڑ لیا۔ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم واپس آئے تو چڑیا اپنے پنکھ پھڑ پھڑا رہی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا کہ، کس نے اس کے بچوں کو لے کر،  اسے پریشان کیا ہے؟ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے چڑیا کے بچوں کو واپس کرنے کے لئے کہا۔  یہیں پر ہم لوگوں نے چیو نٹیوں کا گھر دیکھا اور اسے جلا دیا۔ جب پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دیکھا تو دریافت کیا کہ کس نے اسے جلایا ہے؟ جب ہم لوگوں نے بتایا کہ ہم نے ایسا کیا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ، 'صرف اللہ کو آگ کے ساتھ سزا دینے کا حق ہے۔"

اللہ تعالی نے قرآن میں فرمایا ہےکہ: " اور (اے انسانو!) کوئی بھی چلنے پھرنے والا (جانور) اور پرندہ جو اپنے دو بازوؤں سے اڑتا ہو (ایسا) نہیں ہے مگر یہ کہ (بہت سی صفات میں) وہ سب تمہارے ہی مماثل طبقات ہیں۔" ( قرآن : 6:38)

ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بیان اور قرآن کی اس آیت سے یہ نتیجہ نکالتے ہیں کہ تمام زندہ اجسام آدمی کے وجود میں شراکت دار ہیں اور وہ ہمارے احترام کے مستحق ہیں۔ ہمیں جانوروں کے تئیں رحم دل ہونا چاہئے اور مختلف انواع کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے کوشش ضرورکرنا چاہئے۔

اسلام پانی کو برباد کرنے اور بغیر فائدے کے اس کے استعمال سے بھی منع کرتا ہے۔ بنی آدم، جانوروں کی زندگی، پرندوں کی زندگی اور پودوں کی پرورش کے لئے پانی کے تحفظ کرنے کا عمل ایسا ہے جس سے اللہ راضی ہوتا ہے۔

اپنے مضمون 'اسلام اور ماحولیات'، میں عرفات الاشی، کینیڈا میں مسلم ورلڈ لیگ کے ڈائریکٹر،[www.al-muslim.org]   لکھتے ہیں، "اسلام کی نظروں میں انسانی زندگی مقدس ہے۔ سوائے زندگی کے بدلے  زندگی لینے کے علاوہ کسی کو کسی دوسرے شخص کی زندگی لینے کی اجازت نہیں ہے۔ "

اسلام کے تحت الاشی کہتے ہیں، "یہ ہر مسلمان پر لازمی ہے کہ وہ ہریالی کو بہتر بنانے میںاپنے حصے کی شراکت کرے۔ مسلمانوں کا تمام لوگوں کے فائدے کے لئے زیادہ سے زیادہ درخت اگانے میں سرگرم ہونا چاہئے۔" جنگ کے دوران بھی مسلمانوں کو درختوں کو کاٹنے سے بچنے کی ضرورت ہے جو لوگوں کے لئے مفید ہیں۔

زمین پر بنی آدم کے ذریعہ مہتممیت ایک سنجیدہ قسم کی ذمہ داری ان پر عائد کرتی ہے۔ دیگر زندہ انواع جن کے بارے میں اوپر بیان بھی کیا گیا ہے،  اللہ کے نزدیک ایک طبقہ تصور کئے جاتے ہیں۔"  مخلوق خود میں، اس کی لامحدود تنوع اور پیچیدگی کو اللہ کی طاقت، حکمت، احسانات اور اس کی شان کی "نشانیوں" کے وسیع کائنات کے طور پر تصور کیا جا سکتا ہے۔ بنی آدم کی ذمہ داری ہے کہ وہ اللہ کی مخلوق کو مسخ نہ کرے۔ ماحولیات، اللہ کی جانب سے انسانیت کو عطا کردہ ایک اعتماد ہے اور اس کا غلط استعمال اللہ کے اعتماد کا بے جا استعمال ہے۔

بشکریہ: www.islamweb.net

URL for English article: http://www.newageislam.com/islam-and-environment/islamic-solution-to-eco-problems/d/2051

URL: https://newageislam.com/urdu-section/islamic-solution-environmental-problems-/d/6966

Loading..

Loading..